Devyani Khobragade case: Angry India downgrades privileges of US diplomats
نیویارک میں اپنے ڈپٹی قونصل جنرل کی گرفتاری پر شدید ردعمل کے طورپر ہندوستان نے آج امریکہ کو منہ توڑ سفارتی جواب دیتے ہوئے امریکی سفارتکارں کی مراعات کو گھٹا دیا اور تمام امریکی سفارت کاروں اور ان کے افراد خاندان سے سفارتی سہولتیں واپسی لینے کا اعلان کیا۔ اُن کے تمام ایرپورٹ پاسس سے ستبرداری اختیار کرلی اور سفارتخانہ کیلئے شراب کے بشمول درآمدی کلیرنس روک دی۔ خاتون سفارتکار دیویانی کھوبرا گیڈکی گرفتاری، اور جامہ تلاشی کو "بربریت" سے تعبیر کرتے ہوئے تمام امریکی سفارتی عملہ اور ان کے افراد خاندان کو اپنے آئی ڈی کارڈس فی الفور واپس کردینے کا حکم دیا۔ امریکی سفارتخانہ میں برسر خدمت ہندوستانی عملہ بشمول سفارت کاروں کے پاس کام کرنے والے گھریلو ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں کے بشمول اہم معلومات فراہم کرنے کیلئے بھی کہا گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایاکہ امریکی سفارتی عملہ کو اب ویسی ہی سہولتیں دی جائیں گی جیسی امریکہ امریکہ میں ہمارے سفارتخانوں کو امریکہ فراہم کرتا ہے۔ حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ امریکی اسکولوں میں کام کرنے والے تمام ہندوستانیوں کی تنخواہوں اور بینک اکاونٹس کا ریکارڈ بھی حوالہ کیا جائے۔ ان اقدامات کے ساتھ حکومت نے امریکی سفارتخانہ کیلئے شراب کے بشمول تمام امپورٹ کلیرنس روک دی ہے۔ دیویانی کی گرفتاری پر ہندوستانی کی برہمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی میں نیائے مارگ پر امریکی سفارتخانہ کے قریب کھڑی کی گئی ٹریفک رکاوٹیں ہٹادی گئیں۔ صرف سیکورٹی پیکٹ تعینات رکھا گیا۔ ڈپٹی قونصل جنرل دیویانی کھوبرا گیڈ کو گذشتہ ہفتہ ویزا دھوکہ دہی الزامات پر نیویارک میں برسر عام ہتھکڑی لگاتے ہوئے گرفتار کیاگیا تھا۔ قبل ازیں معتمد خارجہ سجاتا سنگھ نے امریکی سفیر نینسی پاول کو طلب کرتے ہوئے اس سلسلہ میں حکومت ہند کی ناراضگی سے واقف کروایا۔ سمجھا جاتا ہے کہ حکومت امریکی سفارت کاروں کو حاصل رعایتیں اور فوائد پر بھی نظر ثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔ اسی دوران امریکہ نے دیویانی کی نیویارک پولیس کی جانب سے جامہ تلاشی کی عملاً مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ ان کی گرفتاری کے دوران معیاری طریقہ کار ملحوظ رکھا گیا۔ وزارت خارجہ کی نائب ترجمان میری ہرٹ نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کہاکہ سفارتی سکیورٹی نے جو وزارت خارجہ کے دائرہ کار میں آتی ہے اُن (دیویانی) کی گرفتاری میں معیاری طریقہ کار کو ملحوظ رکھا۔ 1999ء بیاچ کی آئی ایف ایس عہدیدار 39 سالہ دیویانی کو نیویارک کی ایک سڑک پر امریکی حکام نے اُس وقت برسر عام ہتھکڑی لگاتے ہوئے حراست میں لیا تھا جب وہ اپنی دختر کو اسکول چھوڑنے پہنچیں۔ انہیں عدالت میں پیش کیا گیاجہاں عدالت نے 2.5 لاکھ ڈالر کی ضمانت پر انہیں رہا کیا۔ دیویانی کی گرفتاری کے بعد ڈرگ نشہ بازوں کے ساتھ محروس رکھا گیا اور اُن کے لعاب کا ڈی این اے بھی کروایا گیا۔ امریکہ میں ہندوستان کی ڈپٹی قونصل جنرل، آئی ایف ایس عہدیدار دیویانی کھوبر گڈے کے والد اتم کھوبر گڈے نے آج یہاں مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے سے ملاقات کی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ نیویارک میں دیویانی کی گرفتاری اور بعد میں ان کے ساتھ بدسلوکی پر ایک سفارتی نزاع چھڑ گئی ہے۔ شنڈے نے بتایاکہ دیویانی کو انصاف دلانے کیلئے ضروری کارروائی کی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے یہاں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ "ہاں، انہوں نے (اتم کھوبر گڈے) نے مجھ سے ملاقات کی اور واقعہ (گرفتاری کے بارے میں ) سے متعلق مجھے ہر بات سے واقف کرایا۔ میں نے کارروائی کیلئے متعلقہ عہدیداروں سے فوراً (فون پر) بات چیت کی۔ دیویانی کو انصاف ملے گا"۔ تم کھوبر گڈے نے آج شنڈے سے ملاقات کرکے اپنی دختر کیلئے انصاف کی فراہمی میں مدد دینے کی مانگ کی۔ اس کے بعد شنڈے نے اخبار نویسوں سے بات چیت کررہے تھے۔ (شنڈے مہاراشٹرا کے سابق چیف منسٹر ہیں اور اتم کھوبر گڈے، حکومت مہاراشٹرا کے ایک ریٹائر عہدیدار ہیں)۔ بعد میں کھوبر گڈے نے بتایاکہ مرکزی وزیر داخلہ نے حکومت کی جانب سے دیویانی کی مکمل حمایت کایقین دلایا۔ (دیویانی کھوبر گڈے 1999کے بیاچ کی آئی ایف ایس عہدیدار ہیں۔) اتم نے کہاکہ وزیر داخلہ نے انہیں بتایا کہ حکومت، اس (کھوبر گڈے) خاندان کے ساتھ ہے اور دیویانی نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا کہ جس پر اس آئی ایف ایس عہدیدار کے ساتھ ایسا سلوک کی نوبت آئے۔ اتم نے کہاکہ "جو کچھ کیا گیا ہے وہ کلیتاً ظالمانہ اقدام ہے اور وہ (دیویانی) حکومت کے فرائض انجام دے رہی تھیں"۔ اتم نے کہاکہ جب دیویانی کو گرفتار کیاگیا تھا تب اس کے ساتھ مناسب باوقار سلوک کیا جانا چاہئے تھا۔ اتم کھوبر گڈے نے بتایاکہ شنڈے نے کہا ہے کہ دیویانی کو سفارتی مراعات حاصل ہیں اور حکومت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ دیویانی کو کوئی نقصان نہ ہونے پائے۔ وہ وہاں محفوظ رہے اور اس کی نقل و حرکت پر کوئی تحدید عائد نہ ہونے پائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں