30/دسمبر ممبئی یو۔این۔آئی
حج سبسیڈی ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے پیش نظر ملک کے عازمین حج کے ملیشیا کی طرز پر حج کونسل قائم کی جائے گی، جس سے ہر خواہشمند عازم حج بڑی آسانی سے حج کرنے کا اپنا مذہبی فریضہ ادا کرسکے گا۔ یہ باتیں آج یہاں مرکزی کابینی اقلیتی امور کے وزیر کے رحمن خان نے اردو صحافیوں سے ایک ملاقات میں کہیں۔ یہاں سرکاری گیسٹ ہاوس سہیادری میں شہر کے اردو صحافیوں سے ملاقات کے دوران انہوں نے مزید کہاکہ حج کیلئے مرکزی حکومت کی سبسیڈی ممکن ہے کہ آئندہ 10سال بعد ہوجائے، لیکن عازمین حج کی سہولت کیلئے ہم نے ملیشیا کی طرز پر ہندوستان میں بھی حج کونسل بنانے کی تجویز حکومت کو پیش کی ہے جسے حکومت نے منظوری بھی دے دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کونسل کے پروگرام کے تحت حج کرنے کا ہر خواہشمند عازم ہر ماہ کچھ رقم حکومت اور این جی اوز کے ذریعہ حکومت کے منظور شدہ معاشی ادارے میں پس انداز کرے گا اور جب وہ رقم حج کے اخراجات کیلئے پوری ہوجائے گی تو اسے حکومت کی جانب سے سفر حج پر روانہ کردیاجائے گا۔ نیز اس کے قیام و طعام کا انتظام کیا جائے گا۔ اس موقع پر کے رحمن خان نے مزید کہاکہ ملیشیا میں مسلمانوں کی آبادی دیڑھ کروڑ ہے اور ان کے ذریعے پس انداز ہونے والی رقم 84ہزار کروڑ روپئے۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم بھی ہندوستان میں اسلامی بینکنگ نظام قائم کریں، اس کیلئے گروپ آف منسٹرس کی کمیٹی بنائی گئی ہے، جو اس کو عملی طورپر نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سچر کمیٹی کی سفارشات 66 سفارشات کو لاگو کیا جاچکا ہے، اب اس کے نفاذ کیلئے تدابیر کی جارہی ہیں۔ حکومت نے پورے ملک میں مسلم اکثریتی آبادی پر مشتمل 710 بلاک کی نشاندہی کی ہے، جہاں پر یکے بعد دیگر ہر بلاک میں مسلمانوں کی تعلیمی و سماجی فلاح و بہبود کیلئے 10 کروڑ رپیوں کا پیکیج دیا جائے گا۔ حکومت نے پری میٹرک اسکالرشپ پروگرام کے تحت ایک کروڑ اقلیتی طلباء کیلئے اسکالرشپ منظور کی ہے۔ یہ طلبہ پی ایچ ڈی تک یہ اسکالرشپ حاصل کرسکتے ہیں۔ حکومت کے ذریعے تیار اسکیموں کے نفاذ کیلئے ہم ہرجگہ کوآرڈنیٹر نامزد کریں گے تاکہ اسکیموں کا نافذ کامیابی سے ہوسکے۔ کے رحمن خان نے اس موقع پر وقف بورڈ کے قوانین میں کی گئی تبدیلی کا بھی ذکر کیا اور کہاکہ حالیہ دنوں میں وقف بورڈ کے قانون میں تین اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کی رو سے وقف املاک کی حفاظت بہترین اور موثر طریقے سے کی جاسکے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس قانون میں وقف املاک پر قابض لوگوں کے متعلق تشریحات کو مزید واضح کیا گیا ہے۔ نیز وقف کی املاک کو کسی طورپر فروخت نہیں کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ وقت املاک کے معاملات کیلئے ٹریبیونل قائم کیا گیا ہے جس میں معاملات بہت جلد فیصل ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے سنٹرل وقف کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو وقف بورڈ کی بدعنوانیوں پر کارروائی کرے گا۔ اس کے علاوہ وقف املاک کی ڈیولپمنٹ کیلئے نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن قائم کیا جائے گا جس کیلئے 100 کروڑ روپئے مختص کئے جائیں گے۔ یہ ادارہ ایک کارپوریٹ ادارہ ہوگا جو وقف املاک کو ڈیولپ کرے گا اور اس کا منافع وقف بورڈ کو حاصل ہوگا، نیز وہ املاک وقف بورڈ کی ملکیت ہوگی۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ مہاراشٹرا سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں اقلیتوں کے ساتھ نا انصافیاں ہوئی ہیں۔ ہم ان کے ازالے کیلئے حتی الامکان کوشش کررہے ہیں، ہمیں مستقبل کی فکر ہے، ہم ماضی کا رونا کب تک روتے رہیں گے۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ اگر ہم نے تعلیمی طورپر ترقی کرلی توہمارے بیشتر مسائل حل ہوجائیں گے۔ اس موقع پر مہاراشٹرا پردیش کانگریس اقلیتی شعبے کے نائب صدر ابراہیم بھائی جان نے بھی ایک وفد کے ساتھ کے رحمن خان سے ملاقات کی اور مہاراشٹرا میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر گفتگو کی۔ ابراہیم بھائی جان نے اس موقع پر کہاکہ مہاراشٹرا بالخصوص ممبئی کے مسلمانوں نے ہمیشہ کانگریس کا ساتھ اسی لئے دیا کہ کانگریس ایک سیکولر جماعت ہے اور ان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، مگر گذشتہ چند برسوں میں مسلمانوں کا کانگریس پر سے اعتماد متزلزل ہوا ہے۔ اس اعتماد کو بحال کرنے کی سخت ضرورت ہے، ورنہ فرقہ پرست طاقتیں حالات کافائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی اصرار کیا کہ مرکزی حکومت انسداد فرقہ وارانہ فساد بل جلد ازجلد منظور کرے۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں