اردو ادب کے لیے نئی بشارت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-15

اردو ادب کے لیے نئی بشارت

rekhta.org
داناؤں کا یہ قول کہ "زندگی ایک حادثے سے ختم نہیں ہوجاتی" اردو پر پوری طرح صادق آتا ہیل جو بلاشبہ تقسیم کے عظیم حادثے کا شکار ہوئی اور پاکستان نے اردو کو اپنی قومی زبان بناکر ہندوستان میں اس کے مستقبل کو مخدوش کرنے کی سازش کی۔ اردو پر تقسیم کے اثرات کے تعلق سے بہت کچھ لکھا گیا ہے جس کی اب اگر کوئی افادیت ہے ہے تو وہ صرف منفی ہے۔ تقسیم سے متاثر جو ہندی والے اردو کے خلاف بغض و عناد رکھتے تھے، ان کی اکثریت رختس ر باندھ چکی ہے اور ان کی نئی نسل خصوصاً تعلیم یافتہ لوگ ایسے تعصبات سے عمومی طورپر اس لئے ماورا ہیں کہ جس دنیا میں انہوں نے آنکھ کھولی اس کی سماجیات ماضی کے ہندوستان کی عمرانیات سے مختلف تھی۔ اس مابعد جدید نسل کے زندگی اور سماج دونوں سے مطالبے مختلف ہیں، اس لئے اردو ادب کے باب میں ان کے ذہنوں میں جو کھلا پن ہے، اس نے اردو ادب کی مقبولیت ہی میں نہ صرف یہ کہ بے پناہ اضافہ کیا بلکہ اس کی تفہیم کیلئے جو نئے ٹولز تراشے وہ معاصر زندگی کے اس انقلاب سے ہم آہنگ تھے، جنہیں گذشتہ ہزار برس میں بلاشبہ سب سے موثر مظہر قدرت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ اس عظیم انقلاب کا نام "انفارمیشن ٹکنالوجی" ہے جسے عرف عام میں انٹرنیٹ کہا جاتا ہے۔ جس کے جہات بے پناہ ہیں اور اب زندگی کے ہر شعبے میں اس کا نفوذ لازم ہے۔ اردو زبان و ادب کے تمام شعبوں کا بھی انفارمیشن ٹکنالوجی سے متاثر ہونا لازمی تھا، جس کے اثرات اردو معاشرے پر اب نمایاں ہونے لگے ہیں جو نہایت ہی مبارک بات ہے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی نے زندگی کے متعدد شعبوں کو مذہبی قیود اور نتیجتاً تعصب سے ازبس دورکردیا ہے جو اردو کی سماجیات کی ذیل میں نہایت اہم ہے۔ سرکاری اداروں کی حدتک قومی اردو کونسل نے اردو کو انفارمیشن ٹکنالوجی سے جوڑنے کی صحیح معنوں نحں جوششوں گذشتہ دو برسوں میں اس کے جواں سال ڈائریکٹر خواجہ اکرام الدین کی قیادت میں کی۔ اس سے پہلے قومی اردو کونسل کی اردو کو انفارمیشن ٹکنالوجی سے جوڑنے کی اسکیم کے فوائد کا دائرہ بہت محدود تھا اور اس اسکیم کے ذریعہ مالی بدعنوانیوں کا دائرہ بے پناہ تھا۔ قومی اردو کونسل نے اردو کو انفارمیشن ٹکنالوجی سے جوڑنے کیلئے یا یوں کہیے کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کو اردو سے جوڑنے کیلئے جو انقلابی اقدام کئے ان میں یونی کوڈ(Unicod) کے ذریعہ ایسے تیرہ اردو فونٹ بنوائے جو Windows اور Android دنوں سے پوری طرح Compitable ہیں۔ اسی طرح مائیکرو سافٹ کے طرز پر Bharat Operating System & Solutions سے اردو کی سی ڈی نہ صرف تیار کرائی بلکہ کونسل کی وساطت سے وہ ارد والوں کیلئے مفت دستیاب بھی ہے۔ اس سی ڈی کی مدد سے کمپیوٹر کے تمام پروگراموں کو اردو رسم الخط کے ذریعہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم Smart Phone کے اردو Keyborad اور فونٹ کی تشکیل ہے، جس کی مدد سے Smart Phone میں اردو میں تمام کام مع پیغام رسانی کے کئے جاسکیں گے۔ جس طرح کثیر الجہاتی زندگی میں ہر زاویے کا روشن ہونا ضروری ہے، اسی طرح اردو کے فروغ و ارتقا کے متعدد زاویے ہیں جس میں رضا کار اداروں کی پیش رفت فیصلہ کن اہمیت کی حامل ہے۔ اردو کی تاریخ میں کسی ادارے کی اب تک کی سب سے اہم کاوش www.rekhta.orgہے، جس نے گذشتہ ایک برس میں ارد وزبان و ادب کے فروغ کیلئے ترسیل کی سطح پر جو کام کئے وہ بلا مبالغہ اردو کے تمام ادارے مل کر نہیں کرسکے۔ www.rekhta.org ،11جنوری2014 کو اپنی پہلی سالگرہ کا جشن منارہا ہے۔ امید کہ آئندہ 2 برسوں میں بہ شمول دیگر کاموں کے ہندوستان کی متعدد لائبریروں کو Digitization پورا ہوجائے گا اور ان لائبریریوں کی کوئی بھی کتاب یا مخطوطہ ان اداروں کی ویب سائٹ یا پھر ریختہ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ سے بہ آسانی حاصل کیا جاسکے گا۔ دہلی میں انجمن ترقی اردو (ہند) کی لائبریریوں کے Digitization کا کام برق رفتاری سے ہورہا ہے۔ ’ریختہ، سنجیوصراف کے اردو شاعری کے دیوانگی کی حدتک پہنچے ہوئے شوق کا ثمرہ ہے، جس کے بعض سوالات کو حل کرنے کی کوششوں نے اس ویب سائٹ کی شکل اختیار کرلی۔ سنجیو صراف کا شمار نئی نسل کے تخلیقی فکر کے حامل ہندوستانی صنعت کاروں میں کیا جاتاہے، جنہوں نے اپنی صنعتی مہم جوئی کیلئے نئے میدان تلاش کئے ہیں۔ طالب علمی کے زمانے میں ان کا اردو شاعری کاشوق جب آگے چل کر اردو رسم خط سیکھنے کے بعد پسندیدہ شاعروں کا کلام مستند اور مکمل متن کے ساتھ تلاش کرنے نکلا، تو اسے سخت مایوسی ہوئی کہ اردو شاعری کا بیش ترسرمایہ بکھرا ہوا اور رواروی کے ساتھ شائع کیاگیا ہے۔ اس تجربے نے انہیں ایک ایسی ویب سائٹ تشکیل دینے کی طرف راغب کیا، جہاں اردو شاعری کا تمام تر سرمایہ مستند اور مکمل متن کے ساتھ اس طرح پیش کیا جائے کہ اس سے وہ غیر اردو داں حضرات بھی لطف اندوز ہوسکیں جو اردو شاعری کے دلداہ ہیں۔ www.rekhta.org آج 154 ملکوں میں دیکھی جارہی ہے۔ ریختہ پر تقریباً 650 شاعروں کی 9000 غزلیں، نظمیں موجود ہیں۔ اس ضمن میں اب تک کے تقریباً تمام اہم شعراء کے کلام کا احاطہ کرلیا گیا ہے۔ ریختہ کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اسے قارئین کیلئے بے حد آسان اور دلچسپ بنانے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ ٹکنالوجی کے بہترین استعمال کے ذریعہ کسی بھی لفظ، شعر، شاعر، غزل، نظم وغیرہ کی تلاش کو آسان کرنے کیلئے ریختہ پر ایک طاقت ور سرچ انجن کی سہولت موجود ہے۔ ریختہ پر موجود تمام متن کے ہر لفظ کے معنی ایک ہی کلک کے ساتھ معلوم ہوسکتے ہیں۔ صحیح تلفظ سے واقفیت کیلئے غزلوں، نظموں کے آڈیو بھی پیش کئے گئے ہیں۔ غزلوں، نظموں کی وافر مقدار خود شاعروں کی آواز میں بھی موجود ہے۔ ریختہ نے نو آموزوں کیلئے آسان اور مقبول شاعری کا ایک گوشہ قائم کیا ہے تاکہ انہیں اردو شاعری سے لطف اندوزہونے میں آسانی ہو۔ اس سلسلہ میں آسان شاعری کے آڈیو اور ویڈیو بھی پیش کئے گئے ہیں۔ ریختہ نے ای۔ کتاب کے گوشے کی صورت میں اردو ادب کی ڈیجٹ کاری کیلئے ایک اہم قدم اٹھایاہے، جس کے تحت شعر و ادب کی اہم اور نادر کتابوں کو اسکین کرکے انہیں محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں ادیبوں کی ذاتی کتابوں کے ساتھ ساتھ اہم اردو اداروں، کتب خانوں اور ذاتی ذخیروں میں موجود کتابیں حاصل کی جارہی ہیں تاکہ بڑے ادبی ذخائر کو محفوظ کیا جاسکے۔ ریختہ میں نئی نسل کے شاعروں کو بھی اپنی تخلیقات پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ اس کیلئے نوجوان شاعروں کا کلام شاعروں کو ریکارڈ کرکے ان کے ویڈیو کو ریختہ کے ساتھ ساتھ یوٹیوب پر بھی اپلوڈ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان، پاکستان اوردیگر ملکوں کے اہم ادیبوں کو ریختہ آنے کی دعوت دی جاتی ہے اور ان کا کلام ریکارڈ کرکے پیش کیا جاتاہے۔ ریختہ کے دائرے کو وسیع تر کرنے کیلئے ڈیسک اور لیپ ٹاپ کمپیوٹر، ٹیبلٹ اور موبائل فون کے ذریعے اس سے فائدہ حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی تاکہ دور دراز کے قارئین بھی اس ویب سائٹ تک بہ آسانی رسائی حاصل کرسکیں۔ میرے خیال میں تو اردو تو کیا ہندوستان کی کسی زبان میں کسی تنظیم یا ادارے سے اس قدر وقیع کام کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ریختہ زًدہ باد، اردو پائندہ باد!

New tidings in Urdu Literature. Article: Athar Farooqi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں