جموں ۔
چیف منسٹر جموں وکشمیر عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر بتایا کہ "نوواردوں " کو کمتر نہیں سمجھا جانا چاہئے ۔جبکہ رائے دہندے ان کی تائید کے حصول کی کسی بھی بھونڈی کوشش کو تاڑلیتے ہیں ۔ انہوں نے آج چار ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر پر زور ، با آواز بلند اس فیصلے کا اظہار کیا ۔مدھیہ پردیش ، چھتیس گڑھ ، راجستھان اور دہلی کے انتخابی رجحانات منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔ اس میں عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئتر پر تحریر کیا کہ وہ فراہم کردہ نتائج اور پیش کردہ رجحانات کے مشاہدے کے لیے ٹی وی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ آپ اسے غیر صحت مند انہ تجس قرار دے سکتے ہیں ۔ چند انتخابی مصرین جنہوں نے ایک جائزہ میں اے اے پارٹی کا صرف چھ نشستیں فراہم ہونے کی پیش قیاسی کی تھی ، اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر نے بتایا کہ کونسا وہ انتخابی جائزہ تھا جس کے ذریعہ اے اے پی کو 6نشستیں حاصل ہونے کی پیش قیاسی کی گئی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ ضرورت ہے کہ آپ انتخابی تبصرہ نگاروں کو ملازمت سے ہٹادیں کیونکہ وہ سوال نامہ پر کرنے کے لیے واضح طور پر اپنی قیام گاہ میں ہی ٹہرے رہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے پیمانے پر جلسۂ عام کا ہمیشہ یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ ووٹ حاصل ہوں گے تاہم جن جلسوں میں کم تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں ان سے یقینی طور پر ایک بڑی مصیبت کا اظہار ہوتا ہے ۔ انہوں نے خود اپنے لیے تحریر کردہ2014ء کے نوٹ میں بتایا کہ کسی نئے چہرے وپیام کے حامل نووارد کو کمتر نہیں سمجھنا چاہئے ۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر تحریر میں یہ بات بتائی ۔ جموں وکشمیر میں آئندہ سال لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ اس وقت ریاست میں عمر عبداللہ کی علاقائی نیشنل کانفرنس ، کانگریس پارٹی کے اتحاد کے ساتھ حکومت کررہی ہے ۔ اس بات پر کڑی نظر رکھی جائے گی کہ آیا نیشنل کانفرنس کے ساتھ انتخابی سمجھوتہ کرتی ہے یا نہیں ۔
Kejriwal will become Delhi CM one day, says Hazare
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں