نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی تشکیل اور کام کی شروعات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-24

نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی تشکیل اور کام کی شروعات

اوقاف کی جائیدادوں کے ڈیولپمنٹ، ان کے صحیح استعمال، آمدنی کے ذرائع میں اضافہ کرنے اور اس کا استعمال مسلمانوں کی معاشی اورتعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کی غرض سے سچر کمیٹی اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش کے مطابق 31؍دسمبر کو "نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن" کی باقاعدہ تشکیل کردی گئی ہے اور اس نے کام شروع کردیا ہے۔ اس کارپوریشن کا باقاعدہ افتتاح 29 جوری کو وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ہاتھوں عمل میں آئے گا اور یوپی اے کی چےئر پرسن سونیا گاندھی مہمان خصوصی ہوں گی۔ اوقاف کی تاریخ میں یہ ایک انقلابی قدم ہے۔ یہ اعلان آج مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے وزارت کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ کے رحمن خان نے کہاکہ 500کروڑ کے بجٹ سے کام کرتے ہوئے اس وقف ڈیولپمنٹ کونسل کی ذمہ داری اوقاف کی جگہوں کی نشاندہی کرکے ان کا ڈیولپمنٹ کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ اوقاف کے متولیوں کے پاس ڈیولپ کرنے کے وسائل نہیں ہیں اسی لئے ناجائز قبضے ہورہے ہیں۔ وقف املاک کو ڈیولپ کرکے ان پر ناجائز قبضوں کو روکا جاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں اوقاف کی 50فیصد سے زیادہ اراضی پر ناجائز قبضے ہیں اور جن پر ناجائز قبضے نہیں ہیں اگر ان کی ترقی نہ کی گئی تو وہاں بھی قبضے ہوجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں کے رحمن خان نے کہاکہ وقف کی جو جگہیں ابھی لیز پر ہیں ان کے کرایہ بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نئے وقف ایکٹ کے بعد جو بھی جائیدادیں لیز پر دی گئی ہیں وہ سب اپنے آپ ہی ٹرمینیٹ ہوجائیں گی اور انہیں دوبارہ سے رینیو نہیں کیا جائے گا۔ نئے وقف ایکٹ کے مطابق اب جگہ کو لیز پر دینے کیلئے سب سے پہلے اشتہار دیا جائے جس میں بنیادی کرایہ لیاجائے گا۔ یہ بنیادی کرایہ جگہ کی بازار قیمت کے مطابق ہوگا۔ مثال کے طورپر اگر کناٹ پیلس میں جگہ کی قیمت ایک لاکھ روپئے مربع میٹر ہے تو وقف کی جگہ کا کرایہ بھی اسی قیمت کے حساب سے طے کیا جائے گا۔ اس بنیادی قیمت کے آگے بولی لگے گی اور جو زیادہ کرایہ دے گا اسے ہی جگہ لیز پر دی جائے گی۔ اس سے اوقات کی آمدنی سوگنا تک بڑھ جائے گی۔ ناجائز قبضوں سے نپٹنے سے متعلق سوال پر کے رحمن خان نے کہاکہ نئے وقف ایکٹ میں وقف کی جگہ پر ناجائزقبضہ کو قابل سزا جرم مانا گیا ہے اور یہ ناقابل ضمانت جرم ہوگا۔ وقف بورڈ اس معاملے میں سیدھے ایف آئی آر درج کراسکے گا۔ پولیس اس معاملہ میں نرم رویہ اختیار نہ کرے اس کیلئے 29جنوری کو ہونے والی کانفرنس میں ریاستوں کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ رحمن خان نے کہاکہ ان کی وزارت وقف کی جائیدادوں پر سے ناجائزقبضے ہٹانے کیلئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کی سمت کام کررہی ہے۔ اس کے تحت ہر وقف بورڈ میں ایک سینئر پولیس افسر بھی تعینات ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اس کے اخراجات پورے کرنے کیلئے کسی ریاست کے وقف بورڈکے پاس وسائل نہیں ہیں تو مرکزی حکومت سے اخراجات پورے کرانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس پر صحیح عمل ہوگیا تو 10-8 سال میں اتنی آمدنی ہوجائے گی کہ مسلمانوں کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ سنٹرل وقف کونسل کے تعلق سے انہوں نے کہاکہ پہلے کونلس محض ایک ایڈوائزری باڈی تھی جبکہ نئے آیکٹ کے تحت وہ ایک ریگولیٹری بن گئی ہے۔ اب وہ وقف بورڈوں سے جواب طلب کرسکتی ہے اور انہیں تحلیل کرنے کی سفارش بھی کرسکتی ہے۔ مسلمانوں کو تعلیمی پسماندگی سے باہر نکالنے کیلے ہمارا ارادہ "نیشنل مائناریٹی ایجوکیشن فنڈ" قائم کرنے کا ہے۔ دلت مسلم اور عیسائیوں کو ریزرویشن دئیے جانے کا میں حامی ہوں، انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کو کابینہ تک پہنچانا میری ذمہ داری تھی جو میں نے پوری کردی۔ یہ بات مرکزی وزے برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے آج اردو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ روزنامہ راشٹرایہ سہارا کے اس سوال پر کہ کیا پارلیمنٹ کے جلد ہی شروع ہونے والے اجلاس میں انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل پیش ہوگا، تو انہوں نے کہاکہ وہ اس معاملے میں کچھ کہہ نہیں سکتے۔ جب ان سے کہا گیا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ اسے سرمائی اجلاس میں پاس کرایا جائے گا تو انہوں نے کہاکہ میری ذمہ داری اس بل کو کابینہ کی منظوری دلاتے تک تھی جو میں نے پوری کردی۔

National-Wakf-Development-Corporation starts functioning

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں