5/جنوری پٹنہ ایس۔این۔بی (خالد عبادی)
میں اردو پڑھنا لکھنا نہیں جانتا جس کا آج مجھے افسوس ہے ۔میں جس اسکول میں پڑھتا تھا وہاں اردو ٹیچرنہیں تھے ۔اگر وہاں اردو پڑھانے والے تو میں شوق سے اردو پڑھتا ۔ آج میں جو ٹوٹی پھوٹی ادرو جانتا ہوں وہ اس لئے کہ میں نے اپنے ماحول اور آس پاس کے لوگوں سے سیکھا ہے ۔ اردو ایک عوامی زبان ہے ۔ عام لوگ ہندی کے مشکل الفاظ کی جگہ اردو کے فہم الفاظ بولتے اور سمجھتے ہیں ۔ اردو کی مقبو لیت اور زندہ رہنے کا راز یہی ہے ۔ میں دل سے چاہتا ہوں کہ اسکولوں میں اردو پڑھنے پڑھانے کا رواج ہواور حکومت اس کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے ۔ یہ باتیں یہاں پریم چندر نگ شالہ میں دو روزہ جشن اردو کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلی نیتش کمار نے کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ہراسکول میں اردو کے ایک ٹیچر کے تصور کو عملی شکل دی ۔ پہلے یہ تھا کہ جہاں اردو پڑھنے والے 10طلبا ہوں گے ،وہاں اردو کا ایک ٹیچر ہوگا ،لیکن اس قید کو ختم کرتے ہوئے ہر اسکول کے لئے ایک اردو ٹیچر لازمی قرار دیا ۔ اردو اکادمی میں15دنوں کے اندر سکھائے جانے کا پرگرام چلایا ۔ اردو کی ترویج واشاعت کے لئے حکومت سنجیدگی سے کوشش بھی کررہی ہے اور اس کے فورغ کے لئے پالیسی بنائی ہے ۔سچی بات یہ ہے کہ آج اردو پرھانے والے نہیں مل رہے ہیں ۔ سرکار نے اردو ٹی ای ٹی کے لئے پہلے 200نمبر اردو کی شرط لگائی تھی ،لیکن بعد اسے آسان کرتے ہوئے 50نمبر کے اردو کو لازم قرار دیا ،لیکن آج حالت یہ ہے کہ 50نمبر والے اردو ٹیچر بھی نہیں مل رہے ہیں۔ایسا اس لئے ہوا کہ سابقہ حکومتوں میں اردو کو روز گار سے جوڑا گیا ہے تو اردو پڑھانے والے ہی نہیں مل رہے ہیں ۔ اس کے لئے پچھلی حکومتوں کی غلط پالیساں ذمہ دار ہے ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اردو اور ہندی جڑواں بہنیں ہیں ۔ ایک کے بغیر دوسری زبان کا تصور مشکل ہے ۔ملک وقوم کی بھلائی اسی میں ہے کہ دونوں زبانوں کا فروغ ہو ۔ یہاں کی مٹی میں ہندی اور اردو ایک ساتھ رچی بسی ہوئی ہے ۔ یہ کسی مذہب کے ماننے والوں کی زبان نہیں ،سبھوں کی زبان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لئے نئی پالسی بنائی گئی ہے ۔ ریاست کے سبھی اسکولوں میں اردو ٹیچروں کا انتظام کیا جارہا ہے ،تاکہ لوگ اردو بھی سیکھیں اور جانیں ۔ انہوں نے کہا اردو ایک ثروت مند زبان ہے اور صدیوں سے اس ملک کی تہذیب وثقافت کو مالا مال کر رہی ہے ،لیکن ایک طبقہ اپنی زبانوں کو نظر انداز کرکے انگریزی کی رٹ لگا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں انگریزی کا مخالف نہیں ہوں ،لیکن یہ شوق کے تحت پڑھی جائے مجبوری کے تحت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین ،جاپان ،فرانس اور دیگر متعدد مالک انگریزی کے بغیر بھی تیزی سے ترقی کررہے ہیں ۔ اگر یہ ممالک ایسا کرسکتے ہیں تو ہندوستان کیوں نہیں ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ بہار میں پہلی بار جشن اردو منعقد ہوا ہے ،جس میں ریاست اور بیرون ریاست کے دانشوروں کی شرکت ہورہی ہے ۔ اگر انہوں نے اردو کے فروغ کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کی تو میں انہیں عملی شکل دے کر خوشی محسوس کروں گا ۔ افتتاحی سیشن کی صدرات پدم شری ڈاکٹر کلیم احمد عاجز نے کی ۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی کی باتوں سے انداز ہوتا ہے کہ وہ اردو کے تئیں مخلص ہیں اور کچھ کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیر اعلی نے اس موقع پر تین کتابوں کا اجر کیا اور کتابوں کی نمائش ک افتتاح بھی کیا ۔ ثقافتی سکریٹری پون کمار روما کے شکریہ کے ساتھ افتاحی سیشن ختم ہوا ۔ اس موقع پر ممبر اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد ،پروفیسر اسلم آزاد ،امتیاز احمد ڈائر یکٹر خدا بخش لائبریری ۔ممتاز عالم چئیر مین مدرسہ بورڈ وغیرہ موجود تھے ۔Urdu teachers in all the schools of Bihar soon - Nitish Kumar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں