مغربی بنگال میں قبائلی خاتون کی عصمت ریزی کی تحقیقات کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-24

مغربی بنگال میں قبائلی خاتون کی عصمت ریزی کی تحقیقات کا حکم

مغربی بنگال میں ویمنس کمیشن نے ایک قبائلی خاتون کی مبینہ "غیر قانونی عدالت" کی ایما پر اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ اس خوفناک واقعہ پر ازخود توجہ کرتے ہوئے جس نے ساری ریاست میں برہمی کی لہر دوڑا دی تھی، کمیشن نے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کولکتہ سے تقریباً 180کلو میٹر دور ضلع بیر بھوم کے موضع سبل پور میں پیر کی رات 12سے زائد افراد نے 20سالہ خاتون کی مبینہ عصمت ریزی کی۔ تاحال 13افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کمیشن کی صدرنشین سنندا مکرجی نے بتایاکہ ہم نے اس معاملہ پر خود توجہ کی ہے اور اس کی تحقیقات جارہی ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قبائلی سردار کے بشمول جرم کا ارتکاب کرنے والے دیگر افراد جنہوں نے اس بہیمانہ سرگرمی کی ہدایت دی تھی انہیں سخت ترین سزا دی جائے۔ مکرجی نے اس قسم کے واقعات کے اعادہ کی روک تھام کیلئے ریاست میں قبائلیوں کو حساس بناین کی ضرورت پر زور دیا۔ خاتون کو اس کی براردی سے باہر کسی دوسرے مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات کی پاداش میں بہیمانہ سرگرمی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے تشویشناک حالت میں ہاسپٹل میں شریک کردیاگیا ہے۔ دریں اثناء اس وحشیانہ اقدام کی ہدایت دینے والے قبیلے کے سردار کے بشمول 13ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ کل شب متاثرہ خاتون کے خاندان نے شکایت درج کرائی تھی۔ گرفتار افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس سی سدھاکر نے بتایاکہ (غیر قانونی یا فرضی عدالت) شلیشی سبھا( کھاپ پنچایت) کو اس بات کا پتہ چلا تھا کہ اس خاتون کی اپنی برادری سے باہر کسی اور مرد کے ساتھ آشنائی ہے جس پر اس نے مبینہ طورپر اس کی عصمت ریزی کی ہدایت دی تھی۔ اس واقعہ پر متعدد گوشوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خاطیوں کو سخت گیر اور عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشہور پینٹر سمیر ایچ نے بتایاکہ میں اس بات پر غور کررہا ہوں کہ ہم کس دور میں زندگی گذار رہے ہیں۔ کس طرح سے چند افراد خود قانون بنتے ہوئے کارروائی کے ذریعہ اس قسم کی وحشیانہ حرکت کی اجازت دے سکتے ہیں؟ دریں اثناء پی ٹی آئی کے بموجب ضلع پیر بھوم میں 21جنوری کو کھاپ پنچایت کے احکام پر ایک قبائلی لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی کی آج سیاسی جماعتوں نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر مذمت کی۔ حکمران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن نے ٹوئٹر پر کہا کہ آج صبح میں ایک افسوسناک خبر کے ساتھ بیدار ہوا کہ 10بھیڑیوں نے بیر بھوم میں کھاپ پنچایت کے حکم پر ایک نوجوان قبائلی لڑکی کی عصمت ریزی کی۔ یہ ایک سماجی لعنت ہے اور یہ صورتحال تبدیل ہونی چاہئے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ پولیس اور انتظامیہ خاموش نہیں رہا اور 13ملزمین کو گرفتار کرلیاگیاہے، ضلع ببیر بھوم ترنمول کانگریس کے صدر انوبرتا منڈل نے کہاکہ مرتکبین کو سخت سزا دی جانی چاہئے۔ سی پی ایم سنٹرل کمیٹی کے رکن محمد سلیم نے کہاکہ ایک بربری، وحشیانہ اور غیر مہذب واقعہ پیش آیا ہے۔ مغربی بنگال میں ایسے واقعات غیر متوقع ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ پولیس ایسے واقعات کی اطلاع دینے پر مناسب کارروائی نہیں کررہی ہے اور اس کے مرتکبین آزاد گھوم رہے ہیں۔ ریاستی کانگریس صدر پردیپ بھٹاچاریہ نے کہاکہ ہم 16ویں صدی میں واپس جارہے ہیں۔ یہ غیر متوقع اور ناقابل قبول ہے۔

Supreme Court orders investigation after tribal rape outcry

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں