دہلی میں چیف منسٹر کجریوال کا وزراء کے ساتھ ڈرامائی دھرنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-21

دہلی میں چیف منسٹر کجریوال کا وزراء کے ساتھ ڈرامائی دھرنا

چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج اپنے آپ کو ایک ابتری پسند قرار دیتے ہوئے قلب شہر میں اپنے کابینی وزراء اور لگ بھگ ایک ہزار حامیوں کے ساتھ ڈرامائی انداز میں دھرنا دیا اور اُن 5 پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جن کو ان کی حکومت خاطی گردانتی ہے۔ 45سالہ قائد عام آدمی پارٹی (اے اے پی) اروند کجریوال نے گرجدارانہ انداز میں کہا کہ "ہاں میں ایک ابتری پسند ہوں"۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہلی پولیس کو ان کے کنٹرول کے تحت کردیا جائے۔ کجریوال کے حامی، ان کی تائید میں زور دار نعرے لگارہے تھے۔ کسی چیف منسٹر کی جانب سے ایسے مظاہرہ کی اب تک کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اسی دوران مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے جو، دہلی پولیس کے نگراں ہیں، کجریوال کے مطالبہ کو مسترد کردیا اور کہاکہ پولیس کو ’سٹی گورنمنٹ کے تحت نہیں کیا جاسکتا کیونکہ دہلی، قومی دارالحکومت ہے۔ شنڈے نے شریفانہ انداز میں کجریوال سے خواہش کی کہ وہ چیف منسٹر کے عہدہ کے رتبہ کا خیال کرتے ہوئے اپنا احتجاج ختم کردیں۔ شنڈے نے یہ بھی اعلان کیا کہ لیفٹنٹ گورنر دہلی نجیب جنگ نے 3 پولیس اسٹیشنوں کے اسٹیشن ہاوز آفیسرس(ایس ایچ اوز) اور 2اسسٹنٹ کمشنران پولیس کے طرز عمل کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ برہم کجریوال نے شنڈے کی اپیل مسترد کردی اور کہاکہ تحقیقات کے دوران پولیس عہدیداروں کو معطل کردیا جانا چاہئے۔ وہ (کجریوال)، سڑک پر اپنے اس احتجاج کو 10روز طویل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ آج صبح کجریوال کو شنڈے کے دفترجانے سے روک دیا گیا تھا تب کجریوال، اپنے وزراء کے ساتھ اپنی اپنی کاروں سے اتر گئے اور ریل بھون کے قریب دھرنا دیا جو پارلیمنٹ سے زیادہ فاصلہ پر نہیں ہے۔ اپنے حامیوں سے کجریوال کے خطاب کے فوری بعد کجریوال اور ان کے وزراء نے احتجاج ہی کے مقام پر سرکاری کام شروع کردیا اور فائلوں کا مطالعہ کرتے ہوئے ان پر دستخطیں کرنے لگے اور پولیس ارکان عملہ حیرانی کے عالم میں انہیں دیکھتے رہے۔ قبل ازیں چیف منسٹر نے عوام اور اے اے پی کارکنوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کثیر تعدا د میں وسط شہر میں جمع ہوجائیں۔ پارٹیوں حامیوں کی ایک کثیر تعداد اس اپیل پر جمع ہوگئی لیکن ان حامیوں کو احتجاج کے مقام پر جانے سے روک دیاگیا۔ ہزاروں پولیس جوانوں اور نیم فوجی عملہ کے ارکان نے اس احتجاج کے مقام کے اطراف گھیرا ڈال دیا تھا۔ کجریوال نے "دیانتدار پولیس عہدیداروں، کو بھی دعوت دی بشرطیکہ وہ رخصت حاصل کرلیں۔ اس مرحلہ پر کانگریس اور بی جے پی دونوں نے کجریوال کی مذمت کی۔ (کانگریس، باہر رہ کر کجریوال کی تائید کرتی ہے)۔ اسی دوران آج سہ پہر اے اے پی حامیوں اور پولیس عملہ کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس چاہتی تھی کہ کجریوال اور ان کے حامی جنتر منتر چلے جائیں جہاں بالعموم مظاہرے ہوتے ہیں۔ پولیس نے الزام لگایا کہ اے اے پی نے قلب شہر دہلی میں امتناعی احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔ دہلی پولیس اور دہلی کی صرف 3ہفتہ قدیم حکومت کے درمیان کشیدگی اس وقت پھوٹ پڑی جب وزیر قانون دہلی سومناتھ بھارتی نے الزام لگایا کہ بعض پولیس عہدیدار،ایک مبینہ جنسی و منشیات ریاکٹ کے خلاف کارروائی نہیں کررہے ہیں۔ ریاکٹ میں یوگانڈا کے بعض شہری ملوث ہیں۔ پولیس نے کسی وارنٹ کے بغیر ان (یوگانڈا کی خواتین) کے مکان میں داخل ہونے سے انکار کردیا۔ اس مسئلہ نے تقریباً ایک سفارتی نزاع کی صورت اس وقت اختیار کرلی جب یوگانڈا کے ایک گروپ نے سومناتھ بھارتی اوراے اے پی والینٹرس پر بدسلوکی کا الزام لگایا۔ اسی دوران حکومت ہند نے افریقی سفارت کاروں سے وعدہ کیا ہے کہ کسی بھی افریقی باشندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ کجریوال نے سومناتھ بھارتی کی پرزور مدافعت کی۔ اسی دوران مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے اروند کجریوال اور ان کے وزراء پر "دستوری بدنظمی کا اور ڈرامائی انداز" اختیار کرنے کا الزام لگایا۔ کجریوال نے اپنے حامیوں سے کہاکہ "میں یہاں 10روز کیلئے احتجاج کی تیاری کرکے آیا ہوں۔اگر یوم جمہوریہ کے دوران کوئی گڑ بڑ ہوتی ہے تو مرکزی حکومت مورد الزام ٹھہرے گی۔ میں نے قبل ازیں ٹوئٹر پر عوام یس خواہش کی تھی کہ وہ احتجاج میں شامل نہ ہوں۔ اب میں آپ تمام سے اپیل کرتاہوں کہ اس کاز میں ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں"۔

Delhi ministers' protest: Arvind Kejriwal brands himself as 'anarchist', draws flak from BJP, Congress alike

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں