دلیپ کمار - ایک ہمہ گیر شخصیت اور لازوال اداکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-11

دلیپ کمار - ایک ہمہ گیر شخصیت اور لازوال اداکار

dilip-kumar-yousuf-khan
دلیپ کمار دنیا میں اردو بولنے والوں کیلئے کیلئے عالمی شہرت رکھنے والا ایک ایسے دمکتے ستارے کے مانند ہیں جن کی فنی اداکاری کی مہک اور ہمہ گیر شخصیت ہونے کی وجہ سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان اور دوسرے ممالک میں ان کے مداح ان کو ہمیشہ سے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
دلیپ کمار صرف ایک شخص کا نام نہیں بلکہ وہ اپنی ذات کے اندر ایک عہد کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں ان کی فن اداکاری ہندو پاک میں ایک رول ماڈل کے طورپر جانی جاتی ہے۔
11/ دسمبر 1922ء کو محلہ خدادد قصہ خوانی بازار پشاور کے ایک چھوٹے سے گھر میں مقیم لالا سرور خان کے یہاں یوسف خان نامی بچے کی ولادت ہوئی۔ پشاور کی در و دیوار، محلوں یہاں تک کہ اس شہر کے بسنے والوں کو بھی یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ یوسف خان دلیپ کمار بن کر ہندوستان اور پاکستان کے دلوں پر راج کرنے والا ایک لازوال کردار بن کر ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔ دلیپ کمار کے والد لالا سرور خان پیشے کے لحاظ سے فروٹ کا کاروبار کرتے تھے۔ مادری زبان ہندکو تھی وہ کاروباری لحاظ سے نرم مزاج تھے ان کا خانوادہ پشاور کے انتہائی معزز اور جانے پہنچانے لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا۔
1930ء میں کاروباری معاملات کے حوالے سے پشاور سے بمبئی(ممبئی) اپنے اہل خانہ کے ہمراہ تشریف لے گئے۔ اس وقت یوسف خان کی عمر محض 8 سال تھی۔ ہندوستان کی سرزمین ممبئی میں اپنا پہلا قدم رکھتے ہوئے انہیں خود بھی اس بات کا علم نہیں تھا کہ ممبئی شہر انہیں ان کی محنت اور سر انگیز شخصیت ہونے کی وجہ سے شہرت کی بلندیوں پر لے جاکر پوری دنیا میں ان کی پہچان نہ صرف ایک عظیم شخصیت بلکہ ایک عظیم اداکار کے طورپر بھی نمایاں کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

دلیپ صاحب کی اداکاری میں کامیابی کی بنیادی وجہ ان کی شخصیت میں سنجیدہ پن، اپنے کام سے بے حد لگاؤ اور فن اداکاری کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے صرف اپنے کام تک محدود رہنا ان کی کامیابی کی دلیل سمجھی جاتی ہے۔ اہل پشاورکے دلوں میں آج بھی دلیپ صاحب ایک تابندہ ستارے کی مانند اپنی چمک اور دمک کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ زندہ ہیں۔
بدقسمتی کا یہ عالم ہے کہ دلیپ کمار صاحب جب 1998ء میں پشاور تشریف لائے تھے تو اہل پشاور نے ان کی آمد کو اپنے لئے ایک تحفہ خداوندی سمجھا اور اتنی بھیڑ جمع ہوگئی کہ دلیپ صاحب کو اپنا گھر دیکھنا نصیب نہیں ہوا اور دل میں بچپن کی یادیں حسرت بناکر ہندوستان واپس لوٹ گئے۔ دلیپ کمار صاحب کی یادوں کو زندہ رکھنے کیلئے پختونخوا کی سابقہ حکومت نے ان کے آبائی گھر کو خریدنے کے فیصلہ کرلیا تھا لیکن اچانک اپنے ہی فیصلے سے دستبردار ہوکر اپنے ماتھے پر ایک بدنما داغ ہمیشہ کیلئے چھوڑ دیا اب موجودہ حکومت یعنی پاکستان تحریک انصاف جس کے سربراہ عمران خان ہیں، پشاور کے عوام اور کلچرل ہیریٹیج کونسل حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ وہ ان کے آبائی گھر کو خرید کر تاریخی ورثے کے طورپر عوام کیلئے محفوظ کردیں اور یہ مطالبہ اس وقت سے لے کر آج تک تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔

پشاور میں دلیپ صاحب کی سالگرہ منانے کا بنیادی مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ان جیسی خوشیاں منانے سے ہندوستان اور پاکستان کی میڈیا کو جنتا کو ایک دوسرے سے قریب سے قریب تر لانے میں مدد حاصل ہوسکے۔ سال 2012ء میں دلیپ صاحب کی سالگرہ کے موقع پر اہل پشاور سے سائرہ بانو اور دلیپ صاحب کی گفتگو آج بھی پشاور کے لوگوں کو یاد ہے۔ اس سال دلیپ صاحب کی 91 ویں سالگرہ دوبارہ اسی شان و شوکت سے پشاور میں منائی جارہی ہے۔ جس میں ہندوستان کی فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کامیڈین اداکار جانی لیور، وحیدہ رحمان، ونود کھنہ، فلم ساز اور اور اسکرین پلے رائٹر ساگر سرحدی دلیپ کمار کی شخصیت اور فنی خدمات کے حوالے سے اہل پشاور سے ٹیلفونک خطاب کریں گے۔ آخر میں دلیپ کمار اور سائرہ بانو خود بھی مخاطب ہوں گے۔ یقیناًیہ لمحات اہل پشاور کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔
دلیپ کمار کی صحت، بیماری کی وجہ سے اب وہ نہیں رہی لیکن ان کی محبت اور ان کی جان دار اداکاری ہمیشہ انہیں زندہ رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ پشاور میں ان کے نام سے منسوب ان کا آبائی گھر اب انتہائی خستہ حالی کا شکار ہوکر کسی بھی وقت گرسکتا ہے۔ اہل پشاور اور دلیپ کمار کے درمیان ان کا آبائی گھر ان کے لازوال رشتہ کو مضبوط رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اگر مکان نہیں رہا یا اسے قدرتی آفات نے زمیں بوس کردیا تو اہل پشاور کے دلوں سے دلیپ صاحب کی محبت ختم ہوجائے گی یہ محبت اب ایک بندھن اور مضبوط زنجیر بن کر اپنے رشتوں کو مضبوط سے مضبوط تر کرچکا ہے لیکن اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں کہ اہل پشاور ان کے مکان کو یونہی اپنے سامنے گرتا ہوا دیکھیں گے اس پر افسوس نہ کیا جائے۔
موجودہ حکومت کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کلچر اور ہیریٹیج کے نام سے ناواقف ایسے وزراء اور مشیروں کا انتخاب کیا جاچکا ہے جن کو اپنے تاریخی ورثوں کو محفوظ کرنے کا سلیقہ تک نہیں آتا۔ انیہں یہ بھی نہیں معلوم کہ جو قومین اور جو حکومتیں اپنی تاریخ کو زندہ نہیں رکھ پاتیں یا ان کا تحفظ نہیں کرسکتیں تاریخ بھی انہیں مسخ کرکے ان کا نام و نشان اپنے اوراق سے مٹادیتی ہے۔
ہماری خواہش تھی کہ اس سال دلیپ کمار کی سالگرہ پشاور کے شہریوں کا وفد بناکر ان کے ساتھ ممبئی میں گزاریں گے اور تحفتاً اس گھر کی چابی ان کو دیں گے لیکن حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ راج کپور کا گھر بھی اب اپنی خستہ حالی کی وجہ سے گرنے کے قریب ہے ان گھروں کو بچانا حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کی سرزمین سے جنم لینے والوں میں منوج کمار، ونود کھنہ، ساگر سرحدی، شاہ رخ خان، راج کپور، انیل کپور کے والد سرندر کپور، پریم ناتھ، مدھو بالا، امجد خان کے والد جینت (زکریا خان) جیسے عظیم بین الاقوامی شہرت یافتہ ادارکا شامل ہیں۔ حال ہی میں محمد ابراہیم ضیاء کی تحریر کردہ کتاب "پشاور کے فنکار" میں ان تمام عظیم ہستیوں کا ذکر ہے جن کی بدولت پشاور کو تاریخی لحاظ سے ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

Dilip Kumar - a vibrant personality and legendary actor. Article: Shakeel Waheedullah Khan (Peshawar, Pakistan)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں