وزیراعظم جاپان کا متنازعہ جنگی قبرستان کا دورہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-27

وزیراعظم جاپان کا متنازعہ جنگی قبرستان کا دورہ

بیجنگ/ٹوکیو
(رائٹر)
چین اورجنوبی کوریانے جاپانی وزیراعظم شینزوایبیکے یاسوکونی نامی ایک متنازعہ جنگی قبرستان کے دورے کی سخت مذمت کی ہے۔ ٹوکیوکے نزدیک چیوڈیو نامی ایک علاقے میں قائم یہ قدیم شنتو مقبرہ ماضی کی جاپانی سلطنت کی قوت و وسعت کا مظہر سمجھا جاتا ہے۔ جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے اس یادگارمقام کاآج دورہ کیاجس کے فوری ردعمل میں چین نے کہاہے کہ ایببے کایہ دورہ جاپان کی طویل عسکری جارحیت کی تاریخ پرفخرکااظہارہے اورایک طرح سے ) جاپانی شہنشاہیت کے اس دورمیں اپنی سلطنت کیلئے جان کانذرانہ دینے والے ہرفردخراج عقیدت پیش کرناچاہتے ہیں۔بیجنگ کی طرف سے کہاگیاہے کہ جاپان کواس اقدام کے سنگین نتائج برآمدہوں گے۔دریں اثناء جنوبی کوریانے ) کے دورے کوناپسندیدہ عمل قراردیا۔جاپانی وزیراعظم نے اپنے دورے پرکئے جانے والے اعتراضات کے جواب میں کہاہے کہ یاسوکونی کے یادگاری قبرستان کے ان کے اس دورے کامقصدجنگ کے خلاف عہدکااظہارہے نہ کہ چین اورجنوبی کوریاکے جذبات کوٹھیس پہنچانا۔آبے کے بقول،،کچھ لوگ میرے اس دورے کوجنگی جرائم کے مرتکب مجرموں کوخراج عقیدت پیش کرنے سے تعبیر کر رہے ہیں جبکہ میرے اس دورے کا مقصد جنگوں میں ہلاک ہونے والے انسانوں کی روحو ں کو یہ بتایا ہے کہ میری انتطامیہ نے گزشتہ ایک برس میں ملک کیلئے کیا کچھ کیا ہے اور ان سے یہ تجدید عہد کرنا ہے کہ جاپان پھر کبھی جنگ نہیں کرے گا ۔ جاپانی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا دوسری عالمی جنگ کے 68سال بعد یہ ملک آزاد اور جمہوری ریاست بننے میں کامیاب ہوا ہے اور اس اثناء میں اس نے ہمیشہ امن کرراستہ اختیاررکھا۔اس امرمیں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ جاپان اس راستے کی بیروی جاری نہیں رکھے گا۔بقول،\'\'چنیے اور جنوبی کوریالی عوام کی دل آزاری،میراہرگزمقصدنہیں ہے،میری خواہش یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کااحترام،آزادی اورجمہوریت کاتحفظ کریں۔میں چین اورکوریاکے ساتھ عزت واحترام کی بنیادپردوستی قائم کرناچاہتا ہوں\'\'۔یاسوکونی یادگاری مقبرے کوجنگ میں ہلاک ہونے والے قریب ڈھائی ملین افرادکی نشانی سمجھاجاتاہے۔ان میں زیادہ ترعام فوجی تھے جبکہ دوسری عالمی جنگ کے بعدجنگی جرائم کے مرتکب،پھانسی کی سزاپانے والے چنداعلی فوجی افسروں کے مقبرے بھی اسی جگہ قائم ہیں۔شنزوا یبے کایاسوکونی مقبروں کایہ دورہ ان کے وزارت اعظمی کاقلمدان سنبھالنے کے ٹھیک ایک سال بعدعمل میںآیاہے۔اس اثناء میں ایبے نے نہ توچنیے اورنہ ہی کوریائی صدرسے ملاقات کی۔بیجنگ اورٹوکیوکے تعلقات آبے کے وزیراعظم بننے سے پہلے ہی کشیدہ تھے۔شمالی چین کے چندغیرآبادجزیروں کی ملکیت کا معاملہ ایک عرصے سے چین اورجاپان کے مابین نزع کاسبب بناہواہے۔زیادہترجزترے جاپان کے کنٹرول میں ہیں جبکہ چین ان کی ملکیت کادعویدارہے۔رواں برس ان دونوں ممالک کے تعلقات میں مزیدکشیدگی اُس وقت سے پیداہونی شروع ہوئی جب متنازعہ بحری علاقے میں فوجی ہوائی اوربری جہازوں کی نقل وحرکت دیکھی جانے لگی۔مبصرین کے مطابق اس سے دنیاکی دوسری اورتیسری بڑی اقتصادی قوتوں کے مابین مسلح تصادم کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔واضح رہے کہ جاپان میں1867ء کی بوشین جنگ سے لے کر1945ء میں اختتام پذیرہونے والی دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے جاپانیوں کی یاد میں یاسوکونی مقبرہ ابتدائی طورپر جاپانی شہنشاہ میجی نے تعمیرکروایاتھا۔
Japanese PM visits war shrine, stirring regional tensions

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں