اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی اور خوشحالی کیلیے تعلیم کی کلیدی اہمیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-07

اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی اور خوشحالی کیلیے تعلیم کی کلیدی اہمیت

مسلمانوں کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششیں بار آور ثابت ہورہی ہیں۔ چنانچہ 2012-13 کے دوران ابتدائی تعلیم میں بچوں کے داخلہ کا تناسب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ وزارت فروغ انسانی وسائل ایم ایم پلم راجو نے نئی دہلی میں بتایا کہ تحتانوی اسکولوں میں مسلم بچوں کے داخلہ کا تناسب 2006-07 میں 9.4فیصد تھا جو بڑھ کر 2012-13 کے دوران 14.2 فیصد ہوگیا ہے۔ اسی اثناء میں وسطانوی درجہ یں بھی مسلم بچوں کے داخلہ کا تناسب 7.2 سے 12.1 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ حکومت کی کاوشیں بار آور ثابت ہورہی ہیں۔ پلم راجو اقلیتی تعلیم سے متعلق قومی نگران کمیٹی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ اقلیتی غلبہ والے علاقوں میں جہاں اقلتیوں کا تناسب 20فیصد سے زائد ہو، حکومت نے 270 ماڈل اسکول کے قیام کو منظوری دے دی ہے۔ بارہویں پنچ سالہ منصوبہ (2012-17) کے دوران 378 جواہر نوودیا ودیالیہ کے منجملہ اقلیتی غلبہ والے اضلاع میں 196 اسکولس قائم کئے جائیں گے۔ مسلم بچوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم کی طرف راغب کرنے کیلئے دینی مدارس کو سروسکھشا ابھیان کے تحت امداد بھی فراہم کی جارہی ہے۔ اسی اسکیم کے تحت دینی مدارس کے 17.3 لاکھ طلباء کو مفت کتابیں فراہم کی گئیں۔ اساتذہ کو خصوصی تربیت فراہم کی گئی ہے اور 8,235 مدارس کو جاریہ سال امداد منظور کی گئی۔ مرکزی وزیر نے مسلمانوں میں تعلیم کا رجحان عام کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے کئے گئے متعدد اقدامات کی تفصیلات پیش کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار ترقی کیلئے اور اپنے دیگر ہم وطنوں کے شانہ بشانہ قومی ترقی کی منزل طے کرنے اقلیتوں کو بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ آج کے دور میں ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کےئلے تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ ہمہ جہتی ترقی کا مقصد اگر حاصل کرنا ہوتو اقلیتوں کو بھی مسابقت کے جذبہ کے تحت تعلیم میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لینا ہوگا۔ اس کے بغیر اقلیتوں کی ترقی ممکن نہیں۔ فرد کی انفرادی ترقی ہو یا قومی ترقی، سماجی ہوکہ معاشی ترقی، غرض کے قوم کی تعمیر میں تعلیم کی بنیادی اہمیت ہوتی ہے، چنانچہ اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی کیلئے کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت نے کئی اقدامات کئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے مزید بتایاکہ دینی تعلیم کے طلباء کو عصری تعلیم فراہم کرنے کیلئے حکومت نے کئی اقدامات کئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے مزید بتایاکہ دینی تعلیم کے طلباء کو عصری تعلیم فراہم کرنے کیلئے حکومت نے ایک علیحدہ خصوصی اسکیم شروع کی ہے۔ اس اسکیم کیلئے بجٹ میں بھی ضرورت کے مطابق مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔ 2009-10 کے دوران 1979دینی مدارس کو امداد فراہم کی گئی جب کہ 2012-13 کے دوران 9905، دینی مدارس اور 23,146 ٹیچرس کو امداد دی گئی۔ بارہویں پنچ سالہ منصوبہ میں اقلیتوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اقلیتی غلبہ والے علاقہ میں ڈگری کالج ماڈل اسکول، پالی ٹیکنکس، خواتین کیلئے ہاسٹلس، اسکالرشپس اور اسکیم ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر کے مطابق کیرالا کے شہر مالا پورم، مغربی بنگال کے مرشد آباداوربہار کے کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سنٹرس قائم کئے جاچکے ہیں۔ اس اجلاس میں حکومت کے اعلیٰ عہدیدار، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرس اور اقلیتی اداروں کے مندوبین کثیر تعداد میں شریک تھے۔

More Muslim children joining government schools: Pallam Raju
Dr. M.M. Pallam Raju emphasized the importance of education as the panacea to move up Muslim minorities in the social and economic ladder and to assimilate in the national mainstream.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں