لوک سبھا کی بیشتر نشستوں پر مقابلہ - عام آدمی پارٹی کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-05

لوک سبھا کی بیشتر نشستوں پر مقابلہ - عام آدمی پارٹی کا اعلان

aam-admi-party
عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے آج اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بیشتر نشستوں پر مقابلہ کرے گی۔ پارٹی لیڈر پرشانت بھوشن نے بتایاکہ یہ فیصلہ آج اے اے پی کی قومی عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے آغاز پر کیا گیا۔ دہلی میں اقتدار پر اے اے پی کے فائز ہونے کے بعد ملک بھر سے ظاہر کردہ عوام کے ردعمل پر یہ فیصلہ کیا گیاہے۔ بھوشن نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ "اے اے پی، لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کرے گی۔ زیادہ سے زیادہ ریاستوں اور امکانی حد تک زیادہ سے زیادہ نشستوں پر امیدوار کھڑے کرے گی"۔ انہوں نے کہاکہ اے اے پی ، ان حلقوں سے امیدواروں کو ٹھہرائے گی جہاں ہمارا ایک معقول پارٹی ڈھانچہ ہے اور ہمیں اچھے امیدوار ملتے ہیں"۔ اے اے پی کے ایک اور قائد سنجے سنگھ نے کہاکہ لوک سبھا کے انتخابات میں قدم رکھنے کے فیصلہ کا، دیگر سیاسی جماعتوں سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ "ہم نے واضح کردیا ہے کہ دہلی میں کانگریس کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے۔ ہم، کسی کو نقصان پہنچانے یا کسی کو فائدہ دینے کیلئے انتخابات نہیں لڑرہے ہیں"۔ اے اے پی کے فیصلہ سے خواہ بی جے پی کے وزارت عظمی نریندر مودی یا نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کو کوئی نقصان پہنچتا ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی دوران عام آدمی پارٹی کے ایک اور رہنما یوگیندر یادو نے کہاکہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں وزیراعظم کے عہدہ کیلئے عوام کو تیسرا متبادل ملنا چاہئے۔ یادو نے کہاکہ "راہول گاندھی( نائب صدر کانگریس) اور نریندر مودی (بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی) سے ہٹ کر رائے دہی کے لئے عوام الناس کو تیسرا متبادل ملنا ہی چاہئے"۔ یادو، آج یہاں اے اے پی کی قومی عاملہ کے اجلاس سے قبل کانسٹی ٹیوشن کلب کے باہر اخبار نویسوں سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں، آنے والے پارلیمانی انتخابات پر تبادلہ خیال ہوا۔ دیوگیندر یادو نے بتایا کہ "آنے والے انتخابات پر پارٹی کے موقف پر پارٹی کا یہ اجلاس منعقد ہورہا ہے اور ہم یہ فیصلہ کریں گے آیا وزارت عظمی کی دوڑ کیلئے ہم عوام کو تیسرا متبادل دے سکتے ہیں"۔ یادو نے مزید کہاکہ اے اے پی، اروند کجریوال کو اس پارٹی کا امیدوار وزارت عظمی بنانا چاہتی ہے۔ تاہم پارٹی کو ملنے والی تائید اور اُس قائد کی صلاحیت پر نظر ڈالنے کی اہمیت ہے جس کو امیدوار وزارت عظمی کے طورپر پیش کیا جاتاہے۔ پی ٹی آئی کے بموجب پارٹی کی قومی عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے بیچ سینئر لیڈر پرشانت بھوشن نے اخبار نویسوں کو بتایاکہ اجلاس میں تمام سینئر قائدین نے شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ "ہم آنے والے لوک سبھا انتخابات کیلئے آئندہ وسط فروری یا زیادہ سے زیادہ آئندہ ماہ کے ختم تک اپنے زیادہ سے زیادہ امیدواروں (کی فہرست) کا اعلان کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس سوال پر کہ آیا کجریوال کوامیدوار وزارت عظمی قرار دیا جائے گا، انہوں نے جواب دیا کہ اس مسئلہ کا فیصلہ آج ہونا نہیں ہے"۔ "اروند کجریوال اس پارٹی کے سپریم لیڈر ہیں لیکن ہم نے اپنے امیدوار وزارت عظمی کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہمارے لئے اس بات کی اہمیت نہیں ہے کہ ہمارا امیدوار وزارت عظمی کون ہوگا"۔ اے اے پی کے ایک اور لیڈر سنجے سنگھ نے کہاکہ آنے والے لوک سبھا انتخابات کیلئے اے اے پی امیدواروں کی پہلی فہرست آئندہ دس تا پندرہ روز میں سامنے آجائے گی۔ دہلی کے انتخابات کے دوران امیدواروں کے سلکشن کیلئے جو طریقہ کار استعمال کیا گیا تھا، اسی کو لوک سبھا انتخابات کیلئے بھی استعمال کیا گیاتھا، اُسی کو لوک سبھا انتخابات کیلئے بھی استعمال کیا جائے گا۔ سنجے سنگھ نے بتایا کہ "آئندہ ماہ کے دوران ہر ریاست میں اے اے پی کے جلسے منعقد ہوں گے۔ لوک سبھا امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دی جائے گی۔ ایسے امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا جنہیں فوجداری اور رشوت ستانی الزامات کا سامنا ہے اور ان کے کردار کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات کی طرح لوک سبھا انتخابات میں ہر حلقہ کیلئے پارٹی کا علیحدہ منشور ہوگا۔ اس سوال پر کہ آیا اے اے پی، بی جے پی کے شہری رائے دہندوں کے ووٹ لے گی اور بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی کو نقصان پہنچائے گی، سنجے سنگھ نے جواب دیا کہ عام آدمی پارٹی، کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کے طورپر ابھری ہے اور وہ کسی پارٹی کو "فائدہ یا نقصان" پہنچانے الیکشن نہیں لڑرہی ہے۔ "راہول گاندھی اور نریندر مودی ہمارے لئے انتخابی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم یہاں عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے ہیں"۔ پرشانت بھوشن نے کہاکہ "اے اے پی کے تعلق سے دیہی علاقوں کے عوام میں بھی ویسا ہی جوش و خروش ہے جیسا کہ شہری علاقوں میں ہے۔ بعض مواضعات ایسے ہیں جہاں کے عوا میں زیادہ جوش و خروش پایاجاتاہے۔ خبر ملی ہے کہ اے اے پی نے لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کرنے کے خواہاں امیدواروں سے درخواستیں پہلے ہی طلب کرلی ہیں۔ پارٹی کے دہلی عہدیداروں کے علاوہ مہاراشٹرا، کرناٹک، ہریانہ اور ٹاملناڈو سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیدار بھی قومی عاملہ کے جاریہ اجلاس میں شریک ہیں۔ کجریوال کے علاوہ ان کے وزارتی رفقاء منیش سسوڈیا، سینئر پارٹی ارکان یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن، سنجے سنگھ، انجلی دمانیہ اور میانک گاندھی بھی شریک اجلاس ہیں۔ دریں اثناء چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے مختلف گوشوں سے تنقید کے بعد پانچ بیڈروم کے سرکاری فلیٹ میں منتقل ہونے سے انکار کردیا ہے اور اپنے خاندان کیلئے نسبتاً چھوٹے مکان کا مطالبہ کیا ہے۔ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی قومی عاملہ کے اجلاس کے آغاز سے قبل انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ "میں پانچ بیڈ روم کے ڈپلکس فلیٹ میں منتقل نہیں ہوں گا"۔ عوام اور میرے بعض قریبی رشتہ داروں نے مجھے کثیر پیامات اور فون کالس وصول ہوئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ میں ایسی بڑی رہائش گاہ قبول نہ کروں"۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ کجریوال کو جو دہلی کے قریب کوشمبی (علاقہ یوپی) میں رہتے ہیں، قلب شہر دہلی میں پانچ بیڈروم کے دو متصلہ ڈوپلکس فلیٹس الاٹ کئے گئے تھے۔ ان فلیٹس کو قبول کرنے کے (کل کے) ان کے فیصلہ پر مختلف گوشوں سے تنقید کی گئیں اور کہا گیا کہ کجریوال نے ہمیشہ ہی سادہ زندگی؍سکونت کی وکالت کی ہے، ایک عالیشان مکان میں منتقل ہورہے ہیں۔ کجریوال نے ابتداً فلیٹ میں منتقل ہوین کی مدافعت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ بحالت موجودہ چار بیڈ روم کے فلیت میں ہیں جو فی الواقعی ان کے لئے لکژری نہیں ہے لیکن آج سہ پہر انہوں نے اپنے ٹوئٹ پیام میں کہا "میرے لئے حکومت دہلی کی جانب سے (مکانات) شناخت کئے جانے پر میرے کئی عام حامیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ میں نے ہمیشہ ہی کہا ہے کہ میں ایک عام آدمی ہوں لیکن دوستو مجھے دومتصلہ مکانات کی ضررت ہوگی۔ ان میں سے ایک میرے دفتر کیلئے ہوگا۔ بصورت دیگر میں غیر کارکرد ہوجاؤں گا"۔ کجریوال نے کہاکہ جب تک ایک چھوٹا مکان انہیں فراہم نہیں کیا جاتا وہ کوشمبی میں اپنے دفتر معہ مکان میں کام کرتے رہیں گے"۔

Aam Aadmi Party to contest most Lok Sabha seats

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں