انسداد فرقہ پرستی بل - ووٹ حاصل کرنے کا حربہ نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-07

انسداد فرقہ پرستی بل - ووٹ حاصل کرنے کا حربہ نہیں

انسداد فرقہ پرستی بل کی بی جے پی اور بعض غیر کانگریسی جماعتوں کی جانب سے شدید مخالفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج یہ الزام مسترد کردیا کہ بل ووٹ حاصل کرنے کے حربے کے طورپر لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مظفر نگر جیسے فسادات پر کنٹرول کا وقت آگیا ہے۔ وزیراعظم نے ہندوستان ٹائمس لیڈر شپ سمٹ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ مظفر نگر اور ملک کے بعض دیگر حصوں میں جو کچھ پیش آیا ہے وہ ہمیں یہ یاد دلانے کیلئے کافی ہے کہ ایک ملک کی حیثیت سے ہم اپنے تمام عوام کی حفاظت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اس پر ہمیں فخر ہے، لیکن ایسے ایسے مواقع آتے ہیں جب فسادات رونما ہوتے ہیں۔ اگر یہ بل پارلیمنٹ میں منظور کرلیا گیا تو اس قسم کے واقعات کے تدارک میں مدد ملے گی۔ منموہن سنگھ نے احساس ظاہر کیا کہ گذشتہ 5تا6برسوں کے دوران ملک فرقہ وارانہ فسادات کی لپیٹ میں آیا ہے۔ ملک کے بعض حصوں میں فسادات ہوئے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایسا ماحول بنایا جائے کہ عہدیداروں کو نظم و ضبط کی صورتحال ممکنہ حد تک برقرار رکھنے کا ذمہ دار قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ اگر فسادات پر قابو نہیں پایا جاسکا تو فساد متاثرین کو مناسب معاوضہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہی دو بنیادی اصول اس بل کی خاصیت ہیں کہ فسادات کا سدباب ہو یا پھر فساد متاثرین کو مناسب معاوضہ ملے۔ یہ ایسا بل ہے جس کی منظوری کا وقت اب آپہنچا ہے۔ وزیراعظم کا یہ ریمارک مرکز کی ان کوششوں کے درمیان سامنے آیا ہے جس کے تحت مختلف طبقات کے درمیان غیر جانبداری سے متعلق قانون سازی کو یقینی بنانے بل میں ترمیم کی جارہی ہے۔ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کے انسداد کیلئے حکومت جو بل لانا چاہتی ہے اُس کی اہم خصوصیات میں منظم فسادات کیلئے عمر قید بامشقت، نفرت انگیز پروپگنڈہ کیلئے 3 سال جیل کی سزا اور مقدمہ کی دیگر ریاستوں کو منتقلی شامل ہے۔ انسداد فرقہ وارانہ و نشان زدہ تشدد (بازآبادکاری اور انصاف تک رسائی) بل 2014ء کے مسودہ میں جو دفعات شامل کی گئی ہیں اُس کے مطابق منظم فرقہ وارانہ تشدد کے مجرمین کو عمر قید بامشقت کی سخت سزا دی جائے گی، اس کے علاوہ جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ نفرت انگیز پروپگنڈہ پر تین سال جیل یا جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جائیں گی۔ فرقہ وارانہ تشدد میں مالی، مادی یا کسی بھی اور طریقہ سے مدد کرنے کے قصور وار پائے گئے افراد کو بھی یہی سزا دی جائے گی۔ مسودہ بل میں وضاحت کی گئی ہے کہ نفرت انگیز پروپگنڈہ میں مواد کی اشاعت، الفاظ خواہ تحریری ہوں یا اشارے ہوں، یامواصلاتی ذرائع استعمال کرتے ہوئے کئے گئے ہوں اور اس سے کسی خاص مذہبی یا لسانی گروہ کو نشانہ بنایا گیا تو ایسے افراد مذکورہ بالا سزاؤں کے مستحق ہوں گے۔

anti communal violence bill not a tactic to get votes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں