انسداد فرقہ وارانہ فساد بل کو مرکزی کابینہ کی منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-17

انسداد فرقہ وارانہ فساد بل کو مرکزی کابینہ کی منظوری

anti riot bill
مرکزی کابینہ نے آج بڑی تاخیر کے بعد انسداد فرقہ وارانہ فساد بل کو منظوری دے دی۔ ترمیم شدہ بل میں کسی بھی فرقہ کے تئیں جانب داری نہیں برتی گئی ہے اور بڑی حد تک اس بل کو سابق کے مقابلہ میں نرم بنادیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ وزیراعظم منموہن سنگھ کی صدارت میں منعقدہ کابینی اجلاس میں اس بل کو منظوری دے دی گئی، جسے کل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ترمیم سے قبل بل میں ہ بات کہی گئی تھی کہ فسادات برپا ہونے کے سلسلہ میں اکثریتی فرقہ اس کا ذمہ دار ہے گا۔ بی جے پی اور دیگر جماعتوں کے سخت اعتراض اور ان کی چیخ پکار کے بعد یہ فقرہ حذف کردیا گیا اور اب کسی بھی فرقہ کو نئے بل میں ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا ہے۔ سابقہ بل میں فساد بھڑکنے کی صورت میں متاثرہ ریاست میں مرکز کو مداخلت کرنے کا اختیار دے دیا گیا تھا، اب ترمیم کے بعد مرکز کو یہ اختیار حاصل نہیں رہے گا، بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ اگر ریاست چاہے یا خواہش کرے تو وہ مرکز سے تعاون طلب کرسکتی ہے۔ سابقہ بل میں کہا گیا تھا کہ فساد پر قابو پانے کیلئے مرکز کسی بھی متاثرہ ریاست میں مداخلت کرسکتا ہے خواہ ریاست اس کی خواہش یا طلب کرے یا نہ کرے۔ ممتا بنرجی، جیہ للیتا اور نوین پٹنائک کے علاوہ نریندر مودی کے اعتراض کے بعد یہ فقرہ بھی ہٹادیاگیا۔ اگرچہ کہ ترمیم شدہ بل کو بڑی حد تک غیر جانبدارانہ بنادیا گیا ہے، اس کے باوجود بی جے پی اور دیگر ریاستوں کا اعتراض برقرار ہے۔ مرکز نے واضح کردیا ہے کہ فساد بھڑکنے کی صورت میں وفاقی نظام میں مداخلت نہیں کی جائے گی، بلکہ مرکزی حکومت رابطہ کار کا رول ادا کرے گا اور وہ بھی جب ریاستی حکومتیں اس کیلئے درخواست کریں گی۔ بی جے پی نے واضح کردیا ہے کہ یہ بل ہندوستان کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے زبردست خطرہ ہے لہذا پارلیمنٹ میں جب بھی پیش ہوگا اس کی مخالفت کی جائے گی۔ چند دن قبل نریندر مودی نے وزیراعظم منموہن سنگھ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسداد فرقہ وارانہ فساد بل ناقص ہے اور ملک کی تباہی کا موجب بنے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بل پیش کرنے کیلئے جو وقت چنا گیا ہے وہ سیاسی مفاد پر مبنی ہے۔ اس کا مقصد صرف اور صرف ووٹ بینک کی سیاست ہے۔ مودی کے ان اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے سشیل کمار شنڈے نے کہاکہ نریندر مودی تو اس طرح کی باتیں کرتے رہیں گے ان کو جو کرنا ہے کرنے دیجئے ہم کو جو کرنا ہے کریں گے۔

Union cabinet approves anti-communal violence bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں