دہلی مدھیہ پردیش راجستھان اور چھتیس گڑھ - انتخابی نتائج کا آج اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-08

دہلی مدھیہ پردیش راجستھان اور چھتیس گڑھ - انتخابی نتائج کا آج اعلان

ملک کی 4 ریاستوں دہلی، مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا کل اعلان کردیا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی صبح شروع ہوگی۔ ان انتخابات کو آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل سیمی فائنلس متصور کیا جارہا ہے۔ 4 ریاستی حکومتوں کے مقدر اور جملہ 6466 امیدوار کے مقدر پر رائے دہندوں نے مہر لگادی ہے۔ میزروم اسمبلی کے انتخابات کے ووٹوں کی گنتی پیر 9 دسمبر کو ہوگی اور نتائج کا اعلان بھی اسی روز کیاجائے گا۔ دہلی میں رائے دہی کا تناسب زائد از 65 فیصد رہا جبکہ میزروم میں یہ تناسب زائد از 81فیصد رہا۔ راجستھان میں زائد از 74فیصد پولنگ ہوئی۔ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں ووٹنگ کا تناسب زائد از70 فیصد رہا۔ بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی نے مذکورہ ریاستی انتخابات میں بی جے پی مہم کی قیادت کی۔ نتائج کے بارے میں عوام میں تجسس پایا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تمام نگاہیں، انتخابات کے مذکورہ راؤنڈ میں بی جے پی کی کارکردگی پر مرکوز رہیں گی۔ دوسری جانب کانگریس کی کارکردگی سے یہ اشارہ مل سکتا ہے کہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات سے قبل راہول گاندھی، اس پارٹی کی ایک اہم شخصیت کی حیثیت سے پیش کئے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 3 ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں جو مقابلہ ہوا ہے وہ دراصل بی جے پی اور کانگریس کے درمیان مقابلہ تھا جبکہ دہلی میں عملاً یہ سہ رخی مقابلہ تھا۔ نو قائم شدہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے کانگریس اور بی جے پی دونوں کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سخت چیلنج کیا ہے۔ انتخابات کے بعد ان ریاستوں میں کئے گئے اگزٹ پولس میں کانگریس کے تقریباً صفایہ کی پیش قیاسی کی گئی ہے اور بی جے پی کی بہتر کارکردگی کا اندازہ قائم کیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ بی جے پی مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اپنا اقتدار باقی رکھے گی اور راجستھان میں، کانگریس سے اقتدار چھین لے گی۔ چیف منسٹر نئی دہلی شیلا ڈکشت چوتھی معیاد کیلئے چیف منسٹری کی امیدوار ہے جو بجائے خود ایک ریکارڈ ہے۔ عام آدمی پارٹی کے ابھرنے کے سبب انہیں دہلی میں سخت مقابلہ درپیش ہوا اور کانگریس و نیز بی جے پی دونوں کے اندازے درہم برہم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ دہلی کیلئے بی جے پی کے امیدوار چیف منسٹری ہرش وردھن ہے۔ 70 رکنی دہلی اسمبلی کیلئے 810 امیدوار میدان میں ہے۔ کانگریس اے اور اے اے پی نے تمام نشستوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ بی جے پی 66 نشستوں سے مقابلہ کررہی ہے اور 4نشستیں اس نے حلیف جماعت شرومنی اکالی دل کو چھوڑ دی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کو کانگریس سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔ چوہان تیسری بار چیف منسٹر کے امیدوار ہے۔ ان کے بالمقابل نوجوان مرکزی وزیر جیوتی آدتیہ سندھیا چیف منسٹری کیلئے امیدوار ہیں۔ 230 رکنی اسمبلی کیلئے بی جے پی نے تمام نشستوں پر امیدوار کھڑا کئے ہیں جبکہ کانگریس نے 229 نشستوں پر مقابلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش سے جملہ 2583 امیدوار میدان میں ہیں۔ راجستھان میں چیف منسٹر اشوک گہلوٹ کی زیر صدارت کانگریس اور بی جے پی کی لیڈر وسندھرا راجے کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ تمام 200 حلقوں میں عملاً دو رخی مقابلہ ہے۔ اس صحرائی ریاست میں جملہ 2087 امیدوار میدان میں ہیں۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش کی طرف چیف منسٹر چھتیس گڑھ رمن سنگھ بھی ہیٹ ٹرک کیلئے کوشاں ہیں۔ اس ریاست کی جملہ 90 اسمبلی نشستوں کیلئے بی جے پی اور کانگریس کے درمیان اصل مقابلہ ہے۔ جملہ 986 امیداور میدان میں ہیں۔ میزروم میں جہاں مخلوط سیاست کا رول ہے، کانگریس اقتدار کوباقی رکھنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ اس نے تمام 40 نشستوں پرامیدوار کھڑا کئے ہیں۔ اپوزیشن کی قیادت میزو نیشنل فرنٹ 31 حلقوں سے مقابلہ کررہا ہے جبکہ میزو پیوپل کانفرنس کے امیدوار 8 نشستوں سے مقابلہ کررہی ہے۔ زورم نیشنلسٹ پارٹی نے 38 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ 40 رکنی میزروم اسمبلی کیلئے جملہ 142 امیدوار مقدر آزما رہے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب 4 ریاستوں میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں 8کروڑ 30 لاکھ رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ کانگریس نے امید ظاہر کی ہے کہ انتخابی نتائج، اگزٹ پولس کے برعکس ثابت ہوں گے لیکن چند ہی لوگوں نے امید پر یقین کیا ہے۔ کل نکلنے والے انتخابی نتائج کا اثر 2014ء کے عام انتخابات پر کس حد تک پڑے گا، اس بارے میں سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے مختلف ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ تین ریاستوں میں بی جے پی کی کامیابی سے علاقائی اور چھوٹی جماعتیں، بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے قریب ہوسکتی ہیں۔ بعض دیگر ماہرین کا احساس ہے کہ ضروری نہیں کہ ریاستی انتخابات میں کامیابی، لوک سبھا انتخابات میں بھی کامیابی کی آئینہ دار ہو۔ ان مبصرین کا کہنا ہے کہ 1998ء کے انتخابات میں کانگریس، دہلی اور راجستھان میں کامیاب ہوئی تھی لیکن 1999ء کے عام انتخابا ت میں اس کو شکست ہوئی تھی۔ 2003ء میں تین ریاستوں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کامیاب رہی تھی لیکن 2004ء کے عام انتخابات میں وہ شکست سے دوچار ہوئی۔ دہلی یونیورسٹی کے ماہر تعلیم پردیپ کمار دتا کا خیال ہے کہ اگر دہلی کے انتخابات میں اے اے پی، زائد از12 نشستوں پر بھی کامیابی حاصل کرتی ہے تو اس ریاست کی سیاست کو "ایک نئی جہت ملے گی"۔

4 states assembly polls result today

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں