رائل تلنگانہ ناقابل قبول - کودنڈا رام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-04

رائل تلنگانہ ناقابل قبول - کودنڈا رام

علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لیے جدوجہد کرنے والی سیاسی جماعتوں گروپس نے آج رائل تلنگانہ کی مرکز کی مبینہ تجویز کو مسترد کردیا ۔ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی (ٹی جے اے سی )نے جو علیحدہ ریاست کیقیام کے لیے تحریک چلارہی ہے ، تلنگانہ میں رائلسیما کے دواضلاع کرنول اور اننت پور کو ضم کرنے کی قیاس آرائیوں کی مخالف کرتے ہوئے نئی دہلی میں راج گھاٹ پر خاموش احتجاج منظم کیا ۔ رائل تلنگانہ کی تشکیل کی مبینہ تجویز کے خلاف حیدرآباد کے علاوہ علاقہ کے دیگر مقامات میں احتجاجی پروگرامس منعقد کیے گئے ۔ موافق تلنگانہ حامیوں نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ سی ڈبلیوسی (کانگریس ورکنگ کمیٹی )اجلاس میں منظورہ قرار داد کے مطابق 10اضلاع پر مشتمل تلنگانہریاست کے قیام کو یقینی بنائیں ۔ جے اے سی چیرمین پر وفیسر کودنڈارام نے جنھوں نے راج گھاٹ پر احتجاج کی قیادت کی ، نے الزام عائد کیا کہ رائل تلنگانہ کی مبینہ تجویز کا مقصد ریاست کی تقسیم کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کرنا ہے ۔ انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں تلنگانہ بل پیش کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہاکہ رائل تلنگانہ کی مبینہ تجویز کو اگر مرکز ترک نہیں کرتا ہے تو احتجاج میں شدت پیداکی جائے گی ۔ اس خاموش احتجاج میں مختلف تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی ۔ ان قائدین نے سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ایس سدھار کر ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے رائل تلنگانہ کی تجویز کے خلاف تائیدوحمایت طلب کی ۔ وزارتی گروپ کی رپورٹ کے بعد جس میں بتایا جاتا ہے کہ مرکز کو رائل تلنگانہ تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے ، تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آرایس )کے قائدین کا اجلاس ج پارٹی سربراہ کے چندرشیکھرراؤکی قیام گاہ پرمنعقد ہوا ، جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی ۔ ٹی آرایس کے رکن اسمبلی ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کو قبول نہیں کریں گے۔ تلنگانہ کے حامی تلگو دیشم اور بی جے پی کے قائدین نے علاقہ میں مختلف مقامات پر اس تجویز کے خلاف احتجاج منظم کیا۔ بی جے پی قائد ودیا ساگر راؤ نے کہا کہ ان کی پارٹی رائل تلنگانہ کی تجویز کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے مرکزی وزیر جئے پتال ریڈی پر زور دیا کہ وہ مبنہ اس تجویز کی سختی کے ساتھ مخالفت کریں جس کا مقصد علیحدہ ریاست کے قیام میں رکاوٹین پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رائلسیما کے 4کے منجملہ 2اضلاع کرنول اور اننت پور کو حیدر آباد کے بشمول تلنگانہ کے 10اضلاع کے ساتھ نئی ریاست تشکیل دینے کی تجویز بتا یا جاتا ہے، پیش کی گئی ہے۔ نئی دہلی میں پی ٹی آئی کے بمو جب تلنگانہ میں رائلسیما کے 2اضلاع شامل کرنے بھی تلنگانہ ہی برقرار رہے گا۔ کانگریس جنرل سکریٹری و ریاست میں پارٹی امور کے انچارج ڈک وجئے سنگھ نے یہ واضح کیا کہ وزراتی گروپ کی رپورٹ سے وہ ابھی واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ وزراتی گروپ نے تمام تفصیلات کا جائزہ لیا ہے لہذا ان کی سفارشات پیش کرنے تک انتظار کیا جائے۔ ریاست کی موجودہ تقسیم کی صورت میں علاقہ سیما آندھرا میں اسمبلی کی 153اور علاقہ آندھرا میں 119نشستیں مساوی طور پر تقسیم ہوجائیں گی۔ دونوں حلقوں میں لوک سبھا کی 21اور اسمبلی کی 147نشتیں ہوں گی۔ کانگریس پارٹی تلنگانہ بل کی منظوری میں دلچسپی رکھتی ہے۔ تلنگانہ کیلئے اسمبلی میں بھی بل پیش کیا جائے گا۔ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی علیحدہ تلنگانہ ریاست کے فیصلہ کے خلاف کئی بار آواز اٹھا چکے ہیں۔ کانگریس کے سینئر قائد و مرکزی وزیر جے پال ریڈی نے اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔ جئے پال ریڈی نے کہا وہ اس تجویز سے اصولی طور پر اتفاق نہیں کرتے۔ علاقہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے سینئر کانگریس قائد نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اس اقدام سے تلنگانہ اور سیما آندھرا بالخصوص رائلسیما کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام نے ہمیشہ حقیقی 10اضلاع پر مشتمل تلنگانہ کا مطالبہ کیا ہے۔ تلنگانہ کو حقیقی سرحدوں جیسے دریاؤں کے ساتھ رائلسیما سے تقسیم کیا گیا ہے تو اب کیوں رائلسیما کے دو اضلاع کو تلنگانہ میں ضم کیا جارہا ہے۔ جئے پال ریڈی نے کہا کہ وہ اضلاع کرنول اور اننت پور کے کسانوں کی تشویش سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طریقہ سے مستقبل میں کرشنا کے پانی کو کوٹہ انہیں تقسیم کردیا جائے گا جس کے وہ حقدار ہیں۔ کرشنا آبی تنازعہ ٹریبیونل کے قطعی فیصلہ سے متعلق ایک سوال پر جئے پال ریڈی نے کہا کہ حکومت آندھرا پردیش اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتی ہے۔

Rayala Telangana not acceptable Kodandaram

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں