مغربی بنگال جوٹ ملوں کے 50 ہزار مزدوروں کی بے روز گاری کا خطرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-28

مغربی بنگال جوٹ ملوں کے 50 ہزار مزدوروں کی بے روز گاری کا خطرہ

مغربی بنگال میں روز گار فراہم کرنے میں اہم رول ادا کرنے والی جوٹ صنعت بحران میں ہے ۔ جوٹ بیگ کیمانگ میں کمی سے50ہزار سے زیادہ جوٹ مل مزدور بے روز گار ہوچکے ہیں ۔ حالات درست نہیں ہوئے تو اتنی ہی تعداد میں اور مزدور بے روز گار ہوسکتے ہیں جوٹ مل مالکان کی تنظیم انڈین جوٹ ملزایسوسی ایشن (اجما) نے یہ خدشہ ظاہر ہے ۔ ایسوسی ایشن کی طرف سے کہا گیا کہ مرکزی حکومت نے بے چینی کیلئے جوٹ بیگ کا استعمال 40فیصد سے گھٹا 20فیصد کردیا ہے ۔ اناج میں بھی جوٹ بوریوں کا استعمال 90فیصد تک محدود کردیا گیا ہے اس کاجوٹ صنعت پر برا اثر پڑ رہا ہے ۔ جوٹ صنعت کیلئے موت اور زندگی کی صور تحال پیدا ہوگئی ہے ۔ ریاست میں جوٹ صنعت سے 2.5لاکھ مزدور اور 40لاکھ کسان براہ راست منسلک ہیں ۔ جوٹ بیگ کی فروخت میں کمی کی وجہ سے 50ہزار مزدور پہلے ہی بے روز ہوچکے ہیں حالت نہیں بدلی تو اگلے تین ماہ 50ہزار مزدور اور بے روز گار ہوجائیں گے ۔ اجما کے صدر راگھوگپتا اور سابق صدر سنجے کجاریا سمیت دیگر سینئر عہدیداروں نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں جوٹ صنعت کی پریشانیاں بتائیں ۔ کجا یا نے کہا کہ پلاسٹک لابی کے دباؤ میں مرکزی حکومت نے جوٹ پیکیجنگ کم کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔ گزشتہ سال غلط حقیقت بتاکر زیادہ پلاسٹک بیگ کی خریداری ہوئی تھی اور اس سال اس کا استعمال ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2010تک جب مرکزی حکومت پر بنگال حکومت کا دباؤ تھا تو جوٹ صنعت کے حق میں فیصلہ لیا گیا تھا ،لیکن اب چونکہ دباؤ نہیں ہے ،اس وجہ سے بنگال کے مفادات کے خلاف فیصلے ہورہے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعلی ممتا بنرجی سمیت ریاست کی دیگر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی وہ مرکزی حکومت پر فیصلے پر نظر ثانی کیلئے دباؤ بنائیں ۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نئی جوٹ پالیسی بنارہی ہے ۔ اس جوٹ پالیسی کے سلسلے میں اجمانے بھی مشورہ دیا ہے ۔ عوامی تقسیم کے نظام میں جوٹ بیگ کے استعمال کی اپیل کی گئی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ بنگال میں 62جوٹ میں ہیں ان میں دو مستقل طور پر بند ہیں اور گوری پور جوٹ مل بی آئی ایف آر میں شامل ہے ۔لوم ٹیکس ،گوندل پاڑا اور ندیا جوٹ مل بھی فی الحال بند ہیں ۔ اجما کے صدر اگھوگپتا نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کابینہ کمیٹی نے 28نومبر ،2013کو جوٹ پیکیجنگ میٹریل ایکٹ ،1987میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اس قانون کے تحت چینی اور اناج میں 100فیصد جوٹ پیکیجنگ واجب تھا لیکن اب اسے کم کر کے بالترتیب 20فیصد اور 90فیصد کردیا گیا ہے ۔ اس سے جوٹ بوریوں کا مطالبہ کم ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم کے دفتر سے لے کر وزارت ٹیکسٹائل تک کوخط دیا گیا ہے ،لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے ۔ جوٹ کمشنر کو بھی خط دیا گیا ہے ، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط حقیقت بتائی جارہی ہے مانگ کے مطابق جوٹ ملیں جوٹ پیدا کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔بنگال کی جوٹ ملیں 21لاکھ ٹن جوٹ پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔

Jute mills in West Bengal, 50 thousand workers at risk of unemployment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں