حیدرآباد کے لا اینڈ آرڈر کی گورنر کو حوالگی صدر راج کے مماثل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-08

حیدرآباد کے لا اینڈ آرڈر کی گورنر کو حوالگی صدر راج کے مماثل

آندھراپردیش تنظیم جدید بل کے مسودہ میں شامل کی گئی گنجائشوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہاکہ ایسے وقت جبکہ حیدرآباد دونوں ریاستوں کے مشترکہ دارالحکومت کی حیثیت رکھے گا، شہر میں مقیم عوام کی سلامتی، آزادی اور ان کی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے گورنر کو خصوصی ذمہ داری حوالے کرنا کل ہند مجلس اتحاد السلمین کیلئے قطعی ناقابل قبول ہے۔ بیرسٹر اویسی نے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی مشترکہ دارالحکومت کی حیثیت سے موجودہ جغرافیائی حدود کی مسودہ بل میں کی گئی نشاندہی پر بھی اعتراض کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجلس دونوں مسائل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزارتی گروپ کے علاوہ مجلس نے یوپی اے صدرنشین سونیا گاندھی اور وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ دونوں سے نمائندگی کی اور حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت بنانے کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ حیدرآباد میں نظم و ضبط کا مسئلہ گورنر کے سپرد کرنے کی بھی مخالفت کی۔ مسودہ بل میں کہا گیا ہے "گورنرنظم و ضبط، داخلی سلامتی اور اہم تنصیبات کی سکیورٹی سے متعلق امور کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔ گورنر کو مرکزی حکومت کی جانب سے مقرر کردہ مناسب رینک کے دو مشیران معاونت کریں گے"۔ بیرسٹر اویسی نے کہاکہ گورنر کو ان اختیارات کی حوالگی دستور کی دفعات کے خلاف ہے۔ یہ عمل حیدرآباد کو عملاً مرکزی زیر انتظام بنادے گا کیونکہ اس طرح حیدرآباد پر عملاً صدر راج یا گورنر راج قائم ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ مجوزہ تلنگانہ حکومت کا خود اپنی ریاستی دارالحکومت پر پولیس نظم و نسق کے لحاظ سے کنٹرول کو بے اثر کردیاجائے گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ دستور کے مطابق نظم و ضبط ریاست کا مسئلہ ہے۔ شیڈول VII کی فہرست 2کے اندراج 1 اور 2 کے تحت ریاست نظم و نسق چلائے گی۔ دستور کی دفعہ 246(3) کے مطابق شیڈول VII کی فہرست 2 میں مندرج امور کیلئے قوانین وضع کرنے کا خصوصی اختیار ریاست کو حاصل ہے چنانچہ صرف ریاست ہی ان امور پر قانون سازی کرسکتی ہے یا گنجائش فراہم کرسکتی ہے۔ بیرسٹر اویسی نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا بھی حوالہ دیا اور بتایاکہ عدالت عظمی نے بھی احساس ظاہر کیا کہ پارلیمنٹ شیڈول VII کی فہرست 2 مندرج امور کے بارے میں ریاستی مقننہ یا ریاستی عاملہ کے اختیارات صلب نہیں کرسکتی۔ صدر مجلس اتحاد المسلمین نے کہاکہ حیدرآباد میں نظم و ضبط گورنر کے حوالے کردینے کے نتیجے میں پولیس، گورنر کو جواب دہ ہوگی۔ اگر بل میں یہ گنجائش شامل کی گئی تو حیدرآباد کے شہریوں کے سروں پرتلوار لٹک رہی ہوگی۔ اگر مرکز میں دائیں بازو کی حکومت برسر اقتدار آجائے تو بی جے پی کو حیدرآبادکا نظم و نسق سنبھالنے کیلئے چور دروازہ مہیا ہوجائے گا۔ مرکزی حکومت کا تقرر ہونے کی حیثیت سے گورنر نظم و ضبط پر وسیع تر اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتے۔ ناانصافی کی صورت میں جیسا کہ 2007ء میں مکہ مسجد بم دھماکے کے سلسلے میں مسلم نوجوانوں کی غلط گرفتاریوں اور ہراسانی کی صورت میں ہوئی، متاثرہ عوام مزید متاثر ہوں گے کیونکہ گورنر منتخب ریاستی حکومت کو جواب دہ نہیں ہے۔ مزید یہ کہ گورنر کو عہدیداروں کے تقرر پر اثر انداز ہونے کا بھی اقتدار حاصل ہوگا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ تلنگانہ کے گورنر کو حیدرآباد میں نظم و ضبط کے سلسلے میں دئیے جانے والے خصوصی اختیارات صرف دفعہ 371(H) کی تبدیل شدہ شکل ہے جو گورنر اروناچل پردیش کے برابر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اروناچل پردیش ایک سرحدی ریاست ہونے کی حیثیت سے قومی، دفاعی اہمیت کی حامل ہے اور چین اس پر غیر قانونی دعویٰ رکھتا ہے۔ جی ایچ ایم سی علاقہ کو مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہاکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ حیدرآباد کو دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ایسی کسی ریاست کی مثال نہیں ہے کہ اس کا دارالحکومت دوسری ریاست کے علاقہ میں ہو اور اس وقت ہوگا جب حیدرآباد سیما۔ آندھرا کا مشترکہ دارالحکومت ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مشترکہ دارالحکومت کو شہر حیدرآباد میں خیریت آباد منڈل تک محدود رکھا جائے۔ جی ایچ ایم سی علاقہ کو مشترکہ دارالحکومت بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اس کے24 اسمبلی حلقے اور تقریباً4 لوک سبھا حلقے ہیں۔ مسودہ بل میں شامل دیگر گنجائشوں کا حوالہ دیتے ہوئے صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے کہاکہ مابقی ریاست کی اپنی ہائی کورٹ کے قیام تک دونوں ریاستوں کیلئے مشترکہ ہائیکورٹ کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے مابقی ریاست کے بجائے تلنگانہ کیلئے نئی ہائیکورٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نئی ریاست کی تشکیل کے ساتھ ہی تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا۔

Asaduddin Owaisi opposes Hyderabad Governor rule

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں