مالیگاؤں میں آزاد یونیورسٹی قائم ہونے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-04

مالیگاؤں میں آزاد یونیورسٹی قائم ہونے کا امکان

مالیگاؤں شہر کا ہر گوشہ اردو کے نام سے گونج اٹھا۔ ہر بچے کی زبان پر اردو زندہ باد کے نعرے تھے۔ وجہ تھی قومی کونسل برائے فروغ اردو کے زیر اہتمام مالیگاؤں میں دس روزہ میلے کا افتتاحیہ پروگرام آج شہر کے سارے اسکولوں کے طبلاء کو ایک ساتھ جمع کرکے صبح آٹھ بجے سے اردو کی شان میں آن بان اور شان کے ساتھ ریلی میں شامل ہوئے۔ اس ریلی کی قیادت اور کتاب میلے کا افتتاح وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان کے ہاتھوں کیا گیا۔ شہر کے اے ٹی ٹی میں منعقد افتتاحیہ پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے رحمن خان نے کہا ہ واقعی یہ شہر اردو تہذیب کا گہوارہ ہے۔ نئی نسل کی میلے میں پر جوش شرکت نے ثابت کردیا کہ یہ شہر ، اردو کا دبستان ، ہے ۔ اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ اس شہر کے لوگوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مانگ کی تھی لیکن میرا مشورہ ہے کہ یہاں مکمل آزاد یونیورسٹی قائم کی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں میری ہر ممکن مدد شامل رہے گی۔ انھوں نے اردو عوام سے درخواست کی کہ وہ سرکاری اسکیموں سے بھرپور استفادہ کریں۔ وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ اردو ہماری وراثت ہے۔ اسے صرف مسلمانوں کی زبان قرار دینا، اس کے ساتھ نا انصافی ہے۔ انھوں نے اردو عوام سے اپیل کی کہ وہ اردو اسکولوں کو آباد کریں اور اس کا معیار تعلیم بلند کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھیں ۔ اپنی طاقت و صلاحیت کو پہچانیں۔ مثبت طرز فکر اختیار کریں۔ صبح ساڑھے نو بجے شہیدوں کی یادگار سے تاریخی کا رروان اردو بر آمد ہوا۔ جس میں پچا س ہزار اردو دوستوں نے پرجوش شرکت کرکے ثابت کردیا کہ مالیگاؤں اب دبستان مالیگاؤں کا اعزاز حاصل کرنے کا مکمل اہل ہے۔ جلوس کی قیادت مولا نا غلام محمد دستانوی، خواجہ محمد اکرام الدین، وسیم بریلوی، ارشد مختار، ٹام آلٹر، ڈاکٹر ظہیر قاضٰ، ایم آصف فاروقی، مقامی ذمہ داران میں میئر طاہرہ شیخ ، محمد اسمعیل عبد الخالق ، اسحق زر ی والا، آصف شیخ رشید اور مختلف تعلیمی اداروں کے منتظمین وغیرہ موجود تھے۔ جے اے ٹی کیمپس میں مرکزی وزیر کے رحمن خان نے دس روزہ کتاب میلہ کا جوں ہی افتتاح کیا ، شائقین کتب کی بھیڑ پچاس بک اسٹالوں پر امڈ آئی اور پہلے ہی گھنٹے میں ایک لاکھ روپئے کی کتابیں فروخت ہوگئیں۔ کتاب میلے کی پہلی گاہک بننے کا شرف ایک معزز خاتون شبانہ فارانی کو حاصل ہوا۔ جنھوں نے الحسنات بک ڈپو سے پاکستانی ادب کا کافی ذخیرہ پلک جھپکتے ہی سمیٹ لیا۔ سینکڑوں برقع پوش طالبات نے بھی پہلے گھنٹے کی خریدار کا اعزاز پا یا۔ دوسری طرف اے ٹی ٹی گراؤنڈ میں افتتاحی جلسہ منعقد ہوا، جس میں پانچ ہزار سے زائد اردو دوست شریک تھے۔ اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ مالیگاؤں آنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ یہ زندہ دل شہر ہے۔ دہلی، عظیم آباد، حیدر آباد اور لکھنو ء کے بعد ہم اس گاؤں کو بھی دبستان اردو پکار سکتے ہیں۔ خواجہ اکرام الدین نے کہا کہ کتاب میلوں کے ذریعے ہم اپنی تہذیب اور وراثت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انھوں نے کتاب میلہ میں دھولیہ ، جلگاؤں، اورنگ آباد جیسے علاقوں سے تشریف لائے عاشقان اردو کی بھی پذیرائی کی اور کہا کہ اب تک کے کتاب میلوں کی تاریخ میں سب سے بڑا اردو جلوس مالیگاؤں میں دیکھا گیا۔ جس پر ہم فخر کرسکتے ہیں ۔ انھوں نے این سی پی یو ایل کی مختلف اسکیموں پر روشنی ڈالتے ہوئے استفادہ عام کی گذارش بھی کی۔ پروفیسر وسیم بریلوی نے کہا اردو وہ زبان ہے جس نے ہندوستان کی سات سو سالہ مشترکہ تہذیب کی تاریخ مرتب کی ہے، اہلیان مالیگاؤں کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے اسے ، اردو گاؤں کا خطاب دیا۔ قومی کونسل کے اشتراک سے میلے کا انعقاد کرنے والی مقام تنظیم مالیگاؤں سوسائٹی کی جانب سے محمد انصاری سر نے تفصیلات بیاں کیں اور دعوی کیا کہ یہاں کا ہر طالب علم کم از کم سو روپئے کی کتاب خریدنے کی تیار ی کرچکا ہے۔ مہینے بھر سے اپنی جیب خرچی سے طلبا روپے بچا بچا کر اپنے ٹیچر کے پاس جمع کر رہے ہیں اور وہ اس کتاب میلہ سے کتاب خریداری کا خوشگوار تجربہ حاصل کرنے کو بے چین ہیں۔ افتتاحی اجلاس کی نظامت کو آرڈینٹر امتیاز خلیل نے کی اور بتا یا کہ خواجہ اکرام الدین نے مالیگاؤں میں اردو کتاب میلہ کو منظوری اور خصوصی بجٹ دے کر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس ٹوٹنے نہیں دیں گے اور انشا اللہ اہل مالیگاؤں اس کتاب میلے سے ایک کروڑ روپئے کی خریداری کا نیا ریکارڈ بنائیں گے۔

Union Minister Rahman Khan opened NCPUL's Urdu book fair in Malegaon

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں