اسلام آباد
(پی ٹی آئی )
پاکستانی وزارت خارجہ ترجمان اعزاز چودھری نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر ،ہندوستان کے ساتھ بامعنی ،ٹھوس اور جامع مذاکرات کے ذریعہ پرامن طریقہ سے حل کیا جانا چاہئے اور فریقین کو ان کے درمیان موجود عدم اعتماد کو دور کرنے کے اقدامات کرنے چاہیں جس کے سبب2پڑوسی ممالک کے درمیان اختلافات کا ماحول ہے ۔ چودھری نے یہ بھی کہا کہ سیاچن گلیشئرکو فوجیوں سے پاک علاقہ بنایا جانا چاہئے ، جہاں فوجی سر گرمیاں ناپیداہوں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ہندوستان سے ہمیشہ جامع ، نتیجہ خیز اور ٹھوس مذاکرات کی درخواست کی ہے ۔ کیونکہ اس بات پر ہمیں مکمل یقین اور اعتماد ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف بات چیت کے ذریعہ ہی حلہوسکتا ہے ۔ انہوں نے یہ احساس بھی ظاہر کیا کہ مسئلہ حل کرنے کے لیے بات چیت کے عمل میں کشمیری قیادت کی بھی شمولیت ضروری ہے یہاں یہ یاددہانی بے محل نہ ہوگی کہ اعزاز ودھری کے اس ریمارکس سے ایک دن قبل پاکستانی روز نامہ ڈان نے وزیر اعظم کے حوالہ سے یہ اطلاع دی تھی کہ کشمیر کے سبب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چوتھی جنگ کا خطرہ موجود ہے ۔ اس کے چند گھنٹوں بعد ہی دفتر وزیر اعظم سے جاری اعلامیہ میں اس رپورٹ کی تردید کردی گئی تھی ۔ روز نامہ نے آج اپنی جانب سے ی صفائی پیش کی کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد میں محمکہ اطلاعات کے ایک بیان کے حوالہ سے ی اطلاع دی گئی تھی ۔ وزیر اعطم کے ایک بیان کہ ہم مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کے چنگل سے آزاد دیکھنے کے متمنی ہیں ،کی واضاحت طلبی پراعزاز چودھری نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارا موقف شروع سے ہی واضح رہا ہے ۔ پاکستان ، شروع سے ہی کشمیری عوام کو اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ۔ لہذایہ کوئی نئی بات تونہیں ۔ وزیر اعظم ساتھ ہی ساتھ ہندوستان کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات کے خواہاں رہے ہیں ۔ میرے خیال سے تنازعہ کشمیر کا ھل وسیع ترمقصد کے حصول میں معاون ثابت ہوگا ۔ لائن آف کنٹرول پر دیوار کی تعمیر سے تعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ ترجمان نے وضاحت کی کہایک سمجھوتہ کے مطابق ایل اوسی کے 500میٹر کی حدود میں کسی قسم کی کائی تعمیر نہیں ہوسکتی ۔ اس سمجھوتہ کا احترام لازم ہے ۔ مذاکرات کا پابند ہے اور آپسی غلط فہمیاں دور کرنے کے علاوہ دیرینہ مسائل حل کرنے کے لیے بات چیت ہی بہترین راستہ ہے ۔ کشمیر سے متعلق متعدد مختلف النوع سوالات کے جواب میں اعزاز چودھری نے کہا کہ عالمی ممالک پاکستان کے موقف سے بخوبی واقف ہیں ۔ کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی سابق حکومتیں بھی کشمیری عوام کے حق میں آواز بلند کرتی رہی ہیں ۔ موجود حکومت بھی ان ہی کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔ مسئلہ کشمیر ، اقوام متحدہ کی قرار داد پر عمل سے حل ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے فورا اپنے آپ کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ موجود حکومت ، ہندوساتن کے ساتھ تعلقات میں فروغ کی خواہاں ہے ۔ دونوں ممالک کی معاشی ترقی کے لیے پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کاخشگوار ہونا ضروری ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں بھی پاکستان کے لیے باعث تشویش رہی ہیں ۔ سیاچن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز اس کے ماحولیاتی پہلو کو بخوبی اجاگر کرچکے ہیں ۔ ہمارا نظریہ یہ ہے کہ سیاچن کو فوجیوں سے پاک علاقہ بنایا جائے اور فوجی سر گرمیاں بند کی جائیں ۔ یہ سمجھوتہ بھی بات چیت سے ہوسکتاہے ۔
Kashmir issue should be resolved peacefully: Pak
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں