کرناٹک حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی پابند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-22

کرناٹک حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی پابند

ریاستی حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح کیلئے موثر اقدامات کرنے پابند ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے ریاستی حکومت کو جو تعاون مل رہا ہے اس کی بدولت آنے والے دنوں میں اور بھی بہتر فلاحی اسکیمیں منظر عام پر لائی جائیں گی، مگر ان اسکیموں کو سماج کے غریب ترین فرد تک پہنچانے میں رضا کار اداروں کی طرف سے حکومت کو بھرپور تعاون ملنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے آج نیشنل مائناریٹی ڈیولپمنٹ اینڈ فینانس کارپوریشن کے زیر اہتمام مرکزی وزارت اقلیتی امور کی فلاحی اسکیموں کے متعلق بیداری لانے کیلئے جنوبی ہند کے رضاکار اداروں کی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے اقلیتی طبقات سے وابستہ طلباء کو تعلیمی میدان میں آگے لانے کیلئے اسکالرشپس کی اسکیمیں پوری شدت کے ساتھ آگے بڑھائی ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی افسران کو یہ ہدایت دے رکھی ہے کہ اسکالرشپ کیلئے جتنی بھی درخواستیں موصول ہوں گی ان تمام کو منظور کیا جائے۔ اس کیلئے ریاستی حکومت مرکزی حکومت کی طرف سے دئیے جانے والے فنڈ کے علاوہ اپنا فنڈ بھی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایاکہ رواں بجٹ میں ریاستی حکومت نے اقلیتوں کی فلاح کیلئے 676 کروڑ روپئے فراہم کئے ہیں جن میں سے سو کروڑ روپئے عیسائی فرقے کیلئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ سدا رامیا نے کہاکہ اقلیتی طبقے کے بچوں کی تعلیم پر خاص توجہ دیتے ہوئے حکومت نے جین فرقے کے بچوں کی تعلیم کیلئے اسکالرشپ فراہم کرنے دس کروڑ روپئے مخصوص کئے ہیں۔ سدا رامیا نے کہاکہ اس سال اقلیتوں کیلئے دو نئے مرار جی دیسائی اقامتی اسکول قائم کئے جائیں گے، جبکہ 86 ہاسٹلوں کی تعمیر کا منصوبہ زیر غور ہے۔ ساتھ ہی متعدد ہاسٹلوں کو ترقی دینے پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔ تعلقہ سطح پر اقلیتی بہبود کے مراکز قائم کئے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ اقلیتی طبقات سے وابستہ افراد کو زمین اور مکانات کی خریداری میں مدد کیلئے اسکیم لائی جارہی ہے۔ انہوں نے غیر سرکاری اداروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ان اسکیموں کے موثر نفاذ کا ذمہ لے کر عوام تک فائدہ پہنچانے کیلئے جدوجہد کریں۔ انہوں نے بتایاکہ مضافاتی شہر میں زیر تعلیم حج ہاوز بہت جلد مکمل ہوجائے گا۔ حج ہاوز کیلئے رواں سال حکومت نے دس کروڑ رپیوں کا افزودہ بجٹ فراہم کیا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ آنے والے چند مہینوں میں حج ہاوز کی تعمیر کا کام پورا ہوجائے گا۔ شادی محلوں کی تعمیر کیلئے ریاستی حکومت کی طرف سے شہری علاقوں میں پچاس لاکھ روپئے سے بڑھاکر ایک کروڑ روپئے اور دیہی علاقوں میں پچیس لاکھ روپیوں سے بڑھاکر پچاس لاکھ روپئے کی مالی امداد فراہم کرنے کی احکامات جاری کئے جاچکے ہیں۔ اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور ڈاکٹر کے رحمن خان نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ مرکزی حکومت نے مسلمانوں کی سماجی اور معاشی صورتحال کو سدھارنے کیلئے سچر کمیٹی سفارشات نافذ نہیں کی۔ انہوں نے بتایاکہ سچر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مرکزی حکومت کو 72 سفارشات پیش کی تھیں، جن میں سے 69 کو مرکزی حکومت نے قبول کرلیا، اور ان میں سے 66 کو نافذ کیا جاچکا ہے۔ مرکزی وزارت اقلیتی امور کا قیام سچر کمیٹی کی سفارشات کا ہی حصہ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اقلیتی ترقی کیلئے صرف وزارت اقلیتی امور تک ہی سرگرمیاں محدود نہیں ہیں بلکہ وزیراعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کے تحت 11سرکاری محکموں سے اقلیتی طبقات بھرپور استفادہ کرسکتے ہیں۔ ان 11 وزارتوں کا سالانہ بجٹ 2لاکھ کروڑ روپئے ہے، جس میں سے ہر حال میں اقلیتی طبقہ کو 15% بجٹ دینا لازمی ہے۔ اس حساب سے وزارت اقلیتی امور سے ہٹ کر ملک بھر میں اقلیتیں 30 ہزار کروڑ روپیوں کے بجٹ سے استفادہ کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی سرکاری اسکیم کا نفاذ اس وقت تک بامقصد نہیں ہوگا جب تک کہ اس کا فائدہ سماج کے غریب تررین فرد کو نہ مل پائے۔ ان افراد میں سرکاری اسکیموں کے متعلق بیداری لانے کے مقصد سے ہی رضا کار اداروں کو مدعو کیا گیا ہے۔ جنوبی ہند میں اس کانفرنس کی کامیاب شروعات کے سلسلے کو ملک کے دیگر علاقے میں بھی آگے بڑھایاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آئین کی مختلف دفعات کے تحت سماج میں عدم مساوات کا شکار مرحوم و مظلوم طبقات کو ترقی کے مواقع فراہم کرنا کسی بھی حکومت کا آئینی فریضہ ہے۔ اس فریضہ سے کوئی حکومت دامن بچا نہیں سکتی۔ ملک کی آبادی کے 18۔4% اقلیتوں جن کی مجموعی آبادی 22کروڑ سے زیادہ ہے ان کو یوں ہی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ریاست میں اقلیتوں کی فلاح کیلئے سدا رامیا حکومت کی طرف سے کی جارہی جدوجہد کو انہوں نے خوب سراہا۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں اوقات کی ترقی کیلئے حال ہی میں مرکزی وقف ایکٹ میں جامع ترمیمات لائی گئی ہیں، جس کے تحت نہ صرف اوقافی املاک پر غیر قانونی قبضوں کو ختم کرنے میں آسانی ہوگی، بلکہ اوقافی املاک کو ترقی دینے کیلئے بھی بے شمار مواقع دستیاب ہوں گے۔ مرکزی وزارت کی طرف سے قومی وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن 500کروڑ روپیوں کے سرمایہ سے قائم کیا جارہا ہے، آنے والے چند ہی دنوں میں اس کارپوریشن کا ڈھانچہ تیار ہوجائے گا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سدرامیا سے گذارش کی کہ ریاست میں وقف بورڈ کے نظام کو مضبوط کیا جائے، اوقافی املاک پر غیر قانونی قبضوں کو ہٹانے کیلئے وقف ٹاسک فورس میں پولیس افسران کو تعینات کیا جائے۔ اس کیلئے جو بھی خرچ آئے گا اسے مرکزی وزارت برداشت کرنے کیلئے تیار ہے۔ ریاستی وزیر برائے اقلیتی بہبود حج و اوقاف قمر الاسلام نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنی فلاحی اسکیموں کے ذریعے غرباء پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے اور انہیں سماجی انصاف دلانے کی مسلسل جدوجہد کررہی ہے، لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ سماج کے غریب ترین طبقات کو ان اسکیموں کے متعلق جانکاری فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ تعلیمی اسکالرشپ اسکیم کے تحت 2007ء اور 2013ء کے دوران 19 لاکھ طلباء کی مدد کی گئی، جبکہ صرف 2013-14 کی مدت میں ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود نے 7لاکھ سے زائد طلبہ کو اسکالرشپس فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کی طرف سے تمام طلباء کو اسکالرشپس فراہم کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں اقلیتی اسکیموں کے نفاذ کے میدان میں کرناٹک کو پورے ملک کیلئے ایک ماڈل ریاست بنایاجائے گا۔ مرکزی وزارت اقلیتی امور کے جوائنٹ سکریٹری وائی پی سنگھ نے اپنے خیرمقدمی خطاب میں مرکزی اسکیموں کے متعلق بیداری لانے کیلئے وزارت اقلیتی امور پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہاکہ وزارت کو یہ احساس کافی دیر سے ہورہا تھا کہ رضا کار اداروں کی مدد کے بغیر فلاحی اسکیموں کو مستحقین تک پہنچانا ناممکن ہے، اسی لئے مرکزی وزارت نے رضا کاراداروں سے مشوروں کے سلسلے کو شروع کیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر مہمانوں کو استقبال بھی کیا۔ وزارت اقلیتی امور کے ڈائرکٹر انوراگ باجپائی نے وزارت کی فلاحی اسکیموں کے متعلق ایک پاور پوائنٹ پرزنٹیشن پیش کیا۔ اس موقع پر ریاست بھر کے مختلف علاقوں کے علاوہ تمل ناڈو، کیرالا، پانڈیچری اور آندھراپردیش سے آئے ہوئے مندوبین نے بھی کانفرنس میں حصہ لیا۔ اس کانفرنس میں رکن کونسل نصیر احمد، ریاستی وقت بورڈ چیرمین ریاض خان، عبیداﷲ شریف، الحاج مقبول احمد، کے ایم ڈی سی کے ایم ڈی سلیم احمد نیز مختلف محکموں کے سرکاری افسران اور دیگر شخصیتوں نے شرکت کی۔

Karnataka government committed to the protection of minority rights

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں