مظفر نگر فساد متاثرین احساس عدم تحفظ کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-16

مظفر نگر فساد متاثرین احساس عدم تحفظ کا شکار

مظفرنگر میں ہونے والے فسادات کی جانچ کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم(ایس آئی ٹی)نے سی بی آئی سے کہاہے کہ وہ سوشل نیٹ ورک ویب سائٹ پراپ لوڈکیے گئے فرضی ویڈیوکے ایک معاملے کے سلسلے میں فیس بک سے جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ منوج جھانے آج کہاکہ ایس آئی ٹی نے ریاستی سرکارسے اجازت لینے کے بعدسی بی آئی سے کہاہے کہ وہ کوال واقعہ کے سلسلے میں ویڈیواپ لوڈکرنے والے شخص کے آئی پی پتہ کے بارے میں امریکہ میں واقع ویب سائٹ فیس بک سے جانکاری حاصل کرے۔ایس آئی ٹی نے مظفرنگر اورنواحی ضلعوں میں ہونے والے فسادات کے معاملوں کی جانچ2ماہ قبل شروع کی تھی۔ان فسادات میں62سے زائدلوگ مارے گئے تھے اور40ہزارلوگ بے گھرہوگئے تھے۔فرضی ویڈیواپ لوڈکرنے اور اشتعال انگیزتقریرکرنے کے معاملے میں بی جے پی کے ممبراسمبلی سنگیت سوم سمیت29لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیاگیاہے۔ایسابتایاجاتاہے کہ اترپردیش پولیس نے ایس آئی ٹی سے اس ماہ تک اپنی جانچ پوری کرنے کوکہاہے۔دوسری جانب مظفرنگر اوراس کے آس پاس کے ضلعوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو3ماہ سے زیادہ وقت ہوگیاہے،لیکن راحت کیمپوں میں قیام پذیرپناہ گزینوں نے اپنی سیکورٹی کے سلسلے میں تشویش کے سبب گھرواپس ہونے سے انکارکردیاہے۔حسن یورگاؤں کے42سالہ محبوب نے افسوس ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ'بے خوف ہوکرگھومنے والے سازش کاروں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی ہے۔اگرہم واپس گئے توہمیں ماردیاجائے گا۔انتظامہ ہم سے ان راحت کیمپوں کوچھوڑنے کی امیدبھی کیسے کرسکتاہے'۔فسادمتاثرین پتلے خیموں میں سخت سردی جھیلنے کورتیارہیں لیکن ریاستی سرکارکے ذریعے ان کی بازآبادکاری کے تمام ممکنہ کوشش کیے جانے کے باوجودوہ اپنے آبائی گاؤں میں لوٹنے کوتیارنہیں ہیں۔ضلع کے بھورا گاؤں کے کوثرنے کہاکہ'ہم مرجائیں گے لیکن واپس نہیں گے'۔کل ڈویژنل کمشنرمنجیت سنگھ نے کاندھلہ راحت کیمپ کادورہ کیا۔وہاں کچھ متاثرین نے انہیں فسادات میں لاپتہ ہونے والے لوگوں کے بارے میں بتایااورمطالبہ کیاکہ ضلع مجسٹریٹ11لاپتہ لوگوں کومردہ قراردیں۔سنگھ نے ضلع کے افسروں کوہدایت دی کہ وہ فسادمتاثرین کوکیمپوں میں خاطرخواہ طبی علاج مہیاکروائیں۔شاملی کے ضلع مجسٹریٹ پی کے سنگھ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ فسادات کے دوران13لوگ لاپتہ ہوگئے تھے اوربعدمیں2لاشیں برآمدکی گئی تھیں۔انہوں نے کہاکہ لساڑھ گاؤں میں بھی11لوگ لاپتہ ہیں۔اترپردیش سرکار نے راحت کیمپوں میں11بچوں کی موت کے معاملے کی جانچ کیلئے13دسمبرکوایک اعلی سطحی کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔سنگھ نے کہاکہ اموات کی وجہ کاپتہ لگانے کیلئے جانچ جاری ہے۔مظفرنگر ضلع میں ایک اورشاملی ضلع میں4راحت کیمپ چل رہے ہیں۔

Muzaffarnagar violence: victims refuse to go home

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں