دہلی میں خاتون حکمراں کا 15 سالہ دور دورہ ختم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-09

دہلی میں خاتون حکمراں کا 15 سالہ دور دورہ ختم

sheila dikshit
شیلا ڈکشٹ ہندوستانی دار الحکومت میں شائستہ ، خوشگوار اور مناسب پالیسوں کے ساتھ ہندوستانی دارلحکومت پر 15سال تک حکومت کرتی رہیں جبکہ ان کے اس اقدام نے انہیں 18ملین افراد کی پسندیدہ شخصیت بنادیا تھا جو دنیا کے انتہائی وسیع وعریض اور تاریخی دارلحکومت میں پھیلے ہوئے ہیں جن میں بزرگ اور نوجوان جدت پسند ودیگر بھی شامل ہیں ۔ابتداء میں شیلا ڈکشٹ سیاسی میدان میں قدم رنجہ ہونے کے لیے راضی نہیں تھیں تاہم انہیں دیکھ کر اس بات کا پتہ چلتا تھا ۔ انہوں نے اندرون وبیرون کانگریس چیلجنس کوبالائے طاق رکھ دیا ۔ تاہم شیلا ڈکشٹ اپنی پارٹی کو بے اطمینان کی بلا سے محفوظ نہیں رکھ پائیں جبکہ اس صورتحال کی کچھ ذمہ داری ان کی کوتاہی پر بھی عائد ہوتی ہے ۔ جس کا سبب وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مرکزی حکومت کی پالیسوں اور پروگرامس کے خلاف مایوسی اور برہمی رہی ہے ۔ شیلا ڈکشٹ دہلی میں کانگریس کا انتہائی مشہور شیہہ بن گئیں جبکہ ان کی قبولیت تمام محاذوں پر شہر کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی جبکہ نظم وضبط پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں تھا اور یہ کاروائی وفاتی حکومت کے دائرہ کار میں شامل تھی تاہم دہلی کے بیشتر افراد حالیہ عصمت ریزی واقعات اور شہر کے دیگر عدم حالات پر ان کی حکومت کو مورد الزام ٹہرارہے ہیں ۔ شیلا ڈکشٹ کی شادی آئی اے ایس عہدیدار ونودڈکشٹ سے ہوئی تھی جو اس وقت کے وزیر اعظم راجیوگاندھی سے قریبی تعلق رکھتے تھے تاہم حرکت قلب بند ہوجانے سے ان کا قبل ازوقت انتقال ہوگیا ۔ شیلا ڈکشٹ نے اپنے سسرواتر پردیش کے سینئر کانگریس قائد اوماشنکر ڈکشٹ کی معاونت کے ساتھ اپنی سیاسی تعلیم کی ابتداء کی تھی ۔ اوما شنکرڈکشٹ اندراکابینہ میں وزیر تھے ۔ اندراگاندھی نے ہی اقوام متحدہ کے وفد کے لیے شیلا ڈکشٹ کا پہلی مرتبہ انتخاب کیا تھا ۔ گاندھی خاندان سے قربت ان کے لیے فائدہ مندرہی ۔ وہ اپنے شوہر کے انتقال کے بعد اترپردیش سے 1984ء میں انتخابی پر لوک سبھا میں قدم رنجہ ہوئیں ۔وہ 1989ء میں قومی سطح پر کانگریس کی اقتدار سے معزولی سے قبل وزیر اعظم کے دفتر کی بعد ازاں وزیر رہی تھیں ۔ کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کے ساتھ ان کے تعلقات ایک جانی پہچانی بات ہے ۔ 1988ء میں گروہ روایت کی شکار پارٹی کا صدر بننے میں مدد ملی تھی ۔اس کے چھ ماہ بعد انہوں نے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ اگر چیکہ وہ ایک طاقتور مقرر نہیں تھیں تاہم انہوں نے بغیر کسی تاخیر کے دہلی کہلانے والے چھوٹے سے ہندوستان پر صدرات کے طریقہ کار کو ثابت کر دکھا یا تھا ۔ 1998ء میں دہلی کی 70کے منجملہ 522نشستوں پر کانگریس نے متاثرین کن کامیابی حاصل کی تھی ۔2003ء اور 2008ء میں دکشٹ کا جادو دوبارہ موثر ثابت ہوا ۔ ایک سابق عہدیدار جنہوں نے تقریبا ایک دہے تک دہلی اسمبلی میں ان کی معاونت کی تھی آئی اے این ایس کو بتایاکہ وہ اس بات سے واقف تھیں کہ اختلاف رائے سے کس طرح سے نمٹاجائے اور کس طرح عوام سے کام کروایا جائے ۔ کپور تھلہ نژاد ڈکشٹ سے متعدد عوام دوست پرگرامس کومنسوب کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے پڑوس کی اسوسی ایشنس کے ساتھ سہل رسائی فراہم کی تھی ۔ وہ ہندی اور انگریزی سے بخوبی واقف تھیں ۔ دہلی کے بڑھتے ہوئے انفراسٹرکچر بشمول شاہراؤں اور فلائی اوورس کا سہراان کے سر رہا ہے جو کم تر آلودگی کا شکار شہر ہے جہاں بہتر عوامی حمل ونقل نظام موجود ہے ۔ اور صحت وتعلیمی محاذوں پر بھی ترقی ہوئی ہے ۔ سابق عہدیدار نے انتظامی مہارت اور پارٹی کی بیشتر ارکان اسمبلی کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات پر ان کی ستائش کی ۔ 2012ء میں اگر چیکہ ان کے قلب کا آپریشن ہوا تھا تاہم چیف منسٹر رات میں کبھی بھی 11بجے سے پہلے نہیں سوتی تھیں ۔ ان کے ایک مددگار نے یہ بات بتائی ۔ ان کے فرزند سندیپ ڈکشت دہلی کے لوک سبھا کے رکن ہیں ۔ شیلا ڈکشٹ نے کنوینٹ آف جیسیس اسکول دہلی اور دہلی یونیورسٹی کے مرنڈاہاوزکالج میں تعلیم پائی تھی ۔75سالہ دادی دن بھر کی سر گرم مصروفیت کے بعد اکثر اپنے ارکان خاندان کے ساتھ آرام کرتی ہیں ۔ انہیں فلموں اور موسیقی سے رغبت ہے جبکہ وہ گائی ڈی مانوپاسن اور جیناوسٹن کی تصانیف کا مطالعہ کرتی ہیں ۔ دہلی جیسے شہر میں ان کی ہر بات نے انہیں پسند یدہ شخصیت بنادیا تھا جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی ،اسمبلی کے انتخابی مقابلوں میں مسلسل ہورتی رہی ۔ اسی مرحلہ پر حالات نے مخالفانہ جہت اختیار کی ۔ کامن ویلتھ گمیس کے معاملہ میں مبینہ کرپشن پر احتجاج نے دہلی کی شبیہ کو دھکہ پہنچایا ۔ اگر چیکہ بعد ازاں انہوں نے کامن ویلتھ گمیس کے بالآخرانقعادکے طریقہ کار کا جزوی سہرا اپنے سر لیا تھا ۔ تاہم یہ سمجھاجاتا ہے کہ وہ بھی اس بد نظمی میں خاطی رہی ہیں ۔ بعد ازاں گاندھیائی پیرواناہزارے کی سیول سوسائٹی تحریک کا آغاز ہوا جبکہ اس تھریک کے لیفٹنٹ اور سرکاری عہدیدارسے سماجی کارکن بنے اروند کچریوال ان کے لیے ایک نا پسندیدہ شخصیت بن گئے تھے جنہوں نے ان کے انتتظامیہ پروقتافوقتا نکتہ چینی کی ۔ ستمبر2012ء میں دہلی ایک چلتی ہوئی بس میں یک نوجوان خاتون کی عصت ریزی اور ہلاکت اور بعد ازاں زبردست احتجاجی مظاہروں نے شیلا ڈکشت کو شدید دھکہ پہنچایا ۔ انہوں نے عوام کے مزاج کے شانہ بہ شانہ چلنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ بتایا تھا کہ خود ان کی لڑکی بھی دہلی میں اپنے آپ کو محفوظ تصور نہیں کرتی ہے لیکن اس ریمارک سے نہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ تیزی سے بڑھتا ہواافراط زرجس نے روزہ مرہ کی غذائی اشیاء کی قیمتوں پر اپنے اثرات مرتب کیے تھے ، کے علاوہ پانی کی قلت اور بڑھتی ہوئی برقی شرحوں کے بلس کا اپوزیشن نے بھر پور فائدہ اٹھایا ۔ نہ صرف بی جے پی بلکہ پہلی مرتبہ منظر عام پر آنے والی عام آدمی پارٹی کو بھی ااس سے فائدہ حاصل ہوا ۔ رواں سال دہلی میں اسمبلی کے انتخابات کے اعلان تک اس تاثر کا غلبہ حاصل رہا کہ کانگریس چل چلاؤ کی راہ پر گامزن ہے جبکہ یہی صوتحال رونما ہوئی۔

End of the female ruler sheila dixit in Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں