Parliament Winter Session: Protests wash out first working day
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا طوفانی آغاز ہوا اور آج پہلا یوم کار احتجاجوں کی نذر ہوگیا۔ 2G اسکام پر جے پی سی کی متنازعہ رپورٹ، مظفر نگر کے ریلیف کیمپوں میں بچوں کی اموات، مہنگائی اور مسئلہ تلنگانہ پر یہ احتجاج کئے گئے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اجلاس میں آج جیسے ہی شروع ہوئے تلگودیشم، بائیں بازو اور بی ایس پی ارکان، مختلف مطالبات کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کو نعرہ بازی کے بیچ دو مرتبہ ملتوی کردیا گیا۔ پہلی بار 12 بجے تک اور پھر دوپہر 2بجے تک ملتوی کیاگیا۔ 2 بجے جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پھر وہی شوروغل کے مناظر دیکھے گئے۔ اس سبب اجلاسوں کو کل تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔ دونوں ایوانوں میں تلگودیشم ارکان نے آندھراپردیش کی تقسیم کی مخالفت کی اور پلے کارڈس دکھائے جن پر "آندھراپردیش بچاؤ" تحریر درج تھی۔ بی ایس پی ارکان نے کیمپوں میں رہنے والے مظفر نگر (یوپی) کے فسادات کے متاثرین کے مصائب پر مباحث کی اجازت نہ دئیے جانے پر احتجاج کیا۔ اس مسئلہ پر قبل ازیں ان ارکان نے تحریکات التوا پیش کی تھیں۔ یہاں یہ تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ 2Gاسکام پر جے سی پی رپورٹ میں وزیراعظم منموہن سنگھ کو کلین چٹ دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو اس وقت کے وزیرٹیلی کام اے راجہ نے "گمراہ" کیا تھا۔ یہ رپورٹ آج شوروغل کے بیچ لوک سبھا میں پیش کردی گئی۔ صدرنشین جے پی سی، پی سی چکو نے یہ رپورٹ پیش کیا۔ اس سے قبل اسپیکر میرا کمار نے صفر وقفہ کے دوران اس رپورٹ کی پیشکشی کے مرحلہ پر اس مسئلہ پر بحث کی اجازت نہیں دی جس پر کئی ارکان بطور احتجاج اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان ارکان میں ڈی ایم کے (یوپی اے کی سابق شریک جماعت) اور اپوزیشن ارکان بشمول بی جے پی، ترنمول کانگریس، بیجو جنتادل، شرومنی اکالی دل اور بائیں بازو کے ارکان شامل تھے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ سرمائی اجلاس کا آغاز گذشتہ 5دسمبر کو ہوا تھا لیکن پہلے دو دن، آنجہانی ارکان کو خراج عقیدت پیش کرنے اور صدر جنوبی آفریقہ نیلسن منڈیلا کے انتقال پر بطور اظہار تعزیت و احترام کے بعد ملتوی کردئیے گئے تھے۔ لوک سبھا میں جے پی سی رپورٹ مسئلہ اٹھاتے ہوئے یشونت سنہا، ہرین پاٹھک (دونوں بی جے پی)، گروداس داس گپتا(سی پی آئی) اور کلیان بنرجی(ترنمول کانگریس)، نے چلاکر کہا کہ رپورٹ دستور سے "فریب" ہے جبکہ ڈی ایم کے ارکان نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔ اس مرحلہ پر سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی، اسپیکر سے کچھ کہنے کیلئے اٹھے لیکن شوروغل میں کچھ سنائی نہیں دیا جاسکا۔ ڈی ایم کے ارکان بشمول ٹی آر بالو اور اے راجہ، بعد میں ایوان میں واپس ہوئے اور وسط میں جمع ہوگئے۔ ڈی ایم کے کے ایک رکن نے بعض کاغذات پھاڑ دئیے۔ اسپیکر کو اجلاس دوپہر 2بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔ 2Gاسکام سے متعلق رپورٹ میں 1.76 لاکھ کروڑ روپئے کے نقصان کو بکواس قرار دے کر مسترد کردیا گیا۔ اس نقصان کااندازہ اس سی اے جی نے لگایا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقصان کا اندازہ "خام خیالی" ہے۔ جے پی سی میں موجود اپوزیشن ارکان نے مذکورہ رپورٹ کو "تضادات کا مجموعہ " قرار دیا۔ راجیہ سبھا میں بی ایس پی ارکان، ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور حکومت اترپردیش کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ ان ارکان نے اخباری اطلاعات کی نقول لہرائیں۔ ان اخباری اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ مظفر نگر کے ریلیف کیمپوں میں کئی بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔ مہنگائی کے مسئلہ پر سماج وادی پارٹی ارکان اپنی اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے لیکن شورو غل میں ان کی آواز سنائی نہیں دی جاسکی۔ تلگودیشم کے 2ارکان سی ایم رمیش اور وائی ایس چودھری بھی ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔ انہوں نے متحدہ آندھراپردیش کی حمایت میں پلے کارڈس دکھائے۔ صدرنشین ایوان ڈاکٹر حامد انصاری نے ارکان سے بار بار خواہش کی کہ وہ بیانرس نہ دکھائیں اور اپنی اپنی نشستوں پر واپس ہوجائیں لیکن صدرنشین کی درخواست پرارکان نے کوئی توجہ نہیں دی تب صدرنشین نے اجلاس دوپہر تک ملتوی کردیا۔ جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو بی ایس پی رکن ستیش چندر مشرا نے مظفر نگر ریلیف کیمپوں میں شدید سردی کے سبب 50 بچوں کی اموات کا مسئلہ اٹھانا چاہا۔ نائب صدرنشین ایوان پی جے کورین نے خواہش کی کہ اس مسئلہ کو بعد میں اٹھایا جائے۔ بی ایس پی ارکان نے جو پہلے ہی اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے تھے یوپی کی سماج وادی پارٹی حکومت کی "برطرفی" کے مطالبہ پر نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں