10/نومبر علیگڑھ آئی۔اے۔این۔ایس
شہرہ آفاق شاعر مشرق و فلسفی علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے 136ویں یوم پیدائش کا یہاں تقریب میں جشن منا یا گیا جبکہ مقررین نے حکومت سے ان کی خدمات کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقررین نے اسلامی روایات و اسلامی اتحاد کی ترجمانی میں علامہ اقبال مرحوم کی خدمات کا مفصل جائزہ لیا ۔ علامہ اقبال کا ، سارے جہاں سے اچھا، ایک رزمیہ اردو نظم ہے جبکہ روی شنکر نے اسے موسیقی کے زیور سے آراستہ کیا ہے جبکہ اس نظم کو 29جنوری کو قومی دارلحکومت میں سالانہ "بیٹنگ ریٹریٹ "تقریب کے اختتام پر پیش کیاجاتا ہے۔ یہ کاروائی یوم جمہوریہ تقاریب کے اختتام پر عمل میں آتی ہے۔ علیگڑھ یونیورسٹی میں جامعہ اردو میں خصوصی ڈیوٹی عہدیدار فرحت علی خان نے بتا یا کہ علامہ اقبال نہ صرف ایک عظیم اصلاح پسند و ناقد تھے بلکہ وہ ایک بنی نوع انسان کے فلاح کار بھی تھے۔ انہوں نے بتا یا کہ بعض دانشوران قوم پرستی کے پس منظر میں علامہ اقبال کے فلسفیانہ افکار کو سمجھنے اور اس کی شرح و بسیط کے ساتھ ترجمانی میں ناکام رہے ہیں۔ پروگرام کے دوسرے مقرر جاسر محمد نے بتا یا کہ دانشوران کا ایک طبقہ علامہ اقبال کو پاکستان کا بانی اور دو قومی نظریے کا حامی سمجھتا ہے جبکہ یہ انداز فکر انتہائی بد بختانہ ہے ۔ کوئی بھی فرد علامہ اقبال کے کسی بھی تقریر یا ان کی نظم کے دو بند کا بھی حوالہ نہیں دے سکتا ہے جس سے اس بات کا اظہار ہو کہ علامہ اقبال ایک محب وطن نہیں تھے۔ علامہ اقبال کی تحریریں اردو اور فارسی زبان میں تھیں جبکہ انگلیند میں اپنے تعلیمی دور کے دوران انہیں آل انڈیا مسلم لیگ لندن شاخ میں شامل کیا گیا تھا۔ علامہ اقبال اس وقت قانون اور فلسفہ کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ محمد علی جناح جنہیں لوگ احترام سے قائد اعظم اور پاکستان کا عظیم قائد کہتے ہیں ان کے ساتھ ان کے دوستانہ مراسم تھے۔ جاسم محمد نے بتا یا کہ علامہ اقبال نے تاریخی خطوط پر اردو کی خدمات انجام دیتے ہوئے بین الاقوامی کینوس پر اس زبان کو لا کھڑا کیا تھا۔ مشاورتی کونسل کے صدر نشین رضا اللہ خان نے بتا یا کہ بعض لوگ تاریخ رقم کرتے ہیں جبکہ علامہ اقبال نے بھی اپنی عین حیات کے دوران تاریخ رقم کیا تھا۔ انہوں نے بتا یا کہ علامہ اقبال ایک دھماکہ خیز دور میں زندگی گذار رہے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں پر جہدفراہم کرنے کی کوشش کی اور ترقی و آگے بڑھنے کی راہ پر لا کھڑا کیا۔ جامعہ اردو یونیورسٹی کے کنٹر و لر رضوان علی خان نے بتا یا کہ فلسفی اور مصنفین اپنے دور میں زمینی حالات سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتے ہیں جبکہ یہ صورتحال ہمیں علامہ اقبال کو بنیادی طور پر ایک ہندوستانی کی حیثیت سے تسلیم کرنے میں مانع نہیں ہونا چاہئے۔ پروگرام میں قرار داد منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سرکاری خطوط پر علامہ اقبال مرحوم کا یوم پیدائش منائے کیونکہ وہ ایک عظیم ہندوستانی تھے۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں