عشرت جہان فرضی مڈبھیڑ - سی بی آئی کی سپلیمنٹری فرد جرم تیار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-04

عشرت جہان فرضی مڈبھیڑ - سی بی آئی کی سپلیمنٹری فرد جرم تیار

سی بی آئی نے عشرت جہاں فرضی مڈ بھیڑ معاملے میں سپلیمنٹری فرد جرم کو حتمی شکل دے دی ہے اور معاملے میں سابق خصوصی ڈائرکٹر راجندر کمار سمیت خفیہ بیورو ( آئی بی ) کے 4افسروں کے کردار کی تفصیلات اس میں درج کیے جانے کا امکان ہے۔ سی بی آئی ذرائع نے کہا کہ اس کے جانچ افسر راجندر کمار، راجیو وانکھیڑے، ایم کے سنہا اور ٹی متل کے کردارکی تفصیلات دیں گے۔ آئی بی کے یہ چاروں افسران 2004میں گجرات اکائی میں تعینات تھے جب مڈ بھیڑ ہوئی تھی ۔ منظوری کے لیے فرد جرم سی بی آئی کے ڈائرکٹر رنجیت سنہا کو بھیج دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتا یا کہ فرد جرم میں گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کے قریبی معاون اور ریاست کے سابق وزیر امت شاہ کا نام نہیں بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے جلد ہی داخل کیے جانے کا امکان ہے ۔ سی بی آئی کے ڈائرکٹر حقائق پر سوال کرسکتے ہیں اور جانچ اور افسران کے ذریعہ سونپی گئی حتمی رپورٹ میں درج کسی موضوع پر اور جانچ کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ ذرائع نے کہا سپلیمنٹری فرد جرم میں متاثرین عشرت جہاں، جاویدشیخ، امجد علی رانا اور ذیشان جوہر کے ماضی کے بارے میں جانکاری نہیں بھی ہوسکتی ہے لیکن ان کا ذکر ایک دیگر فرد جرم میں کیا جاسکتا ہے جن کے بارے ایجنسی غورکر رہی ہے۔ ایجنسی کے ذرائع نے کہا کہ متاثرین کے ماضی کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، اگر ایجنسی کو اپنے عدالت اپیل پر پاکستان سے جواب مل جائے۔ جوہر اور رانا مبینہ طور پر پاکستانی دہشت گرد تھے جو بی جے پی لیڈروں کے صفایا کے لیے آئے تھے۔ ذرائع نے کہا کہ ایجنسی ان کے ماضی کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔ ذرائع نے کہا معاملے میں اس کے آخری فرد جرم ہونے کا امکان نہیں ہے اور ایجنسی ایک اور فرد جرم داخل کرسکتی ہے جس میں گجرات کے حکام اور وزرا سے متعلق ان میٹنگوں کا ذکر کیا جاسکتا ہے جنہیں مبینہ طور پر مڈ بھیڑ کے ملزم پولیس حکام کو بچانے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ معاملے کی جانچ کرنے والی سی بی آئی عشرت اور جاوید کے بارے میں جانکاری جمع کرنے میں کامیاب رہی ہے لیکن وہ جوہر اور رانا کی شناخت کے بارے میں کسی با جواز نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔

CBI supplementary chargesheet in Ishrat Jahan encounter case ready

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں