انسانوں کی فلاح نوجوانوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-12-08

انسانوں کی فلاح نوجوانوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی

صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج کہا کہ نوجوان جب دنیا میں کام کرنے کیلئے نکلیں گے تو ان کے ذہنوں میں انسانوں کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ وشوا بھارتی یونیورسٹی کے 48 ویں کانوکیشن میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے پرنب مکرجی نے سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی کے الفاظ کو یاد دلایا "میرے ہم وطنوں یہ مت پوچھو کہ ملک نے آپ کیلئے کیا کیا ہے، مگر یہ دریافت کیجئے کہ ملک کیلئے آپ کیا کرسکتے ہیں تاکہ اپنے ملک کو مقصد کے حصول کیلئے چلاسکیں"۔ مکرجی نے کہاکہ یہ مادیت کے حساب سے کامیاب ہونے میں غلط نہیں ہے مگر کیا ہم یہ بھول سکتے ہیں کہ ہم سماج کی پیداوار ہیں ، ہم کوئی علیحدہ نہیں ہیں، ہم انسان، انسانوں سے مربوط ہیں اور ان کی فلاح کیلئے اقدامات کرنا ہمارا فریضہ ہے۔ انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ ہمت اور حوصلے سے دنیا کو گلے لگائیں۔ صدر جمہوریہ نے کہاکہ ملک کی ہریونیورسٹی کی اپنی امتیازی شناخت ہونی چاہئے۔ بعدازاں ضلع مرشد آباد کے جانگی پور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ تبادلہ خیال میں صدر جمہوریہ نے کہاکہ اس تعلیمی ادارہ کو اس طرح پیش کیا جارہا ہے جیسا کہ یہ صرف مسلمانوں کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مان لینا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی صرف ایک طبقہ کی ہے یہ غلط ہے۔ تمام طلبہ اس یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ مکرجی نے کہاکہ ملک میں تعلیم کا معیار بہتر ہونا چاہئے اور اساتذہ کوچاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں اہم رول ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ زمانہ قدیم میں بیرون ملک کے طلبہ ہندوستانی یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کرتے تھے مگر اب صورتحال بدل گئی ہے۔ ماضی میں مرشد آباد علم کے گہوارہ کے طورپر جانا جاتا تھا۔ اب اس کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے موجودہ یونیورسٹیوں کو اقدامات کرنے چاہئے۔ اس وقت مرشد آباد ایک پسماندہ ضلع ہے اور یہاں نوجوانوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ صدرجمہوریہ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جانگی پور کے نئے کیمپس کی تعمیر کے بعد یہاں کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ بنگال سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تاریخی تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہاکہ سرسید نے کئی مرتبہ کولکاتا کا دورہ کیا اور اس وقت کے عظیم سماجی مصلح راجہ رام موہن رائے سے ملاقات کی جن کو وہ اپنے لئے مثالی تصور کرتے تھے۔ سرسید نے ایم اے او کالج کے ابتدائی دنوں میں ہی سیکولرازم کے سنہری تصور کو لبیک کہا اور معروف سنسکرت اسکالر بابو آشوتوش بھٹا چاریہ اور پروفیسر جادو چندر چکرورتی کو یونیورسٹی میں تدریسی خدمات کیلئے بلالیا۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ مرشد آبادمرکز یہاں کی پسماندہ عوام کو جدید اعلیٰ تعلیم کے سہل الحصول مواقع فراہم کرنے میں خصوصی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ ان کی خصوصی دعائیں اس مرکز کے ساتھ ہیں اور وہ اس کی ہر ممکن مدد کیلئے ہر وقت حاضر رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ آج پورا ملک مسٹرنیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مغموم ہے لیکن مرشد آباد مرکز کے طلباء و اساتذہ سے تبادلہ خیال کیلئے انہوں نے یہاں آنا اپنا فرض تصور کیا جبکہ اس مرکز کے نو تعمیر شدہ کیمپس کے افتتاح کیلئے وہ بعد میں حاضر ہوں گے۔ وائس چانسلر لیفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ نے صدر جمہوریہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے گذشتہ چند سالوں میں کامیابی کی نئی منازل طئے کی ہیں اور کیمپس میں ترقی و تعمیر کی نئی فضا استوار ہوئی ہے۔ جنرل شاہ نے کہاکہ یہ مرکز حکومت ہند، حکومت مغربی بنگال اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے درمیان اشتراک و معاونت کی ایک زبردست مثال ہے اور یہ اشتراک اس تاریخی ربط و تعلق کا بھی آئینہ دار ہے جو ریاست مرشد آباد کی نواب شمس الجہاں بیگم کی حیات میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ساتھ تھا۔ انہوں نے کہاکہ نواب بیگم نے اس ادارہ کی بھرپور اعانت کی تھی اور یہ مرکز ان عظیم بیگم کو ایک شاندار خراج عقیدت ہے۔ جنرل شاہ نے کہاکہ اس مرکز میں تین کورسیز کی تعلیم کا نظم کیا گیا ہے جن میں دوسالہ ایم بی اے، پانچ سالہ بی اے ایل ایل بی اور بی ایڈ کے کورس شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کا ارادہ ہے کہ اس مرکز میں ہر سال ایک نئے پیشہ وارانہ کورس کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مرکز جلد ہی اپنے نئے کیمپس میں منتقل ہوجائے گا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ 2020ء تک یہ مرکز ملک کی ایک خود کفیل یونیورسٹی کی شکل اختیار کرلے گا۔ وائس چانسلر نے حکومت مغربی بنگال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے درخواست کی کہ یہاں کے طلبہ و اساتذہ کیلئے خصوصی طبی سہولیات فراہم کی جائیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے واٹر پیوری فکیشن پلانٹ لگانے کی بھی درخواست کی کیونکہ یہاں کے پانی میں بڑی مقدار میں آرسینک پائی جاتی ہے جو صحت کیلئے بے پناہ مضر ہے۔ صدر جمہوریہ جو اپنے والد کوماداکینکر مکرجی سے موسوم فٹ بال ٹورنمنٹ میں شرکت کرنے والے تھے تاہم وہ ایسا نہیں کرسکے اور جنوبی آفریقہ کے سابق صدر نلسن منڈیلا کے انتقال پر 5 روزہ قومی سوگ کے پیش نظر دہلی واپس ہوگئے۔

Visva-Bharati should not be straitjacketed, says President

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں