علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی ادارہ کا موقف نہیں دیا جا سکتا - پروفیسر عرفان حبیب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-04

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی ادارہ کا موقف نہیں دیا جا سکتا - پروفیسر عرفان حبیب

prof-irfan-habib
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)کے ایک پروفیسرعرفان حبیب کے ریمارکس سے ایک ہنگامہ کھڑاہوگیاہے۔انہوں نے اس یونیورسٹی کے لئے اقلیتی کردارکے مطالبہ پرسوال اٹھایاہے۔اے ایم یواولڈبوائزاسوسی ایشن کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اے ایم یوایکٹ کے تحت اس یونیورسٹی کواقلیتی ادارہ کاموقف نہیں دیاجاسکتا۔کئی مسلم دانشوروں نے عرفان حبیب کے اس بیان کوچیلنج کیاہے اوربعض دانشوروں نے فیسرعرفان حبیب کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیاہے۔اے ایم یو کے قدیم طلباکی اسوسی ایشن کااجلاس بموضوع"منعقدہوا تھا۔پروفیسررضااللہ خان نے فورم برائے مسلم اسٹڈیزوتجزیہ(علی گڑھ)کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ"اس یونیوزسٹی کے اقلیتی کردارکے بارے میں فیسرحبیب کے حالیہ ریمارکس،مسلمانوں اورخوداس ادارہ کے مفادکے خلاف ایک شازش ہے جس میں وہ(پروفیسرحبیب)خدمت انجام دیتے ہیں"۔پروفیسر حبیب نے ایک ایسے وقت ریمارکس کئے ہیں جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی براداری،اس یونیورسٹی کے اقلیتی موقف کی بحالی کے لئے جدوجہدکررہی ہے۔پروفیسر رضااللہ خان نے کہاکہ محمڈن۔اینگلواور ینٹل کالج(ایم اے اوکالج)جوبعدمیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بنا، ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیم کے لئے سرسیداحمدخان نے قائم کیاتھااگرچہ اس یونیورسٹی کے دروازے تمام فرقوں کے لئے کھلے رہے۔فورم برائے مسلم اسٹڈیزوانا لیسس کے سکریٹری جنرل جاسم محمدنے کہاکہ عرفان حبیب نے ہندوستانی سماج کے محض ایک طبقہ کوخوش کرنے کے لئے غیرضروری تنازعہ چھیڑدیاہے جس کے سبب یقینی طورپرہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی ہوگی۔اے ایم یوکی اکزیکٹیوکونسل کے رکن محمدشاہدنے کہاکہ عرفان حبیب نے ماضی میں سستی شہرت کے لئے کئی موقعوں پرتنازعہ پیداکرنے کی کوشش کی تھی۔محمد شاہدنے کہا کہ صدرنشین یوپی اے سونیاگاندھی نے خود،یونیوزسٹی طلباکواقلیتی موقف کایقین دلایاتھا۔اپنے خطبہ تقسیم اسنادکے دوران انہوں نے نے یہ تیقن دیاتھا اوراب کانگریس بالکل خاموشی اختیارکئے ہوئے ہے۔اے ایم یوکے شعبہ تاریخ کے سابق صدرنشین پروفیسرشہاب الدین عراقی نے کہاہے کہ ممکن ہے کہ عرفان حبیب ایک مشہور شخص ہوں لیکن مسلمانوں کے تعلق سے وہ کوئی احساس نہیں رکھتے ۔فورم برائے مسلم اسٹڈ یزوتجزیہ نے قراردادمنظورکرتے ہوئے عرفان حبیب کے بیان کی شدیدمذمت کی ہے اوران سے مطالبہ کیاگیاہے کہ وہ اے ایم یو سے چلے جائیں۔ایک اورقراردادکے ذریعہ مطالبہ کیاگیاہے کہ اے ایم یوانتظامیہ،عرفان حبیب کے خلاف مناسب کارروائی کرے۔

Aligarh Muslim University split over Habib's opposing minority status

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں