مہاراشٹرمیں ہوئے ایک دہشت گردانہ واقعہ اورنگ آباداسلحہ ضبطی معاملے میں گذشتہ کئی دنوں سے جاری مقدمہ کے دوران انسداددہشت گردستہ کے سبکدوش تحقیقاتی افسرکشن سنگھل آج یہاں مسلم نوجوانوں کے قبضہ سے مبینہ طورپرضبط کیے گئے ہتھیاروں کی تفصیلات ٹھیک ڈھنگ سے نہیں فراہم کرسکے اوراس بات سے بھی لاعملی کااظہارکیاکہ جس ٹاٹاسوموگاڑی سے ہتھیاروں کے بکس ضبط کیے جانے کاتحقیقاتی دستوں نے دعوی کیاہے وہ ٹاٹاسوموگاڑی میں کس ترتیب سے رکھے گئے تھے۔جیسے پیچھے کی سیٹ پرکتنے بکس تھے ۔درمیانی سیٹ پرکتنے بکس رکھے ہوئے تھے اورسیٹ کے ب نیچے کتنے ہتھیاروں سے لدے بکس رکھے ہوئے تھے۔ان ملزمین کومفت قانونی امدادافراہم کرنے والی تنظیم جمعیتہ علماء مہاراشٹر(ارشدمدنی)کے دفاعی وکیل شریف شیخ نے ایک بارپھرافسرسے جرح کی شرعات کی جس کے دوران افسرنے اس بات کااعتراف کیاکہ منماڑایولہ جنکشن پرسٹرکے کنارے وہ اوراس کی ٹیم کے اراکین سادے لباس میں کھڑے تھے اوران کی گاڑی پرایسا کہیں نہیں لکھاہواتھاکہ یہ گاڑی اے ٹی ایس یا کس محکمہ کی ہے نہ ہی گاڑی پرلال بتی لگی ہوئی تھی جس کے بعد ایڈوکیٹ شریف شیخ نے سوال کیاکہ کوئی شخص اس کی گاڑی کسی کے بھی ہاتھ دکھانے پرکیوں روکے گا؟جس کاجواب افسردے نہیں سکا۔خصوصی مکوکاجج جی ٹی قادری کے روبرو جرح کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کاجواب دیتے ہوے افسرکشن سنگھل نے کہاکہ اسے آج یہ یادنہیں ہے کہ ملزم محمد عامر تشکیل احمدکوکس پولیس افسرنے جنگلوں میں اس کاپیچھا کرکے گرفتار کیاتھاالبتہ افسرنے یہ ضرورانکشاف کیاکہ مندرکے اطراف میں پھولوں کی دکان لگانے اورگاڑیوں کی پارلنگ کی ذمہ داری سنبھالنے والے مقامی افراد اے ٹی ایس کے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ملزم کومندرکے عقب میں واقع جنگل سے گرفتار کرکے لائے تھے مگرواقعہ کوایک طویل عرصہ گزر جانے سے اسے پولیس اہلکاروں اورپولیس کی مدد کرنے والے کسی بھی شخص کانام آج کی تاریخ میں یادنہیں ہے۔سنگھل سے جرح آج نامکمل رہی،جمعیتہ کے وکلاء کل یعنی کے جمعہ کودوبارہ گواہ استغاثہ سے جرح کاآغاز کریں گے۔دوران کارروائی عدالت میں جمعیتہ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ انصارتنبولی،ایڈوکیٹ شاہدندیم انصاری،ایڈوکیٹ افضل جمیل ودیگرموجودتھے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں