دہلی میں صدر راج کا نفاذ تقریباً طے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-16

دہلی میں صدر راج کا نفاذ تقریباً طے

دہلی میں صدرراج کانفاذتقریباطے ہے۔اس کااعلان آئندہ دوتین دنوں کے اندراندرکیے جانے کاامکان ہے۔لیفٹنینٹ گورنرنجیب جنگ نے وزارت داخلہ کوہفتہ کی شام ہی تازہ صورتحال پراپنی رپورٹ بھیج کرریاست میں صدرراج لگائے جانے سے متعلق سفارش کردی تھی۔سمجھاجارہاہے کہ بی جے پی کے واضح انکاراور عام آدمی پارٹی کی طرف سے بھی حکومت کے قیام کے لیے ۱۰/دن کاوقت مانگے جانے کے پیش نظرجنگ نے فوری طورپرمرکزسے صدرراج لگائے جانے کی سفارش کی ہے۔اعلی افسران نے بتایاکہ ایل جی اپنی رپورٹ بھیج چکے ہیں۔قوانین اورضابطے کے مطابق متعلقہ فائل مرکزی وزارت داخلہ کے ذریعے وزیراعظم کے دفترتک جائے گی۔اس ایشوکومرکزی کابینہ کے سامنے بھی رکھاجائے گااوروہاں سے ہری جھنڈی ملنے کے بعداس کی منظوری کے لیے صدرکے پاس بھیج دی جائے گی۔اس پورے عمل میں دوتین دن کاوقت لگنے کاامکان ہے۔دہلی اسمبلی کے افسران کے مطابق توچوتھی اسمبلی کی مدت۱۸/دسمبر۲۰۱۳ء کومکمل ہوناتھا۔اس سے پہلے پہلے پانچوں اسمبلی کاقیام کیاجاناضروری تھا۔افسران کے مطابق دہلی کے چیف الیکشن افسروجے دیو کی طرف سے منتخب تمام امیدواروں کی فہرست جاری کیے جانے کے بعددہلی کی پانچوں اسمبلی کاقیام ہوچکاہے۔دہلی میں اب۷۰/اراکین اسمبلی ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ جب تک حکومت نہیں بن جاتی،تب تک انہیں حلف نہ دلایاجاسکتا۔ماہرآئین سبھاش کشیپ نے بھی کہاہے کہ تمام منتخب امیدواروں کی فہرست جاری کر دیے جانے کے بعددہلی کی پانچوں اسمبلی کاقیام ہوچکاہے۔اب یہ لیفٹنینٹ گورنراورمرکزی حکومت پرمنحصر ہے کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے طریقہ اختیارکرتے ہیں یادہلی میں صدرراج نافذکیاجاتاہے۔کشیپ نے کہاکہ یہ ضرورکیاجاسکتاہے کہ اسمبلی کومعطل کرکے صدرراج نافذکردیاجائے اورعآپ کوآنے والے دنوں میں جب بھی حکومت بنانے کادعوی کرے،تونئی حکومت کاقیام کردیاجائے۔کشیپ کایہ بھی کہناہے کہ نئی حکومت کی تشکیل یاصدرراج نافذکیے جانے تک شیلادکشت دہلی کی قائم مقام وزیراعلی بنی رہیں گی۔دوسری جانب عآپ کے کنوینراروندکچریوال نے آج پھرکہاکہ کانگریس صدرسونیاگاندھی اوربی جے پی صدرراج ناتھ سنگھ کوانہوں نے جوخط بھیجاہے اس کاجواب ملتے ہی ان کی پارٹی عوام کے درمیان جائے گی اوراگرعوام کاحکم ہواتودہلی میں حکومت بنائی جائے گی۔

president rule expected in delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں