مرادآباد میں پوٹا کے تحت بند 3 مسلم نوجوان باعزت بری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-21

مرادآباد میں پوٹا کے تحت بند 3 مسلم نوجوان باعزت بری

11سال 7ماہ بعد پوٹا میں بند 3 مسلم نوجوانوں کو مراد آباد کی پوٹا عدالت نے بے قصور ہونے پر رہا کردیا، جبکہ چوتھے ملزم کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ پوٹا میں بند بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی پر مسلمانوں میں عدلیہ کے تئیں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلم تنظیموں کی جانب سے ان نوجوانوں کیلئے معاوضہ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ واضح ہوکہ پوٹا کی عدالت مراد آباد میں ہے اور وہیں تینوں ملزمین کے مقدمہ کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہورہی تھی۔ استغاثہ کے مطابق ایس ٹی ایف کے انسپکٹر وی کے بالیان نے 13 اگست 2002 کو رام پور میں کاشی پورسہ راہے ڈگری کالج روڈ سے جاوید عرف گڈو، تاج محمد، مقصود اور ممتاز میاں کو گرفتار کرکے تھانہ گنج میں چاروں کے خلاف ملک دشمنی اور آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔ ایس ٹی ایف کے انسپکٹر نے چاروں کے پاس سے میرٹھ، رڑکی اور دہرہ دون کی فوجی چھاؤنیوں کے نقشے برآمد کئے تھے۔ ایس ٹی ایف نے اپنی تفتیش میں خلاصہ کیا تھا کہ پاکستان کی ایک لڑکی سے معاشقہ کے دوران چاروں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے رابطہ میں آئے تھے۔ چاروں ملزمین کے خلاف پوٹا کے علاوہ دفعات 121A, 123 اور 121 کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا۔ گرفتاری کے دوسال بعد پوٹا جانچ کیلئے ریویو کمیٹی بیٹھی تھی، جس نے ممتاز میاں کے اوپر قائم پوٹا ہٹادی تھی اور دیگر دفعات میں انہیں2004ء میں ضمانت مل گئی تھی۔ رام پور جیل میں بند جاوید، تاج محمد اور مقصود کے مقدمہ کی سماعت مراد آباد کی پوٹا عدالت میں ہورہی تھی۔ مراد آبادکے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج روپ کشور گپتا نے تینوں ملزمین کو بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔ اتوار کے روز تینوں ملزمین کو رہا کردیاگیا۔ واضح ہوکہ جس وقت چاروں ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت تمام سیاسی، سماجی اور ملی تنظیموں کی جانب سے زبردست احتجاج درج کرایاگیا تھا۔ جون 2013ء میں حکومت اترپردیش نے مرادآباد کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ مقدمہ کو واپس لے لیں، کیونکہ بے قصوروں کو رہا کرنے کا حکومت نے فیصلہ لیاہے، جس پر ڈی جی سی کریمنل مراد آباد نے ضلع جج کے یہاں مقدمہ واپس لینے کیلئے عرضی بھی دی تھی، اسی درمیان کسی فرقہ پرست نے ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی، جس پر عدالت عالیہ نے حکومت اترپردیش کے آرڈر پر روک لگادی کہ کیس واپس لینے کا اختیار مرکزی حکومت کا ہے، لیکن اب ضلع جج مراد آبادنے تینوں ملزمین کو غیر مشروط طورپر رہا کرکے ثابت کردیا کہ واقعی وہ بے گناہ تھے۔

3 Muslim youths of Moradabad under POTA acquitted

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں