کانگریس اور تلگودیشم ارکان کی دور آصفیہ پر تنقید - اکبرالدین اویسی کا شدید احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-21

کانگریس اور تلگودیشم ارکان کی دور آصفیہ پر تنقید - اکبرالدین اویسی کا شدید احتجاج

کل ہند مجلس اتحادالمسلمین نے برسراقتدار کانگریس اور تلگو دیشم کے ارکان کی جانب سے سابقہ نظام حکومت کوظالم و جابر حکومت قرار دینے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کی کاروائی کو روک دیا۔ ریاستی امور مقننہ شیلجہ ناتھ اور تلگودیشم کے رکن پی کیشو نے نظام حکومت کو بدترین حکومت سے تعبیر کرتے ہوئے نظام کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا جس پر مجلس کے ارکان اسمبلی سید احمد پاشاہ قادری‘ ممتازاحمد خان‘ مقتداافسرخان‘ وراثت رسول خان‘ معظم خان اور احمدبلعلہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر پوڈیم پر پہنچ گئے اور شدید احتجاج کیا جس کے باعث ایوان کی کاروائی کو روک دینا پڑا۔ مجلسی ارکان نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ ایوان میں نظام حکومت کے خلاف تنقیدیں کرنے کی اجازت نہ دیں۔ مجلسی ارکان کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے اسپیکر اسمبلی این منوہر نے انہیں خاموش اپنی نشستوں پر واپس جانے کی درخواست کی تاہم مجلسی ارکان پوڈیم پر اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے تھے۔ احتجاجی ارکان کو خاموش کرنے کے لئے اسپیکر این منوہر نے قائد مجلس مقننہ پارٹی جناب اکبرالدین اویسی سے خواہش کی کہ وہ اپنے ارکان کو واپس بلالیں‘ انہیں وضاحت کرنے کا موقع فرا ہم کیا جائے گا۔ بعدازاں قائد مجلس کی ہدایت پر مجلسی ارکان اپنا احتجاج ختم کرتے ہوئے نشستوں پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد اسپیکر نے قائد مجلس جناب اکبراویسی کو مائیک فراہم کیا۔ اپنے خطاب میں قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبرالدین اویسی نے کہا کہ وزیرامور مقننہ شیلجہ ناتھ اور دیگر جماعتوں کے ارکان کے الفاظ اور زبان کے استعمال پر مجھے شدید اعتراض ہے کیونکہ ایوان میں گزشتہ چند دنوں سے نظام اور نظام حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ شیلجہ ناتھ نے کہا تھا کہ نظام کا نام لینے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ قائد مجلس نے کہا کہ میں اسپیکر سے خواہش کرتا ہوں کہ وہ اس مسئلہ پر رولنگ دیں۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے مسئلہ پر جو مباحث ہورہے ہیں اس میں نظام حکومت کو نشانہ بنانا کہاں تک مناسب ہے۔ تقسیم کے لئے نظام کس طرح ذمہ دار ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نظام کے خلاف بولنے والے ارکان میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ ریاست کی تقسیم کے اصل ذمہ دار کا نام لے سکیں۔ جناب اکبراویسی نے استفسار کیا کہ کیا تقسیم کے لئے نظام ذمہ دار ہیں؟ انہوں نے کہا کہ جس طرح آندھرا اور رائلسیما کے عوام شیلجہ ناتھ پر بھروسہ کرتے ہیں‘ اسی طرح شیلجہ ناتھ بھی اپنی پارٹی قیادت پر بھروسہ کرتے ہیں تو ایسی صورت میں ان کے بھروسہ کو کس نے توڑا ہے پہلے انہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کانگریسی قائدین سے کہا کہ وہ پہلے ریاست کی تقسیم کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی کریں۔ جناب اکبراویسی نے کہا کہ میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا‘ جب میرا وقت آئے گا اس وقت ساری باتوں کو پیش کروں گا۔ قائد مجلس نے حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی طرف ا شارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ شیلجہ ناتھ اور تلگودیشم ارکان کے پاس کتنی معلومات ہیں‘ تلگودیشم کے ایک سینئر رکن بھی نظام کو برا بھلا کہہ رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ 1962ء میں جب ہندوستان کی چین کے ساتھ جنگ ہوئی تھی اس وقت نظام نے 120کیلو سونا انڈین یونین کو دیا تھا۔ اس کے علاوہ فوج کو 9کروڑ کے ڈیفنس بانڈز بھی حوالہ کئے تھے۔ اس کے بعد بھی نظام کو غدار سمجھا جارہا ہے۔ وہ اس ملک سے محبت کرتے تھے اس لئے انہوں نے اس ملک کی یکجہتی اور تحفظ کیلئے یہ رقم دی تھی۔ جناب اکبرالدین اویسی نے کہا کہ ہم کو پرانے زخموں کو کریدنا نہیں ہے کیونکہ اس سے خون نکلے گا اور اس خون سے دونوں طرف سیماآندھرا اور تلنگانہ کو درد ہوگا۔ اس خون سے مسلمانوں اور ہندوؤں کے علاوہ ریاست کے سارے عوام کو درد ہوگا۔ آپ یہ بھول گئے کہ جواہرلال نہرو نے کیا کہا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہندوستان کا حقیقی تصور کہیں ہے جسے چھوٹا ہندوستان کہا جاسکتا ہے تو وہ نظام کی حیدرآباد ریاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام کی حکومت نے بھگوت گیتا کے ترجمہ کے لئے رقم دی تھی اور نظام حکومت نے کئی منادر کے لئے عطیات بھی دےئے۔ قائد مجلس نے کہا کہ پنڈت سندرلال نے ا پنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ پولیس ایکشن کے دوران 1.5لاکھ معصوم اور بے گناہ عوام کا قتل کیا گیا۔ تلگودیشم رکن پی کیشو کی جانب سے کنوؤں میں خواتین کی نعشیں برآمد ہونے کا تذکرہ کرنے پر جناب اکبراویسی نے کہا کہ حیدرآباد کے قریب واقع بلارم میں ایک ہی رات میں 28 مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ میں تو صرف ایک مثال پیش کررہا ہوں‘ اس طرح کی بربریت بڑے پیمانہ پر ہوئی تھی۔ میں خواہش کرتا ہوں کہ پرانے زخموں کو نہ کریدا جائے۔ قائد مجلس نے پولیس ایکشن پر مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کی جانب سے کئے گئے ریمارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد نے کہا تھا کہ پولیس ایکشن ایک ایسا ناسور ہے جس کو میں اپنے ساتھ اپنی قبر میں لے جارہا ہوں۔ قائد مجلس مقننہ پارٹی نے نظام حکومت کو نشانہ بنانے والوں سے متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ اسی نظام حکومت نے حیدرآباد میں پہلی مرتبہ حسین ساگر میں تھرمل پاور پلانٹ قائم کیا تھا جہاں سے برقی پیدا کی جاتی تھی لیکن 1984ء میں تلگودیشم حکومت نے اس کو لیز آوٹ کردیا یہاں تک کہ اس پلانٹ کے کاپر وائر کو بھی فروخت کردیا تھا۔

Congress and Telugu Desham criticize Asifia Dynasty, Akbaruddin Owaisi protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں