انٹی کمیونل وائلنس بل سیاست کی نذر ہو گیا - تیستا سیتلواڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-06

انٹی کمیونل وائلنس بل سیاست کی نذر ہو گیا - تیستا سیتلواڈ

گجرات فسادات کے بعد متاثرین کی داد رسی اور قانونی چارہ جوئی کولے پورے ملک کا مرکز توجہ بنیں۔ تیستا سیتلواڈ اپنی صاف گوئی اور عدل و انصاف کی جنگ لڑنے کیلئے مشہور ہیں، خاص طورپر مسلمانوں کے دکھ درد میں ساتھ رہنے کی وجہہ سے وہ بے حد مقبول ہیں، ملک، سماج اور سیاست کے حوالے سے روزنامہ راشٹریہ سہارا و عالمی سمے نیوز چینل کے گروپ ایڈیٹر سید فیصل علی نے ان سے تفصیل سے بات چیت کی، جن کے اہم اقتباسات یہاں پیش کئے جارہے ہیں:

اینٹی کمیونل بل کے تعلق سے آپ کی بڑی کوششیں رہی ہیں لیکن اس کے تئیں حکومت کے رویے سے اندازہ لگتا ہے کہ پھر وہی ڈھاک کے تین پات؟

اینٹی کمیونل بل پارلیمنٹ کے حالیہ سیشن میں پیش نہ ہونے کے لے کر مجھے بہت صدمہ ہوا، حالانکہ جوبل حکومت پیش کرنا چاہتی تھی، اس ڈرافٹ میں کافی نقص تھا پھر بھی ہم چاہتے تھے کہ یہ پیش ہو، مجھے لگ رہا ہے کہ اس میں سیاست ہوگئی اور نہایت اہم بل پیش ہونے سے رہ گیا۔ یہ بل پاس ہونا اس لے ضروری ہے کیونکہ میرا ماننا ہے کہ جب جب بھی فسادات ہوتے ہیں ان میں سرکاری اہلکاروں اور ایجنسیوں کا رول ٹھیک نہیں رہتا، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس بل کو لے کر سرکار کچھ کمپرومائز کررہی ہے۔ دیکھئے اس بل کے تعلق سے ہم نے کافی محنت کی ہے اور اس کے ذریعے ہم کمیونل فورسز کی مخالفت کررہے تھے اس لئے محسوس ہورہا ہے کہ اس بل کو فلور پر نہ جانے دینے کے پیچھے بھی وہی فورسز کارفر ہوں۔

اس بل کی مخالفت صرف بی جے پی نے نہیں بلکہ لیفٹ پارٹیوں نے بھی کی، اس کو کس طرح دیکھتے ہیں؟

اس بل کو پیش کرنے کیلے لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ ساتھ سماج وادی پارٹی کو بھی آواز اٹھانی چاہئے، میں اس بل کی ڈرافٹنگ کمیٹی میں تھی اس لئے میں کہہ سکتی ہوں کہ اس میں کافی کمی ہے لیکن اس کو پیش اور پاس اس لئے ہونا چاہئے کہ جب فسادات ہوتے ہیں تو دیکھا گیا ہے کہ پولیس فورسز اور حکومت کی دیگر ایجنسیاں متعصب ہوجاتی ہیں، خاص طورپر اقلیتوں کے تئیں ان کا تعصب صاف طورپر نظر آتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ آج سیاس جماعتیں کرپشن کے بارے میں تو خوب بات کرنا چاہتی ہیں لیکن کمیونل ازم پر بات کرنا نہیں چاہتیں۔ میرا ماننا ہے کہ جب تک سماج اونچ نیچ اور فرقہ واریت ختم نہیں ہوگی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔

گجرات میں آپ نے براہ راست تعصب و تنگ نظری کو دیکھا ہے لیکن تعصب تو ہر جگہ اور ہر شعبہ میں ہے اس پر کیا کہیں گی؟

میں صرف گجرات کی بات نہیں کرتی، میں دیکھتی ہوں کہ ہر جگہ تعصب ہے، صرف مسلمانوں کی بات نہیں ہے بلکہ عیسائیوں کے خلاف بھی جب فسادات ہوتے ہیں تو وہاں بھی پولیس کا رویہ متعصبانہ ہوتاہے، یہ صرف میں نہیں کہہ رہی بلکہ کئی جوڈیشیل رپورٹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ اگر آپ تعصب کی بات کریں تو چاہے فسادات ہوں یا دہشت گردی کے واقعات، ہر موقع پر تعصب کا نشانہ مسلمان بنتے ہیں، چنانچہ آپ نے مسلمانوں کی اندھا دھند گرفتاری دیکھی ہے، اس پر کیا کہیں گے؟ صرف شبہ کی بنیاد پر مسلمانوں کی گرفتاری کا نہایت باریک بینی سے جائزہ لیا ہے، میں نے پایا ہے کہ محض تعصب اور دشمنی کے نظریہ سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاری ہوتی ہے، آپ ہزار ویسٹرن پالیسی کو غلط کہیں لیکن آسٹریلیا نے ڈاکٹر حنیف کو چھوڑا اور وہ دہشت گردی کے الزام سے بری بھی ہوئے۔ حیدرآباد کے مکہ مسجد بم دھماکہ میں جو پکڑے گئے، وہ سب بے گناہ ثابت ہوئے، اس کے علاوہ ملک بھر کے درجنوں مقامات پر گرفتار مسلم نوجوان بے گناہ ثابت ہوئے لیکن بے گناہوں کو حکومتوں نے پروٹیکٹ نہیں کیا۔

اس طرح کے واقعات زیادہ تر کانگریس کی قیادت والی ریاستوں میں ہوئے ہیں، کیا یہ سمجھا جائے کہ کانگریس کو کھانے کے دانت اور دکھانے کے اور ہیں؟

دیکھئے صرف کانگریس نہیں بلکہ دوسری پارٹیوں کی حکومت میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ایسا ہواہے، اترپردیش میں 100 سے زائد اس طرح کے مقدمات ہیں۔ دیکھئے دہشت گردی کے نام پر گرفتاری ہو یا فسادات کا معاملہ، یہ سب منصوبہ بند طریقے سے ہوتے ہیں تاکہ اصل ایشوز سے عوام کا رخ ہٹایا جائے۔ سیاسی پارٹیاں یہ سب جان بوجھ کر کرتی ہیں۔

عدالتی فیصلے سے قبل گرفتار شخص کو مجرم قرار دینے کی جو پالیسی رائج ہے، اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں؟

یہ سب سیاست کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اس کیلئے پولیس، سیاسی جماعتیوں اور خود میڈیا ذمہ دار ہے، سب کو اپنے اپنے اندر جھانکنا ہوگا۔

آپ عوامی بیداری کیلئے مہم کیوں نہیں چلاتیں؟

میں ہرجگہ ان مسائل پر بولتی ہوں اور لوگوں کو بیدار کرتی ہوں، میں نے مظفر نگر فسادات کو لے کر6 رٹ پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی ہیں، ہماری چھوٹی سی تنظیم ہے ہم جتنا کرسکتے ہیں اتنا کرتے ہیں، اس کیلئے سیاسی جماعتوں کو تیار کرنا ہوگا۔

چاہے ہندو ہو یا مسلمان، ان میں سے جو بھی انتہا پسندی کی بات کرتا ہے ان کو عوام میں مقبولیت کیوں ملتی ہے؟

1986ء سے یہ سلسلہ شروع ہوا ہے، وشو ا ہندو پریشد اور بی جے پی نے ایسا ماحول بنایا ہے۔ دراصل سیاست اصولوں پر نہیں بلکہ بھیڑ کو دیکھ کرچل رہی ہے، اس رویے کو بدلنا ہوگا۔ عجیب بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں صرف سیاست کی باتیں کرتی ہیں جب کہ سماج میں بے شمار ایشوز ہیں جن پر توجہ نہیں ہے۔ مسلمانوں میں تو لڑکیوں کا استحصال نہیں ہوتا لیکن آپ دوسری قوموں کی لڑکیوں کے استحصال کو پنجاب، ہریانہ میں دیکھ سکتے ہیں، جہاں آسام اجور بنگال سے لڑکیاں لائی جاتی ہیں اور ان کا ہر طرح سے استحصال ہوتاہے، ان مسائل پر سیاسی جماعتیں کیوں نہیں بولتیں۔

آپ کی تنظیم کی طرح دوسری سماجی تنظیمیں بھی سماجی ایشوز کو چھوڑ کر سیاسی ایشوز اٹھاتی ہیں تاکہ انہیں مائلیج ملے، ایسا کیوں؟

دیکھئے ہم لوگ سماجی ایشوز اٹھاتے ہیں لیکن تمام مسائل کا حل سیاسی پارٹیاں یا حکومتیں ہی کرسکتی ہیں اس لئے لگتا ہے کہ ہم سیاسی باتیں کرتے ہیں۔ میری شکایت یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اہم و بنیادی ایشوز پر توجہ نہیں دیتیں۔

عام آدمی پارٹی کا ایک نیا تجربہ سامنے آیا ہے۔ آپ اس کو کس طرح دیکھتی ہیں؟

دیکھئے یہ انوکھا اور نیا تجربہ ضرور ہے لیکن میں اس پر ابھی ردعمل ظاہر نہیں کرسکتی کیونکہ عام آدمی پارٹی نے سماجی اصلاح کیلئے ابھی تک کوئی کام کرکے نہیں دکھایا ہے، ان کے وعدوں اور دعوؤں کو دیکھنے کے بعد ہی اپنا تبصرہ کروں گی۔

ذکیہ جعفری کو ابھی تک انصاف نہیں ملا؟

دیکھئے ہم نے انصاف کی جدوجہد شروع کی تھی، جس کے نتیجے میں کافی چیزیں سامنے آئی ہیں، ہماری کوشش کی وجہہ سے ہی ایس آئی ٹی کی تشکیل ہوئی، ہم کافی حقائق سامنے لاچکے ہیں لیکن کئی جگہ ہمیں مایوسی بھی ہاتھ آئی، عدالت میں بھی، دراصل ملک میں 4 سطح پر انصاف حاصل کرنے کی جدوجہد کرنی پڑتی ہے، مجسٹریٹ سطح پر ہمیں تعاون نہیں ملا۔

کیا عدلیہ بھی متعصب ہے؟ گجرات فسادات اور بابری مسجد مقدمات کے تناظر میں آپ کیا دیکھتی ہیں؟

ذکیہ جعفری کے معاملے میں کچھ نہیں کہوں گی کیونکہ میں اس میں پٹیشنر ہوں لیکن مجموعی طورپر میں کہوں گی کہ جمہوریت میں عدلیہ پر بھی تنقید کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ سسٹم میں خرابی ہے کہ اگر کچھ بولوں تو جیل چلی جاؤں گی۔ 1960ء میں دلتوں کو مند میں جانے کی اجازت نہیں تھی، اس وقت سپریم کورٹ نے اجازت دیے جانے کا حکم دیا تھا، سسٹم اگر ذمہ داری سے کام کرے تو کوئی مسئلہ سامنے نہیں آئے گا، غریبوں اور دلتوں کے تئیں عدالتوں میں فیصلہ کرتے وقت الگ رویہ ہوتا ہے لیکن مالداروں کے تئیں الگ ہوتا ہے۔ جھگی جھونپڑی ٹوٹتی ہے تو سپریم کورٹ سوتا ہے لیکن کوکا کولا کی فیکٹری ٹوٹتی ہے تو سپریم کورٹ جاگ جاتا ہے۔

ججوں کے انتخاب میں کمیشن کیوں نہیں ہے؟

اب کچھ بدلاؤ آرہا ہے اور جوڈیشیل کمیشن کی بات سامنے آرہی ہے جب جب عدالت کی بات سامنے آتی ہے تو میڈیا خاموش ہوجاتاہے۔ چاہے اقلتیوں اور دلتوں کی بات ہو یا جنس کی۔ اس پر میڈیا کو اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔

مظفر نگر فساد کے تعلق سے آپ نے آواز اٹھائی ہے، آپ کا کیا کہنا ہے؟

میں دوبار وہاں جاچکی ہوں لیکن سرکار کا رول ویسا نہیں ہے۔ جیسا ہونا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ مسلم رہنما سرکار سے سوال کیوں نہیں کررہے ہیں۔ گجرات میں بھی فسادات کے بعد کیمپ بند کروایا گیا تھا تاکہ یہ دکھایا جائے کہ وہاں امن و سکون ہے۔ آج وہی رویہ سماج وادی پارٹی کررہی ہے۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی سے رشتہ خراب نہیں کرنا چاہتی، اس لئے نہ کانگریس کا رول ٹھیک ہے اور نہ سماج وادی پارٹی کا۔

عشرت جہاں فرضی انکاونٹر میں امیت شاہ کو کلین چٹ کو کس طرح دیکھتی ہیں؟

عشرت جہاں کیس میں امیت شاہ کا ہاتھ تھا، جس طرح شہراب الدین انکاونٹر میں ان کا ہاتھ تھا، چارج شیٹ میں ان کا نام آنا چاہئے تھا لیکن نہیں آیا، دیکھئے سہراب الدین کیس ممبئی ٹرانسفر کیا گیا لیکن اس پر کام کیوں نہیں ہوا، جس میں امیت شاہ کا نام ہے۔

آپ سیاست میں کب آرہی ہیں؟

میرا اور میری تنظیم کا کام بہت بڑاہے، میرا کام سیاسی ہے لیکن اگر آپ سیاست میں جانا ہوا تو میرے بڑے کام کا بھی ٹرانسفر ہوجائے گا، اس لئے فی الحال سیاست میں جانے کا کوئی پلان نہیں ہے۔

Interview with teesta setalvad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں