لڑکیوں میں سرمایہ لگانا فرض کا اہم حصہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-07

لڑکیوں میں سرمایہ لگانا فرض کا اہم حصہ

خواتین کے خلاف تشدد ایک عالمگیر مسئلہ اور عام وبا ہے۔ جس سے کوئی خطہ یا ملک محفوظ نہیں ہے۔ اخبارات باقاعدگی سے ہمیں اس کی ہولناک یاد دہانی کراتے رہتے ہیں، جس کا ہم نے گذشتہ سال دہلی، سٹوبن ولے، اوہایو دیگر بیشمار سانحوں میں ادراک کیا۔ اس کے بعد بھی جنسی تشدد کے واقعات جن سے ہر روز، ہر جگہ لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں، میڈیا کی نگاہ میں آنے سے رہ جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ہر تین میں ایک خاتون اپنی زندگی میں تشدد کا شکار ہوئی ہے، اُن کے ساتھ زبردستی کی گئی ہے یا کسی اور طرح سے بدسلوکی کی گئی ہے۔ یہ سمجھنے کیلئے ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہمارے معاشروں اور خاندانوں میں ایک تہائی خواتین اور لڑکیاں جنس پر مبنی تشدد کا شکار ہوں گی، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم سب کو مل کر اسے روکنے کیلئے کام کرنا کیوں ضروری ہے۔ جنسی تشدد کے خلاف سولہ ایام کی فعالیت، کے عنوان سے 25؍نومبر سے جاری پروگرام خواتین اور لڑکیوں کو تشدد سے آزاد کرانے کے عالمی عزم کی تجدید کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، خواہ یہ تشدد بند کمروں میں واقع ہوتا ہو یا دھمکی کی شاطرانہ چال کے طورپر۔ ممالک اپنی مکمل امکانی استطاعت حاصل نہیں کرسکتے، اگر ان کی نصف آبادی حاشیہ پر رہے، اس کے ساتھ بدسلوکی ہو اور اس کے ساتھ تفریق ہوتی ہو۔ یہی سبب ہے کہ امریکہ نے جنسی مساوات اور خواتین کی با اختیاری کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ بنایا ہے۔ یہ گھر ہی ہے جہاں خواتین کے خلاف تشدد سب سے زیادہ عام ہے، جس کے سبب بہت سی خواتین کی حرمت پامال ہوجاتی ہے، عالمی صحت تنظیم کے مطابق گھریلو تشدد کے نتیجے میں جسمانی چوٹ سے لے کر ذہنی اذیت اور افسردگی تک بہت سی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ مثال کے طورپر حمل کے دوران گھریلو تشدد کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی دباؤ سے اوسط سے کم زون کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ خواتین کے قتل کے 38 فیصد واقعات گھریلو تشدد کے نتیجہ میں ہوتے ہیں۔ جنسی تشدد کا صرف جسمانی اثر ہی نہیں ہوتا، بلکہ یہ معیشت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ خاتون کی آمدنی، کارکردگی اور ملازمت برقرار رکھنے کی اہلیت کو بھی متیثر کرسکتا ہے۔ خواتین خود کو الگ تھلگ، کام کرنے میں بے بسی، روزمرہ کی سرگرمیوں میں شریک ہونے سے عدم دلچسپی اور اپنی اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال کی صلاحیت میں کمی کا احساس کرسکتی ہیں۔ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنا اور اس کے خلاف کارروائی کرنا طویل مدت میں کافی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے امریکی قانون نے ایسے جرائم کی تفتیش اور استغاثہ کی کوششوں کو مضبوط کیا اور 1994ء میں اس قانون کے نفاذ کے بعد سے ایک اندازے کے مطابق اب تک زائد از 16 بلین ڈالر(ایک لاکھ روپئے) کی بچت کی۔ بہت سے ممالک نے جنسی تشدد کے مسئلہ پر توجہ دینے کیلئے قانون سازی کی ہے۔ اگلا اہم قدم جوابدہی بڑھانے اور سزا سے بے خوفی کے مسئلہ پر توجہ دینے کیلئے اُن قوانین کے نفاذ میں بہتری لانے کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ اس سال کے اوائل میں ورما کمیٹی کی رپورٹ جاری کرکے اور دفاتر میں خواتین کی جنسی ہراسانی ایکٹ 2013ء کے ذریعہ ہندوستان نے جنس پر مبنی تشدد کے مسئلہ کو حل کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھایا۔ اگست 2012ء میں امریکی نے عالمی سطح پر جنس پر مبنی تشدد کے تدارک کیلئے اپنی حکمت عملی جاری کی اور اس کے حل کیلئے اپنی مہارت اور صلاحیت کو ترتیب دیتے ہوئے ٹھوس مقاصد اور کارروائی کا آغاز کیا۔ ہمیں اکٹھا ہوکر جنس پر مبنی تشدد کو روکنے کے حق میں استدلال میں اضافہ کرنے اور پالیسی سازوں اور عملی میدان میں کام کرنے والوں کے بیچ باہم مکالمہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے حق میں آواز بلند کریں اور لڑکوں کو تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی بہنوں کیلئے آواز بلند کریں۔ تشدد روکنے اور بدلتے ہوئے جنسی معیارات اور انداز فکر کیلئے ہمیں مردوں، لڑکوں اور کمیونٹی لیڈروں کو شامل کرنے کی حمایت کرنا ہوگی۔ ہمیں جنسی عدم مساوات، جس کی جڑیں بہت گہری ہیں، کو آخر کار زیر کرنا ہوگا جو یا تو شاطرانہ طورپر تشدد اور تفریقی روایات کی اجازت دیتے ہیں یا اسے سرگرمی سے فروغ دیتے ہیں۔ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ پائیدار جمہوری معاشروں کی تعمیر، شفاف اور جواب دہ حکمرانی کی حمایت، بین الاقوامی امن و سلامتی کو آگے بڑھانے، فعال منڈی اقتصادیات کو مضبوط کرنے اور صحت و تعلیمی مسائل کے حل کیلئے خواتین کو با اختیار بنانا انتہائی ضروری ہے۔ جب خواتین اور لڑکیاں تشدد سے پاک ماحول میں رہتی ہیں اور تعلیم، صحت، ملازمت اور سیاسی شراکت داری میں انہیں یکساں مواقع میسر ہوتے ہیں تووہ اپنے خاندانوں، اپنے معاشروں اور اپنے ملکوں کا وقار بلند کرتی ہیں اور تبدیلی کے محرک کے طورپر کام کرتی ہیں۔ جیسا کہ سکریٹری کیری نے کہاہے :
"دنیا بھر میں خوشحالی، سلامتی اور امن کو فروغ دینے کیلئے لڑکیوں میں سرمایہ لگانا ہمارے فرض کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔۔۔۔ وہ بڑی ہوکر با اختیار ماں، لیڈر اور موجد بنتی ہیں"۔

(مضمون نگار ہندوستان میں امریکہ کی سفیر ہیں)

Violence against women is preventable and not inevitable - Column: Nancy J Powell

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں