کجریوال کی بڑھتی مقبولیت سے چراغ پا بی جے پی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-15

کجریوال کی بڑھتی مقبولیت سے چراغ پا بی جے پی

arvind kejriwal
بی جے پی نے 2014ء کے انتخابی میدان میں اپنے آخری مہرے کے طور پر گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو اتارا ، جب سے ان کی نامزدگی بی جے پی کی جانب سے وزرات عظمی کے طور پر ہوئی ہے وہ پھولے نہیں سمار رہے تھے ،ویسے جس وقت ان کی نامزدگی وزرات عظمی کے لئے ہوئی تو فرقہ پرستوں میں ایک خوشی کی لہر ڈوڑ گئی تھی اور ہر طرف مودی کے چربے ، مودی کے بول ، جہاں مودی کے بطور وزیر اعظم کی نامزدگی کا ایشو فرقہ پرستوں کے لئے خوشی کا لمحہ ثابت ہورہورہاتھا، وہیں ملک کی اکثریت جو سیکولرزم اور ہندو مسلم بھائی چارہ پر ایقان رکھتی ہے مودی کا وزرات عظمی کے لئے انتخاب ان کو بے چین اور بے کل کئے جارہا تھا، مودی کے 2002ء میں گجرات میں کئے ہوئے فساد کے ہولناکیاں ان کی نگاہوں میں گردش کر رہیں تھی ، ہر طرف مودی کی شکل میں خون خرابہ ، دنگافساد ، لوٹ مار کا منظر نگاہوں کے سامنے رقص کررہا تھا،گجرات فسادات کی ہولناکیاں جس شخص کی نگاہوں کی سامنے موجزن ہووہ کیوں کر ہندوستان کی وزرات عظمی کی کرسی پر ایسے شخص کو براجمان دیکھنا پسند کرسکتا ہے جس نے 2002کے فسادات میں ڈیڑھ ہزار مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگے تھے ،جس کے وزرات عظمی کے لئے نامزدگی کے بعد نہ صرف ملک کے باسیوں اور وزیر اعظم کو؛ بلکہ بیرون ملک اور یورپ کے حکمرانوں کو ہندوستان کا مستقبل خطرے میں نظر آرہاتھا،آگ وخون کی ہیبت ناکی اور تصور سے ہر شخص لرزا وحیران تھا، بی جے پی پارٹی اور اس کے کارکنان اور خود نریند ر مودی نے بھی بڑا ہڑبونگ مچایا ، میڈیا نے بھی مودی کو خوب چرچے پر رکھا، مودی کے مختلف ریاستوں کے طوفانی دورے بھی اور پارٹی کارکنان سے خطاب کی داستانیں بھی خوب زوروں پر تھے ، حیدرآباد میں تو نریندر مودی کی اجلاس میں داخلہ کے لئے 5 روپیئے بطور داخلہ ٹکٹ کے طئے کئے گے تھے ،مودی کے ایودھیا ، یوپی کے مختلف اضلاع اور اترکھنڈ کے دورے بھی خوب چرچے میں تھے ، اس دوران کارکنان نے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کے لئے کیا کچھ اوجھی حرکتوں اور ہندوستان کی بھائی چارہ کی مٹی کی پلید کرنے کی کوشش نہیں ، جس میں مظفر نگر کے ہولناک اور بھیانک فسادات اورپٹنہ کے بم دھماکے وغیرہ اس طرح مودی نے اپنا مکروہ چہرہ دکھانا شروع کردیا تھا کہ خدا کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں یا کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے کے مصداق جب پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات ہوئے تو سیاسی منظر نامہ ہی بدل گیا ، جہاں ایک طرف مودی ملک کے سیکولرزم کے لئے ایک چیلنج کے طور پر ابھرے وہیں اروند کمارکجرال کا ہندوستانی سیاست کے افق پر ایک سیکولراورسچے اور صاف وستھرے امیج کے ساتھ ظہور ہوا ، کجریوال نے دہلی اسمبلی انتخاب میں 70 نشستوں میں سے 28 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ، جب کہ تجزیہ کار صحافیوں کا کہنا تھا کہ کجریوال 5۔7سے زیادہ سیٹوں پر نہیں جیت پائیں گے ، حیرت کن بات یہ تھی کہ انہوں نے دہلی میں کانگریس کی وزیر اعلی شیلا دکشت کی سیٹ پر 28ہزار ووٹوں سے بازی جیت لی ، جس قدر دھماکے ساتھ نریندمودی کی وزارت عظمی کی امیدواری کے ساتھ سیاسی منظر نامے پر آمد ہوئی ، اس سے زیادہ حیرت انگیز اوردھماکے کے ساتھ کجریوال کا ورود ہوا ، بی جے پی مودی تو طویل سیاسی پس منظر رکھتے ہیں ، کجریوال کا کوئی پچھلا کوئی سیاسی تجربہ بھی نہیں ، کجریوال ہریانہ کے ایک چھوٹے گاؤں سیوانی میں 16اگست 1968ء کو پیدا ہوئے ،ان کے والد گوبندراکجریوال ایک الیکٹریکل انجیئر تھے ، اروند کجریوال نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کھڑکپور) سے میکنیکل انجنیرنگ کی تھی اور 1989ء میں ٹاٹا اسٹیل میں ملازمت کی تھی ، مگر 1992میں کجریوال نے ملازمت ترکردی اور سول سرویز کی تیاری شروع کی 1995 ء میں سول سرویز امتحان پاس کیا ، اور انڈین ریونیوسروس سے جڑے ،2000 میں کجریوال اعلی تعلیم کے لئے دو سال کی چھٹی ملی تھی ، 2003ء میں اعلی تعلیم کے بعد دوبارہ ریوی نیوسروس جوائن کرلی، پھر فروی فروی 2006 کو کجریوال نے جوائنٹ کمشنر آف انکم ٹیکس کے عہدے سے استعفی دے دیا،پھر اناہزارے کے ساتھ بدعنوانیوں کے خلاف جدوجہد کے لئے جڑ گئے ، اس دوران انہوں نے کرپشن اور اسکینڈلس کے معاملات کو اجاگر کرنے کے لئے خوب جدوجہد کی ،دہلی ریاست کے کئی اسکینڈلس منظر عام پر لائے انہوں نے انا تحریک سے علاحدگی کے بعد 2012 میں عام آدمی پارٹی (آپ) کی بنیاد ڈالی ،اور دسمبر 2013 اسمبلی انتخابات میں دہلی کے وزیر اعلی بن گئے ، ہمیں اس سے کوئی بحث نہیں کہ کجریوال عوام کے کئے ہوئے سارے وعدے پورے کر پائیں گے یا نہیں، ان کے یہاں مسلمانوں کی نمائندگی کتنی ہے ،البتہ انہوں نے مودی اور بی جے پی کو مات ضرور دی ہے ، ہندوستان کے سیکولرزام کی حفاظت کام ضرور کیا ہے ، جہاں ایک طرف بی جے پی کا فرقہ پرستانہ مکروہ چہرہ لوگوں کے لئے گھن کا باعث تھا ، تو دوسری طرف کانگریس نے رشوت ستانیوں کی بہتی گنگا میں اپنے ہاتھ دھوئے تھے ،آپ کی دہلی مرکز کی سیاست پر آمد اور ان کی سادگی اور سادہ لوحی سے سیاستداں حیران اور سرگرداں ہیں ، دہلی میں کجریوال کی عوام دوست پالیسوں اور سادہ طرزعمل سے اور روز افرزوں بڑھتی ہوئی مقبولیت سے ساری سیاسی پارٹیاں حواس باختہ ہیں ، چنانچہ اس کی چند ایک مثالیں ملاحظہ ہوں کجرویوال کی بجلی کے نصف دام کے کم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مہاراسٹراکے رکن پارلیمنٹ سنجے نروپم نے ریاست میں برقی شرحوں میں فوری کمی لئے تحریک چلانے کا عندیہ اپنی پارٹی کے خلاف دے دیا ، اس کے جواب میں مہاراسٹرا کے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت غور وخوض کررہی ہے ، اسی طرح ہریانہ کے کے چیف منسٹر نے بھی کجریوال کی طرح بجلی کے دام کی کمی کا اعلان کردیا ، بی جے پی کی نومنتخبہ وزیر اعلی وسندھرا راجے نے کجریوال کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سرکاری بنگلہ لینے سے انکار کردیا اور اعلان کردیا کہ سڑکوں پر ان کا قافلہ ٹریفک قواعد کی مکمل پابندی کرے گا ، اس وقت کجریوال کا جادو اس قدر سر چڑ کر بول رہا ہے کہ راجستھان بی جے پی پارٹی کی میٹنگ میں بی جے پی کے تمام ممبران اسمبلی کو تنظیم اور اقتدارکی طرف سے یہ نصیحت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری مراعات اور لوازمات سے دور ہی رہیں ،اس کے علاوہ دہلی حکومت کی طرز پر بد عنوان لوگوں کی شکایت کے لئے ٹول فری نمبر کی شروعات کردی ہے ، عام آدمی پارٹی (آپ ) کی دہلی سرکار اور پورے ملک میں اس کے ساتھ جڑنے والے لوگوں نے بی جے پی قیادت کے ساتھ راشٹریہ سویک سنگھ(آریس یس ) کی تشویش میں بھی اضافہ کردیا ہے ، چنانچہ آر یس یس نے مودی کی وزرات عظمی اور بی جے پی کو لاحق خطرہ کو دیکھتے ہوئے صلاح دی ہے کہ وہ اپنی انتخابی پالیسی صرف کانگریس کی مخالفت پر ہی نہ مرکوز رکھے ، آر یس یس کی صلاح کے بعد بی جے پی کے لیڈروں نے اب عام آدمی پارٹی پر جم کر حملے شروع کر دیئے ہیں ، سوشل سائٹ پر بھی اس کے لوگ کانگریس کے بجائے "آپ" کو نشانہ بنار ہے ہیں ،بی جے پی کے بڑے لیڈروں میں سب سے زیادہ سرگرم راجیہ سبھامیں حزب مخالف کے لیڈر ارون جیٹلی ہیں جو لگاتار مختلف طریقوں سے مورچہ کھولے ہوئے ہیں ،چنانچہ آر یس یس کے پرچارک اور کارکن کجریوال کے طرز پر گھر گھر جا کر لوگوں میں بی جے پی کے لئے ماحول سازگار بنارہے ہیں ، موجودہ اور حالات کو دیکھ کر بی جے پی نے اپنا سیاسی ایجنڈا بدل دیا ہے ، بی جے پی کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ اب کانگریس کے عام آدمی پارٹی کو ملنے والی برابری کے سبب ماحول یکسر بدل گیا ہے ، اب تک بی جے پی قومی سطح پر کانگریس کے متبادل کے طور پر کسی دیگر سیاسی پارٹی کو اپنے لئے چیلنچ نہیں سمجھتی تھی، نریندر مودی کو ملک بھر میں اپنے اجلاس میں آنے والی بھیر سے پارٹی کارکنوں کے حوصلے بلند رہے ، لیکن اب فکر کی لکیریں ابھرنے لگی ہیں ، کانگریس کی قیادت کے بدعنوانی ، رشتوت ستانی اسکینڈلس اور مہنگائی نے جو عوام کو کانگریس سے نالاں کیا ہے اس کا فائدہ بی جے پی کے جھول میں جارہا تھا، لیکن اب بی جے پی کے لئے قابل تشویش چیز یہ بن گئی ہے کہ عام آدمی پارٹی بی جے پی کو نقصان پہنچائی گی اورمودی کی وزرات عظمی کا خواب ادھورا رہ جائے گا،اب جب بی جے پی اور اس کے کارکنوں کو آپ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تو انہوں نے کھسیانی بلی کھمبا نوجے کے مصداق "آپ " کے پارٹی دفتر پر حملہ کردیا ، کشمیر پر بھوشن کا بیان اور بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر پر کجریوال کے تبصرہ سے حواس باختہ انتہا پسند اور غنڈہ گرد وں نے بجائے اسکے وہ اس میں اپنے عدم اتفاق کے لئے بھول ہڑتا ل کرتے ، عدالت کا سہارا لیتے اور دوسرے پرامن طریقہ کار اختیار کرتے ،انہوں نے "آپ " کے دفتر میں توڑ پھوڑ مچائی ، ان تمام حربوں اور طریقوں سے آپ کی سیاسی منظر نامہ پر آمد سے خصوصا بی جے پی کا حواس باختہ اور آپے سے باہر ہونا خوب سمجھ میں آرہا ہے اور نریندر مودی کی وزارت عظمی کے لئے نامزدگی خطرے میں پڑگئی ہے ،جو کہ سیکولر ہندوستان کے مستقل کے لئے نہایت نیک شگون ہے ۔

***
مفتی رفیع الدین حنیف قاسمی ، وادی مصطفی شاہین نگر ، حیدرآباد۔
rafihaneef90[@]gmail.com
رفیع الدین حنیف قاسمی

BJP concern over the increasing popularity of Kejriwal. Article: Rafi Haneef

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں