تلنگانہ بند کی اپیل پر معمول کی سرگرمیاں شدید متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-06

تلنگانہ بند کی اپیل پر معمول کی سرگرمیاں شدید متاثر

مرکز کی جانب سے رائل تلنگانہ ریاست کی مبینہ تجویز کے خلاف بطور احتجاج آج ایک روزہ بند منایاگیا، جس کے نتیجہ میں تلنگانہ میں معمول کی زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کی اپیل پر تقریباً مکمل ردعمل رہا۔ ٹرانسپورٹ خدمات ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ جب کہ دکانات اور تعلیمی و کاروباری ادارے بند رہے۔ چند واقعات کے ماسوا دوپہر تک بند پرامن رہا۔ ایک پولیس عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ حیدرآباد میں بند پر جزوی ردعمل ظاہر کیا گیا لیکن اس علاقے کے دیگر 9اضلاع میں مکمل بند منایا گیا۔ سرکاری آندھراپردیش روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی حیدرآباد میں 3 ہزار بسیں سڑکوں سے ہٹالی گئی تھیں، جس سے مسافرین کو شدید زحمت ہوئی۔ اسکول، کالجس، پٹرول پمپ اور کاروباری ادارے شہرکے بیشتر علاقوں میں بند رہے۔ احتجاجیوں نے چن علاقوں میں جبری طورپر دکانوں کو بند کرایا، تاہم ہڑتال کا آئی ٹی مرکز سائبر آباد و گچی باؤلی میں واقع اطلاعاتی ٹکنالوجی کمپنیوں پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوئے۔ اے پی ایس آر ٹی سی ملازمین کی اکثریت نے ہڑتال میں حصہ لیا۔ اس علاقہ کے تمام ڈپوز سے بسوں کو باہر نہیں لایا گیا۔ کارپوریشن نے حیدرآباد سے تلنگانہ، سیما آندھرا( رائلسیما و سیما آندھرا) تک بس خدمات کومعطل رکھا۔ یہاں کا مہاتما گاندھی بس اسٹیشن جو عام طورپر مصروف رہتا ہے وہ سنسنائی دکھائی دے رہا تھا۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب طلباء نہ رائل تلنگانہ کی تشکیل کی مخالفت میں ریالی نکالنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے انہیں کلیدی باب الداخلہ پر روک دیا۔ شہر میں 5یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر احکامات نافذ کردئیے گئے ہیں۔ پولیس نے ریالی کی اجازت نہیں دی۔ طلباء جئے تلنگانہ کے نعرے لگاتے ہوئے پولیس ملازمین پر سنگباری کرنے لگے، جس کا جواب پولیس نے اشک اور گیس شل باری کے ذریعہ دیا۔ حکمراں کانگریس پارٹی کا ہیڈ کوارٹرس گاندھی بھون میں بھی کشیدگی رہی، جبکہ موافق تلنگانہ ایڈوکیٹس عمارت میں گھس پڑے۔ پولیس کو احتجاجیوں پر کنٹرول میں دشواری پیش آئی۔ میدک، کریم نگر، نظام آباد، عادل آباد، نلگنڈہ، محبوب نگر، ورنگل اور دیگر اضلاع کے بیشتر علاقوں میں دکانوں اور کاروباری اداروں نے رضاکارانہ بند منایا۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آرایس)، تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی( ٹی جے اے سی)، بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( سی پی آئی) اور اے پی ایس آر ٹی سی کے ہڑتال ملازمین آج صبح سے بس ڈپوز کے روبرو دھرنا دیتے ہوئے گاڑیوں کو باہر آنے سے روک دیا۔ سرکاری سنگارینی کالریز کمپنی کی ٹی آرایس سے ملحقہ ٹریڈ یونینس کے ملازمین کام بند کردیا تھا، جس کے نتیجہ میں کمپنی شدید متاثر ہوئی۔ کھمم، کریم نگر اور عادل آباد جیسے اضلاع میں پیداوار متاثر ہوئی۔ صرف عادل آباد میں ہی 18 کانوں کے 20ہزار کوئلہ ورکرس نے ہڑتال میں حصہ لیا جس سے 40 ہزار ٹن کوئلہ کی پیداوار متاثر ہوئی۔ پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی روک تھام کیلئے حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں سکیورٹی میں شدت پیدا کردی۔ نظم و ضبط کی برقراری کیلئے حیدرآباد اور مضافات کے اہم علاقہ میں فورسس کو تعینات کیا گیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایاکہ علاقہ سے کسی تشدد کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ٹی آرایس نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ رائل سیما کے 4 اضلاع کے منجملہ 2 اضلاع کا رائل تلنگانہ کی تشکیل کیلئے تلنگانہ میں انضمام کی مبینہ تجویزکو ترک کردے۔ اس مطالبہ کے ساتھ ٹی آرایس نے ہڑتال کی اپیل کی۔ ٹی جے اے سی، بی جے پی، سی پی آئی اور دیگر گروپس اپیل کی تائید کررہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مرکز کانگریس ورکنگ کمیٹی ار مرکزی کابینہ کے فیصلہ کے مطابق 10 اضلاع پر مشتمل ریاست تلنگانہ تشکیل دے۔ وزراء کا گروپ جی او ایم، جس نے آندھراپردیش کی تقسیم کے مسائل کا جائزہ لیا، مبینہ طورپر اس نے رائل تلنگانہ کے قیام کی سفارش کی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے کی زیر قیادت جی او ایم نے چہارشنبہ کی رات کو اپنی رپورٹ کو قطعیت دے دیا ہے۔ شنڈے نے بتایا کہ جی او ایم سفارش پر آج سہ پہر منعقدہ شدنی مرکزی کابینی اجلاس کے دوران تبادلہ خیال ہوگا۔ پی ٹی آئی کے بموجب جی او ایم گروپ کی جانب سے آندھراپردیش میں رائلسیما کے 2 اضلاع کے انضمام کی مبینہ تجویز کے خلاف ٹی آرایس کی اپیل پر آج اس علاقہ میں معمول کی زندگی شدید متاثر رہی۔ سرکاری اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (اے پی ایس آر ٹی سی) بس خدمات شدید متاثر رہیں۔ جبکہ ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں نے صبح سے ہی مختلف مقامات پر بس اسٹیشن کے قریب احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس علاقہ کے مختلف مقامات پر تجارتی ادارے بند رہے۔ علاقہ کے کوئلہ کانوں کے ملازمین بھی رجوع بہ کار نہیں ہوئے۔ اس بات کا اظہار یہاں کے موصولہ اطلاعات میں کیا گیا۔ ٹی آر ایس اور دیگر موافق تلنگانہ تنظیموں نے وسیع تر تلنگانہ، جس کیلئے رائلسیما کے علاقہ کی تقسیم اور اس کے 4 کے منجملہ 2 اضلاع کو مجوزہ تلنگانہ ریاست میں شامل کرنے کی مبینہ تجویز کے خلاف بند کی اپیل کی تھی۔ ٹی آرایس نے تمام شعبہ حیات کے عوام سے اپیل کی کہ وہ رضا کارانہ طورپر بند منائیں۔ رائل تلنگانہ منصوبہ میں مجوزہ ریاست تلنگانہ میں اننت پور اور ضلع کرنول کی شمولیت شامل ہے۔ چند کانگریسی قائدین نے آبی شراکت داری جیسے مسائل کی یکسوئی کے طریقہ کار کی حیثیت سے یہ منصوبہ پیش کیا، جب کہ آندھراپردیش کی تقسیم میں ایسے مسائل موجود ہیں۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکز اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔ تلنگانہ کے حکمراں کانگریسی قائدین اور بی جے پی جیسی اپوزیشن پارٹیوں نے رائل تلنگانہ کی مخالفت کی ہے۔ چند تلنگانہ کانگریسی قائدین نے تاہم آج کے بند پر تنقید کرتے ہوئے بتایاکہ رائل تلنگانہ تجویز صرف میڈیا رپورٹ میں ہی موجود ہے۔ امکان ہے کہ مرکزی کابینہ تلنگانہ رپورٹ اور بل کے مسودہ پر تبادلہ خیال کرے گی، تاکہ نئی ریاست تشکیل دی جاسکے، جب کہ وزراء کے گروپ جی او ایم نے کل رات اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ گروپ نے مجوزہ ریاست میں رائلسیما کے 2 اضلاع کے انضمام کی سفارش کی ہے۔ دریں اثناء کریم نگر جہاں علیحدہ تلنگانہ احتجاج شدو مد کے ساتھ جاری ہے، وہاں سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ بند ریاست میں مکمل اور پرامن رہا ہے۔ تجارتی ادارے ، تعلیمی ادارے اور بینکس بند رہے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

Telangana bandh hits normal life

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں