سونے کی درآمدات پر تحدیدات جاری رکھنے کی وکالت - چدمبرم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-31

سونے کی درآمدات پر تحدیدات جاری رکھنے کی وکالت - چدمبرم

مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ (سی اے ڈی) کے 50بلین ڈالر سے بھی کم ہوجانے کے امکانات کے باوجود سونے کی درآمدات پر بعض قسم کی تحدیدات برقرار رکھنے کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے سی این بی سی۔ ٹی وی 18 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ "میں سمجھتا ہوں کہ سونے کی درآمدات پر ایک قسم کی تحدید ہونی چاہئے۔ ہمیں خود اپنے ملک میں مزید سونے کی دریافت کی کوشش بھی کرنی چاہئے"۔ سونے کی بند کانوں کے نیلام سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وزارت معدنیات کو چاہئے کہ "ان نام نہاد بند کانوں کو فروخت کردے کیونکہ دنیا بھر میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے مجھ سے ملاقات کی اور کہاکہ "ہمیں یہ کانیں دیجئے اور ہم سونا نکال سکیں گے، "۔ چدمبرم نے کہاکہ "سونے کی درآمدات پر تحدیدات کے معنی میں صحیح قدم ہیں"۔ تاہم بعض ماہرین بشمول گورنر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) رگھو رام راجن نے سونے کی درآمدات پر تحدیدات کو ختم کرنے کی حمایت کی ہے کیونکہ تحدیدات کے نتیجہ میں اسمگلنگ کی نوبت آتی ہے۔ حکومت اور آر بی آئی دونوں نے بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کو روکنے کیلئے سونے کی درآمدات پر کئی تحدیدات عائد کی تھیں۔ چدمبرم کا کہنا ہے کہ جاریہ مالیاتی سال "مذکورہ خسارہ 50 بلین ڈالر سے کم ہوگا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ مختلف عوامل بشمول سونے کی بڑھتی ہوئی درآمدات کے سبب سال 2012-13 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 88.2 بلین ڈالر تک بڑھ گیا تھا۔ ماضی میں اس خسارہ میں اضافہ کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ یہ خسارہ، مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کا 4.8 فیصد تھا۔ وزیر فینانس نے یہ بھی کہا کہ مارچ 2014ء کو ختم ہونے والے سال میں حکومت، مالیاتی خسارہ کو مجموعی قومی پیداوار کے 4.8 فیصد تھا۔ وزیر فینانس نے یہ بھی کہا کہ مارچ 2014ء کو ختم ہونے والے سال میں حکومت، مالیاتی خسارہ کو مجموعی قومی پیداوار کے 4.8 فیصد تک محدود رکھنے کا تیہہ کی ہوئی ہے۔ شرح افراط زر پر سوالات کاجواب دیتے ہوئے اور یہ بتاتے ہوئے کہ آئندہ 28 جنوری کو آئندہ مالیاتی پالیسی جائزہ کے موقع پر آر بی آئی کس طرح کا طریقہ کار اختیار کرے گی، چدمبرم نے کہاکہ "تفصیلات ہمارے سامنے ہیں۔ ڈاٹا سے پتہ چلتا ہے کہ میوہ جات، ترکاریوں، انڈوں، گوشت، مچھلی اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب افراط زر میں اضافہ ہوا۔ اس لئے ہمیں ان مسائل پر توجہ دینی ہوگی۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ افراط زر میں اضافہ کی کئی وجوہات ہیں، ہم اصل مسئلہ سے نمٹنے پر توجہ دے رہے ہیں اور یہ مسئلہ بنیادی ضرورت کی اشیا ترکاری، انڈے، دودھ اور میوہ جات کی قیمتوں سے متعلق ہے۔ تاہم وزیر داخلہ نے اس تعلق سے تبصرہ کرنے سے اجتناب کیا کہ مہنگائی کو روکنے کیلئے گورنر ریزرو بینک کیا قدم اٹھانے والے ہیں۔ چدمبرم نے ہر ماہ فیول پر فی لیٹر 50 پیسے اضافہ کے ذریعہ ڈیزل پر سبسیڈی میں بتدریج کمی کو صحیح اقدام قرار دیا اور کہاکہ "اگر ہم نے 3سال قبل یہ اقدام شروع کیا ہوتا تو ہم اب تک اس تفاوت کو ختم کردئیے ہوتے۔ روپے کی قیمت میں کمی کے سبب یہ مسئلہ قدرے شدت اختیار کرگیا ہے لیکن یہ ایک ایسی صورتحال ہے کہ ہمیں اس کے ساتھ نمٹنا ہے۔

P. Chidambaram favours continuation of curbs on gold imports

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں