میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:13 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-27

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:13


جان من اردو !
دیکھا تم نے ا ب یہ بتاؤ کہ میری برہمی اور غصہ واجبی تھا کہ نہیں ۔ میں ہی کیا تمہارا کوئی بھی چاہنے والا ایسے ہی رد عمل کا اظہار کرسکتا تھا بلکہ اس سے زیادہ اپنے شدید جذبات کااظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہہ سکتا تھا کہ میڈیم ! شرافت نام کا بھی ایک لفظ ہوتا ہے جو عبدالحق کی ڈکشنری میں موجود ہے اور شاید اسی ڈکشنری کو دیکھ کر آپ کے ابا حضور اور امی جان نے آپ کا نام شرافت بی بی رکھا ہوگا ۔ لیکن انھیں کیا معلوم تھا کہ آپ بڑی ہوکر اسی نام کی الٹ ہوجائیں گی ۔ ماشاء اللہ ۔۔ ماشاء اللہ آپ اپنے خاندان کا نہیں بلکہ اردو کا نا م بھی روشن کررہی ہیں !!
ڈئیر اردو ! میں تمہیں ایک بات بتاتا چلوں ، اور وہ یہ کہ محترمہ شرافت بی بی ، نصرت پاشا اور روشن علی چراغ کے علاوہ بہت سے لوگ ہیں جن کے چہروں پر بہت ہی خوب صورت نقاب پڑے ہوئے ہیں ایک دوکا ذکر ہی کیا یہاں تو درجنوں افراد ہیں جن کی روحوں کا اگر پوسثٹ ماٹم کیا جائے تو پتہ نہیں ان کی ذات اور ان کی شخصیتوں کے بارے میں کیا کیا انکشافات ہوں ۔ لیکن میں اس تفصیل نہیں جاؤں گا کیونکہ یہ میرا کام نہیں ہے ۔ کسی سوشیل سائنٹسٹ کا کام ہے ۔ اور جیسے اس موضوع پر ریسرچ کرنی چاہیے اور اپنے نتائج سے عوام آگاہ کرنا چاہیے اور نہ میں کوئی جاسوس ہوں جو ان کی نقل وحرکت پر نظر رکھوں ۔ یہ کام خفیہ پولیس کا ہے اور کسی کے کام میں مداخلت کوئی شریفانہ حرکت نہیں ہوتی ۔ اس لیے میں نے جو کچھ دیکھا ہے اور سنا ہے اسے تمہاری سرکار میں پیش کررہا ہوں ۔ تم یقیناً بو ہور ہی ہوں گی ، لیکن اس واقعے کو سن لو ۔ میں تمہیں بتاؤں کہ تمہارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے ۔۔۔!
تو سنو ! ایک دن بذریعہ پوسٹ مجھے ایک خط ملا جو ایک ادبی انجمن کی طرف سے تھا ۔ انجمن کے جنرل سکریٹری نے اردو کے مسائل پر غور کرنے کے لیے ایمرجنسی میٹنگ طلب کی تھی اور اصرار کے ساتھ بہ پابندی ء وقت شرکت کی درخواست کی تھی ۔ میں وقت سے پانچ منٹ پہلے ہی تھا ۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا ہے ۔ مجھے خود شبہ ہوا کہ میں غلطی سے کسی اور اردو کے جلسے میں تو نہیں آگیا ۔ کیونکہ یہ اردو تہذیب کی روایت کے عین خلاف تھا کہ جلسہ وقت پر شروع ہو ۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ اردو کا ہی جلسہ ہے ۔ بہت سے جانے پہنچانے چہرے نظر آئے ۔ اطمینان ہوا لیکن یہ فکر لاحق ہوئی کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے اور اردو پر نہ جانے کیابرا وقت آگیا ہے کہ دور دور سے اردو کے عاشق کھینچے کھینچے چلے آئے ہیں ۔ یقیناً کوئی اہم اور غیر معمولی بات ہے ۔ خدا خیر کرے ۔ لیکن جلسہ شروع ہونے سے پہلے ہی مجھے اسی انجمن کا ایک سائیکو سٹائل مراسلہ یاد آگیا جو گزشتہ سال ملا تھا ۔ اور اس میں یہ فقرے درج تھے ۔
اطمینان کی سانس لے کر دوسری قطار میں ، میں ایک کالی نشست پر بیٹھ گیا ۔ سامنے ساگوانی لکڑی کا ، بادامی رنگ کا بہت ہی خوبصورت میز تھا ۔ میز پر جھکے ہوئے صدر صاحب بہت ہی متفکر نظر آرہے تھے جنرل سکریٹری انجمن وظیفہ خواروں اردو نے صدر کی اجازت سے سال گزشتہ کی رپورٹ پیش کی ۔ اور بتایا کہ سالانہ دو لاکھ کی گرانٹ کو کس کس طرح سے اردو کے فروغ کے لیے استعمال کیا گیا ۔ ان اخراجات میں کانفرنس میں شریک ہونے والے ڈیلیگیٹوں کا کرایہ ریل اور قیام و طعام بھی شامل ہے ۔
کانفرنس اپنے اپنے ڈیلی گیٹس کے ارشادات عالیہ سے استفادہ کیا ۔ اور اس بات سے اتفاق کیا کہ سرکار سے مطالبہ کیا جائے کہ گرانٹ دو لاکھ سے کم از کم پانچ لاکھ تک بڑھا دی جائے کیونکہ موجودہ گرانٹ ناکافی ہے ۔ قرارداد متفقہ طور پر پاس ہوگئی اور اجلاس نے چند اہم ارکان کو اس بات کا مجاز گردانا کہ وہ اپنی زیر قیادت ایک ڈیلی گیشن لے جائے اور وزیر اعلیٰ کو اردو کی کسمپری سے واقف کراتے ہوئے بتائے کہ اردو ایک زندہ اور فعال زبان ہے اور اسے ختم کیا جارہا ہے وغیرہ وغیرہ ۔
وغیرہ وغیرہ میں ذیل کے نکتوں کو کچھ ان الفاظ میں پیش کیا گیا تھا ۔
1۔ اردو دشمنی کو ختم کیا جائے
2۔ آئے دن اردو مدارس بند کیے جا رہے ہیں ۔ لہذا متعلقہ عہدداروں کو سختی کے ساتھ ہدایت کی جائے کہ وہ اپنے روئیے سے باز آجائیں ۔
3۔مدرسہ ہو یا اسکول کالج جہاں جہاں اردو کے قابل ِ لحاظ طلباء موجود ہوں وہاں ان کی تعلیم کا انتظام کیا جائے ۔
4۔ بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ بعض ایسے مدرسے اور اسکول ہیں جہاں طلباء کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے لیکن ٹیچر نہیں اور جہاں ٹیچر ہے وہاں طلباء نہیں کیونکہ طلباء کو داخلے نہیں دئیے گئے اور جہاں ٹیچر بھی ہے اور طلباء بھی وہاں عمارت نہیں اور جہاں یہ تینوں سہولتیں موجود ہیں یعنی عمارت بھی ہے ، طلباء بھی اور ٹیچر وہاں تعلیم نہیں کیوں کہ ٹیچر کو اردو نہیں آتی ۔ کیونکہ کسی دوسرے اسکول سے اس کا تبادلہ بحیثیت اردو ٹیچر کیا گیا ہے ۔ جب کہ وہ تلگو یا مرہٹی یا کنڈی کا ٹیچر ہے ۔ اور اردو ٹیچر کا کسی ایسے اسکول پر تبادلہ کیا گیا جہاں تلگو ہے ۔ اس طرح تلگو کے ٹیچر سے کہا جاتا ہے کہ وہ اردو پڑھائے اور اردو ٹیچر کو یہ حکم دیا جاتا ہے کہ وہ تلگو یا مرہٹی پڑھائے ۔
جناب والا ! آپ کے محکمے نے ہم اردو والوں سے جو مذاق کیا ہے اس کا الفاظ میں اظہار ممکن نہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں متعلقہ عہدہ داروں کے خلاف آپ فوری قدم اٹھائیں گے ۔
آخر میں آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی اور مقبول زبان اردو کے تحفظ کا انتظام کریں اور بذریعہ جی ۔ او ،ملک کی اس بڑی لسانی اقلیت میں پھیلی ہوئی بے چینی کو دور فرمائیں ۔
رپورٹ کے بعد جنرل سکریٹری نے انجمن کے صدر سے درخواست کی کہ وہ مخاطب فرمائیں اور ایمرجنسی میٹنگ طلب کرنے کی غرض و غایت سے حاضرین جلسہ کو آگاہ کریں ۔
ویسے منی ہال کھچا کھچ بھرا تھا لیکن یہ کوئی پبلک میٹنگ نہیں تھی ۔ مدعو حضرات ہی اس میٹنگ میں شریک تھے شرکاء میں وظیفہ یاب پروفیسر ، لکچررس ، اسکالرس سے لے کر ججس ، وکیل ، ادیب ، شاعر ، صحافی اور وزیر بھی موجود تھے ۔ ان کے علاوہ حسب روایت چند خواتین بھی شریک تھیں ۔



A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-13

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں