ہندوستان طالبان کے نشانہ پر - بغیر قیادت کے جہاد کا خطرہ لاحق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-21

ہندوستان طالبان کے نشانہ پر - بغیر قیادت کے جہاد کا خطرہ لاحق

گورنر مغربی بنگال و سابق مشیر امور قومی سلامتی ایم کے نارائن نے آج یہاں کہاکہ جنگ سے تباہ ملک افغانستان میں اگر طالبان، اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہندوستان، طالبات جیسے دہشت گرد گروپوں کا آئندہ نشانہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پاکستان "انتہائی جوکھم" حکمت عملیوں کو اختیار کرنے سے گریز کرنے کا کوئی رجحان نہیں دکھا رہا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ (پاکستان)، ہندوستان کوتوازن سے دور رکھنے کی ایک حکمت عملی کے طورپر جہادی عناصر کی تائید کر کمر بستہ ہے۔ نارائن نے کہاکہ ہندوستان کے محل و وقوع کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگانا بہت آسان ہے کہ دہشت گردی سے کس قدر خطرہ لاحق ہے۔ بیشتر دہشت گردی، ملک کی سرحدارت کے باہر سے ابھر رہی ہیں۔ اس دہشت گردی کا انحصار، پڑوس میں پائی جانے والی مخدوش ار مشکل صورتحال پر ہے۔ نارائن نے یہاں نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) کے زیر اہتمام منعقدہ پہلا رادھا ونود راجو یادگار لکچر دیتے ہوئے کہاکہ "افغانستان میں طالبان جیسی انتہا پسند قوتوں کے آگے جھک جانا اور طالبان کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کیلئے پاکستان کی آمادگی، ہمارے لئے سنگین نتائج کی حامل ہے"۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ آنجہانی رادھا ونود راجو، این آئی اے کے پہلے ڈائرکٹر جنرل تھے۔ 2008ء میں ممبئی میں دہشت پسندانہ حملہ کے بعد این آئی اے کا قیام عمل یں لایا گیا۔ نارائنن نے جو انٹیلجنس بیورو (آئی بی) کے سابق چیف بھی رہے ہیں، کہاکہ افغانستان اور پاکستان میں سرکار کی کمزوری اور زبردست دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کا امتزاج، ایک راست خطرہ ہے"۔ دونوں ممالک میں طالبان کی انتہا پسندی، کم ہونا کا نام نہیں لے رہی ہے۔ وہاں نظم و نسق میں بنیادی کمزوری اور مختلف دہشت گرد گروپوں بشمول طالبان کی موجودگی سے ان گروپوں کو من مانی کا موقع مل گیا ہے۔ اگر یہ گروپس، افغانستان میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہندوستان، ان کا آئندہ نشانہ ہے۔ مغربی بنگال کے گورنر نے سکیورٹی اور انٹلی جنس ایجنسی کو مشورہ دیا کہ وہ اقلیتوں کے بشمول سماج کے تمام طبقات کے تئیں حساس اور ذمہ دارانہ رول ادا کریں، کسی کے ساتھ امتیاز نہ برتیں، تعصب کا مظاہرہ نہ کریں اور کسی مخصوص فرقہ کو نشانہ نہ بنائیں۔ انہوں نے سکیورٹی اور انٹلیجنس ایجنسیوں کے متعصبانہ رول کے الزام کو مسترد کیا، لیکن اس بات پر زر دے کر کہا کہ کوئی بھی طبقہ ہو، سکیورٹی ایجنسیوں کو محتاط رول ادا کرناچاہئے، انہیں اپنی حد عبور نہیں کرنی چاہئے۔ دہشت گردی اور دیگر جرائم سے نمٹنے کیلئے غیر امتیازی رویہ اختیار کرنا بے حد ضروری ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ وجاہت حبیب اﷲ نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ اقلیتوں کے تئیں انٹیلجنس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی کیا پالیسی ہے؟ این کے نارائن نے جواب میں کہاکہ بعض مرتبہ میڈیا کے دباؤ پر سکیورٹی ایجنسیاں جانبدارانہ اور یکطرفہ کارروائیاں کرتی ہیں۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط بتایا کہ تمام سکیورٹی فورس اقلیتوں کی مخالف ہے۔ جہاں تک انسان حقوق کا تعلق ہے، سکیورٹی فورس کو اس مسئلہ پر حساس ہونا چاہئے۔ کسی بھی ہندوستانی شہری کو اس عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا چاہئے کہ انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے، یا ان کے خلاف تعصب برتا جارہا ہے۔ دہشت گردی کے مسئلہ پر این کے نارائنن نے تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حالیہ عرصہ میں دہشت گردی کے واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ خطرہ اب ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ساری دنیا میں بغیر قیادت کے جہاد سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ یہ خطرہ ہندوستان میں بھی پیدا ہوگیا ہے۔ دہشت گرد گروپ بہت زیادہ منظم اور جدید ٹکنالوجی سے لیس ہوگئے ہیں اور وہ دہشت گرد حملوں کیلئے نئے نئے تجربات کررہے ہیں، نئے طریقہ کار اختیار کررہے ہیں اور انوکھے انداز میں ہدف بنارہے ہیں۔

India will be Taliban's next target: Ex-NSA Narayanan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں