نیلسن منڈیلا کی آبائی مقام میں تدفین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-16

نیلسن منڈیلا کی آبائی مقام میں تدفین

کونو
(پی ٹی آئی )
جنوبی کوریا کے پہلے سیاہ فام منتخبہ صدرنیلسن منڈیلا کی آج سرکاری اعزازات کے ساتھ ان کے آبائی مقام کونومیں تدفین عمل میں آئی ۔ ان کے دوستوں اور ارکان خاندان نے بادیدہ نم عظیم قائد کو وداع کیا ۔نیلسن منڈیلا کی مخالف نسلی اور دلیرانہ جدوجہدنے انھیں دنیاکا عظیم قائد بنادیا ۔ ایک فوجی دستہ نے منڈیلا کے تابوت کوان کے خاندانی پلاٹ منتقل کیا ۔یہاں ان کی روایتی انداز میں تدفین عمل میں آئی ۔ اسی طرح ایک درخشاں باب ختم ہوگیا ۔ منڈیلا ایک قیدی سے ملک کے صدر بن گئے اور جنوبی افریقہ کی تقدیر بدل دی ۔ جس وقت منڈیلا کے جسد خاکی کو تدفین کے لئے قبر کے قریب لایاگیا تواس وقت آسمان پر جٹ طیارے اور ہیلی کاپٹر پرواز کررہے تھے ۔ تدفین کے بعد دس روزہ سوگوار کے دن ختم ہوگئے ۔ دس روز قبل منڈیلا کے لئے عظیم الشان دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا جس میں دنیا کے عالمی قائدین اور سربراہوں نے شرکت کی ۔ قبائیلی سردار جانوروں کی کھال کا لباس پہنے تابوت کے ساتھ چل رہے تھے ۔ 5دسمبر کو دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا تھا ۔ منڈیلا کا95سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ۔ تدفین سے قبل ایک شامیانہ میں دعائیہ تقریب منعقد کی گئی ۔ دعائیہ تقریب میں 95موم بتیاں جلائی گئیں ۔ آبائی موضع میں تدفین عمل میں آئی اس لئے عالمی قائدین کو زحمت نہ دینے کی خاطر دس روز قبل ہی دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا تھا ۔ صرف 4500سوگواروں کو تدفین کے وقت موجود رہنے کی اجازت دی گئی ۔ صدر جیکب زومانے آخری رسومات کے وقت دعائیہ تقریب میں تقرر کی اور عہد کیا کہ وہ متوفی قائد کے نظریات پرعمل کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو ترقی دیں گے اور بیروز گاری دور کریں گے ۔ منڈیلا کی تدفین کے موقع پر چند ممالک کے سربراہان بشمول برطانیہ کے پرنس چارلس ، ایران کے نائب صدر شریعت مداری اور افریقی ممالک کے صدورشریک تھے ۔ جوہانسبرگ کے اسٹیڈیم میں 5دسمبر کو80000 سے زائد سوگواروں کی موجودگی میں دعائیہ اجتماع منعقد کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر دنیا کے ممالک کے سربراہان مملکت اور سربراہان حکومت نے شرکت کی تھی ۔ اس وقت 91عالمی قائدین نے دعائیہ اجتماع میں شرکت کی تھی ۔ صدر جیکب زومانے کہا کہ متوفی قائد کے نظریات ہمیشہ مشعل راہ رہیں گے اور متوفی قائد کے جذبہ کو برقرار رکھا جائے گا ۔ منڈیلا کی جیل کے ساتھی ہندوستانی نژاد احمد کتراڈا نے کہاکہ منڈیلا ان کے بڑے بھائی کی طرح تھے۔ احمد کتراڈانے کہا کہ منڈیلا نے نسلی عصیت کے خلاف جدوجہد کے ذریعہ عالمی سطح پر ایک اتحاد قائم کردیا تھا جس کی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی ۔ تدفین سے قبل رات بھر ایک قبائیلی گلوکار نے گاکر منڈیلا کے کارناموں کی کہا نی پیش کی ۔ منڈیلا کے دوپوتوں نے دعائیہ کلمات ادا کئے ۔ ان کے پوتوں نے کہا کہ ان کے دادا کی گرجدار آواز ہمیں یاد ہے جبکہ ہم کوئی غلطی کرتے اور ان کے زوردار قہقہے بھی یاد ہیں ۔ آرچ بشپ نے تدفین کے وقف دعا میں حصہ لیا ۔ منڈیلا کے قبلے کے لوگوں نے روایتی تعریفی نغمے پیش کئے ۔ سوگواروں کے سامنے بزنس لفل رچرڈبرانس نے ٹاک شوپیش کیا ۔ اسی دوران پری ٹوریا میں آئی اے این ایس کے بموجب جنوبی افریقہ کے سابق صدرنیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرنے ان کے ایکقدیم دوست احمد کترادانے جو تقریر کی ان کی جذباتی تقریر سے کئی آنکھیں اشکبار ہوگئیں ۔ سیاسی نظریات کی بناء پر احمد کترادانے جذباتی انداز میں کہا کہ جب والٹرس سولوکاانتقال ہوگیا تو وہ اپنے باپ جیسی شخصیت سے محروم ہوگئے ۔ منڈیلا کے انتقال کے بعد وہ اپنے ایک بھائی سے محروم ہوگئی ہیں ۔ احمد کترادانے نیلسن مندیلا کو داعی انداز میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے ایک دیرینہ دوست تھے ۔ انھوں نے کہا کہ میرے رہنما میرے دوست منڈیلا خداحافط ۔ احمد کترادانے کہا کہ نیلسن منڈیلا ایک طویل قامت منڈیلا سیاسی نظریات پر بحث کرتے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ نسلی عصبیت کے خلاف کامیاب مہم چلانے والے رہنما منڈیلا جنوبی افریقہ کے عوام کو آزادی دلائی اور جنوبی افریقہ کے عوام کے وقار کو بلند کیا ۔ نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقہ کے پہلے منتخبہ صدر تھے ان کا انتقال 5دسمبر کو 95سال کی عمر میں ہوگیا ۔
Nelson Mandela buried at Qunu ancestral home

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں