اس کے نتیجہ میں ہندوستان کے نظام عدلیہ کو ہی بنیادی خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ذکیہ جعفری کے سامنے کئی قانونی متبادلات موجود ہیں ۔ وہ سپریم کورٹ سے رجوع ہوسکتی ہے اور ہائیکورٹ سے بھی ۔ مودی نے یہ سمجھ لیا ہے وہ الزام سے بری ہوگئے ہیں اور عدالت نے انہیں بے قصور ٹھرایا ہے ۔یہ ان کی خوش فہمی ہے ۔ عدالت میں شواہد نہ ملنے پر جرم ثابت نہ ہونے سے کوئی مسلمہ مجرم بے قصور نہیں ہوسکتا ۔ مودی نے عدالت کے فیصلہ پر اپنے بیان میں جو الفاظ استعمال کئے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس قتل عام پر انہیں کوئی پچھتاوا نہیں ،ندامت کا ایک لفظ بھی نہیں ۔یہ ان کا بیان پوری طرح سے سیاسی نوعیت کا ہے ۔ مظفر نگر فساد کے مجرمین کا بی جے پی نے جس انداز میں خیر مقدم کیا ۔ گجرات فسادات کے مجرمین کی جو پشت پناہی کی گئی اس سے نریندر مودی کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوتا ہے ۔ کانگریس لیڈر رینوکا چودھری نے کہا کہ نریندر مودی کا بیان مگرمچھ کے آنسو کی طرح ہے ۔ انہوں نے گجرات فسادات پر معذروت خواہی نہیں کی ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ گجرات فسادات نریندر مودی ایسے تاثر دے رہے ہیں جیسے کہ ایک دھوکہ باز سادھوسنت بننے کی کوشش کررہا ہوں ۔ یہ اپنے جرائم کو چھپانے کی ایک ناکام کوشش ہے ۔ منیش تیواری نے مزید کہا کہ 2002میں جو کچھ ہوا وہ ایک حقیقت ہے ۔محض بیان بازی سے دامن پر لگے ہوئے خون کے دھبے مٹ جاتے ۔مودی کی آنکھوں کے سامنے فساد بھڑک اٹھا ۔ہزاروں لوگوں کا قتل عام ہوا ۔نسل کشی کے واقعہ میں ذمہ دار نریندرمودی اس ذمہ داری سے کیسے بچ سکتے ہیں ۔ جنتا دل یو کے لیڈر کے سی تیاگی نے کہاکہ فسادات کا سلسلہ 2ماہ تک چلتا رہا ۔ اگر حکومت چاہے تو دو دن میں فساد کو قابو میں کر سکتی ہے ۔ دیگر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ نریندر مودی گجرات فسادات کی سازش میں راست یا بالواسطہ ضرور ملوث تھے ۔ مودی کا بیان منا فقت کی انتہا ہے ۔ ہندوستان میں ایسے شاطر عیار اور مکار لیڈر کی نظیر نہیں ہے ۔12سال کی خاموشی کے بعد اس لیڈر نے اب بیان بھی ایسا دیا ہے جس پر کسی کو یقین نہیں آتا ۔مودی کا کہنا ہے کہ قتل عام کے اس واقعہ پر انہیں شرم محسوس ہوئی ۔ صرف شرم کا مھسوس ہونا انسانی ضمیر کے مردہ ہونے کی علامت ہے ۔ اگر واقعی شرم محسوس ہو رہی ہے تو پھر معذرت خواہی کرنے میں کیا رکاوٹ ہے ۔ مودی کی وضاحت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سنگھ پریوار کا یہ قائد رواداری اور جمہوری آزادی پر مبنی ہندوستان پر یقین نہیں رکھتا ۔منیش تیواری نے یہ سوال پوچھا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے مودی کو یہ سبق کیوں پڑھایا تھا کہ وہ راج دھرم کا پالن کرے ۔یہ کیس صرف شرمندہ ہونے سے تعلق نہیں رکھتا ہزاروں لوگوں کا قتل عام ہوا ،متاثرین کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے ۔یہ انصاف رسانی کا معاملہ ہے ۔محض ندامت ۔معذرت خواہی یا افسوس کا اظہار انصاف کا بدل نہیں ہوسکتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ 11سال بعد بھی ابھی تک گجرات فسادات کے متاثرین کو انصاف حاصل نہیں ہوا ۔
Modi says shaken to core by Gujarat's religious riots
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں