پٹرولیم وقدرتی گیاس پر پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی نے کہا کہ جن ریاستوں میں گیس کی پیداوار ہورہی ہے ان ریاستوں کو مجموعی پیداوار کا کم ازکم 50فیصد بطور رائلٹی دیا جاناچاہئے ۔ یہ سفارشات اگر قبول کرلئے جائیں تو آندھرا پردیش حکومت کو زبردست فوائد ہوسکتے ہیں اور مالیاتی واقتصادی سر گرمیاں عروج پر ہوں گی ۔ریاست کا ساحلی علاقہ تیل اور قدرتی گیاس کے ذخائر سے مالا مال ہے ۔ کیمٹی جس نے گذشتہ ماہ اپنی رپورٹ داخل کی کا خیال ہے کہ جملہ گیاس پیداوار گذشتہ سال 2012-13کے دوران 40.7بلین کیوبک میٹر تھی ۔ جس کے منجملہ خانگی جے وی/کے جی طاس جو علاقہ میں واقع ہے کا تناسب 13.7بلین کیوبک میٹر ہے۔جو ملک کی گیاس پیداوار کا 30فیصد ہے۔ تاہم آندھرا پردیش کو سال 2012-13میں صرف 29.02ایم ایم ایس سی ایم ڈی دیا گیا جو جملہ اختصاس 216.27ایم ایم ایس سی ایم ڈی کے 15فیصد سے بھی کم ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ریاست میں ہونے والی پیداوار کے نتیجہ میں ریاست کو نمایاں فائد ہ ہونے والا ہے بتایا جاتا ہے کہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی پڑوسی ریاستوں کی صنعتوں کو اس سلسلہ میں اختصاص کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ کمیٹی نے وزرات پٹرولیم و قدرتی گیاس سے سفارش کی ہے کہ ریاست سے تعلق رکھنے والی صنعتوں کو کم از کم 50فیصد گیاس سر براہ کی جانی چاہئے موجودہ نظام اختصاص پر اعتراض کرتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ گیاس کی منتقلی کے مصارف کے باعث گیاس کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیکہ گیاس پیدا کرنے والی اور پٹروسی ریاستوں میں گیاس کی طلب ہے اس کو مشرق سے مغرب روانہ کیا جاتا ہے جس کے باعث مصارف میں اضافہ ہوتا ہے کمیٹی نے کہا کہ قریبی علاقوں میں گیاس کے استعمال سے ریاستیں معاشی طور پر مستحکم ہوں گی اور پا پ لائین نیٹ ورک کے کام مکمل ہونے تک گیاس کو روانہ نہ کیا جائے ۔ ساحل سمندر سے پیدا ہونے والی گیاس کی رائلٹی سے متعلق کمیٹی نے کہا کہ نیلپ کے تحت آبی ذخائز سے محصلہ گیاس کے لئے ابتدائی 7برسوں تک 5فیصد اور بعد ازاں 10فیصد زائد رائلٹی کا اطلاق ہونا چاہئے۔ تاہم آبی ذخائر یعنی سمندر سے حاصل ہونے والے گیاس کے لیے رائلٹی مرکزی حکومت کو جائے گی کیونکہ تمام وسائل مرکز کی ملکیت ہیں۔ کمیٹی کا احساس ہے کہ اس نکتہ نظر سے ریاستوں کو رائلٹی سے محروم ہونا پڑے گا۔ چونکہ آنے والے برسوں میں آبی ذخائر میں گیاس کی تلاش میں سرعت پیدا ہوگی چنانچہ ریاستوں کو بھی رائلٹی کا حصہ بنانے پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے یہ بات بتائی۔ کمیٹی کی رائے ہے کہ کرشنا گوداوری طاس ۔D6ایک حالیہ برسوں کی بہت بڑی گیاس کھوج ہے تاہم آندھرا پردیش کو کوئی رائلٹی نہیں ملی۔ سوما بھائی گندا لال کولی پٹیل رکن لوک سبھا سریندر نگر گجرات کمیٹی کے چیرمین ہیں۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں