تانتی باغ ایجوکیشنل سوسائٹی ریڈنگ روم اور لائبریری کی گولڈن جوبلی تقریب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-05

تانتی باغ ایجوکیشنل سوسائٹی ریڈنگ روم اور لائبریری کی گولڈن جوبلی تقریب

لائبریریاں ملک وقوم کے عروج وزوال کی داستانیں سناتی ہیں۔لائبریری صرف کتابوں کا ذخیرہ ہی نہیں،یہ انسانی تاریخ وتمدن اور علمی وراثت کی آماجگاہ بھی ہے۔ایک عمدہ لائبریری ملک کی شان اور اس کی عملی عظمت کا نشان ہے۔یہاں تہذیبیں جنم لیتی ہیں اور پرورش پاتی ہیں۔صاحب علم کے لیے لائبریری ایک زیارت گاہ ہے۔لائبریری دراصل ملک وقوم کے تحفظ کی ضامن ہے۔اسلامیہ ہائرسکنڈری اسکول میں منعقدہ"تانتی باغ ایجوکیشنل سوسائٹی ریڈنگ روم اینڈلائبریری"کی گولڈن جوبلی تقریبات2013کے پہلی نشست کی صدرات کرتے ہوئے نورالہدی نے"علم وہنر کے فروغ میں لائبریری کی اہمیت وخدمات"کے موضوع پراپنی صدراتی خطبے میں مذکورہ باتیں کہی۔انہوں نے کہاکہ لائبریری کی دیرینہ رکھ رکھاؤ اوراس کے بارے میں پرانے تصورات کو جدید ٹیکنیکل ایجادات اور اس کے نتیجے میں تعلیم وتالیف کے بولتے ہوئے نظریات کاچیلنج ہے۔دنیا کی مشہور لائبریریوں میں موجودبے شماراہم کتابیں معمولی سی کمپاکٹ ڈسک میں قید ہیں۔ریسرچ ورک کے لیے قیمتی ماخذات وحوالات کے لیے لائبریری کی طواف ضروری نہیں بلکہ گھر بیٹھے کمپیوٹر کے اسکرین دستیاب ہے جس سے کتب نوشی،اس کی نشرواشاعت اور لائبریری کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔جب ہم گوشہ تنہائی میں انٹرنیٹ اسکرین کے سامنے بیٹھ کر کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں توہمارا ذوق جمال اور پاکیزگی نفس ہمیں ملامت کرتاہے۔لائبریریوں کا اجتماعی ماحول،اس کی روحانی فضا اور مطالعہ میں مصروف ارباب علم کا ماورائی انہماک ہمارے لئے لذت وفرحت مہیاکرتے ہیں۔کتاب کاہر ہرورق جمال کی تسکین کا ذریعہ ہے۔کتابیں ہمارے لئے رفیق حیات ہے۔لذت آشنائی کے جتنے اندازکتاب فراہم کرسکتی ہے اتنی انٹرنیٹ کی شعاعیں مہیا نہیں کرسکتی۔لائبریری کی موت دراصلانسانی تہذیب کی موت ہے۔اس لیے ملک وقوم کے تحفظ کے لیے لائبریری کی باقیات ازحد ضروری ہے۔پروفیسر سلیمان خورشیدنے تحقیق وتفتیش کی روشنی میں"لائبریری اور ہماری زندگی"کے موضوع پرجامع تقریردو حصوں میں پیش کیا۔(1)لائبریری کی تاریخ اور ماضی میں ملت اسلامیہ کارول(2)محلوں میں،اسکولوں،کالجوں وی یونیورسٹی کے علاوہ غیرسرکاری اداروں کے تحت چلنے والے لائبریریوں کے حالات زارپرروشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ لائبریری کی تاریخ یونان سے شروع ہوتی ہے،قدیم زمانے میں قدیم قوموں نے اپنے یہاں لائبریری قائم کررکھی تھی۔یونان میں سب سے پہلے600سال قبل مسیح میں لائبریری کا قیام عمل میں آیا۔دورعباسی میں خلیفہ منصور کے وقت میں دارالترجمہ کے نام سے پہلی اسلامی لائبریری قائم کی گئی۔حالانکہ اس سے قبل مسجدمیں لائبریری قائم ہونے کی تصدیق ملتی ہے۔جہاں چمڑوں پر کھجور کے پتوں پر قرآن کے نسخے ملے۔عباسی دور میں خلیفہ ہارون رشید نے لائبریری میں اسکول اور ہاسٹل کومنسلک کیا جسے دارالحکمہ کے نام دیا جس میں ایک چیف لائبریری کے علاوہ500نائب لائبریرین تھے۔اسلامی حکومت جہاں جہاں ہوئی وہاں لائبریری،اسکولوں وکالجوں کا قیام ہوا۔لائبریری کا استعمال نہ ہونے سے علم کے معیارمیں کمی آئی ہے۔آج طلبہ میں پڑھنے کاشوق زوال پذیرہوتا جارہاہے۔ہم صرف تخلیقی ذہن پیدا کررہے ہیں تعمیری ذہن ختم ہوتاجارہاہے۔اگرلائبریری کا صحیح استعمال کریں توہم اپنی قوم میں دوبارہ انقلاب لاسکتے ہیں۔کیونکہ جب تک ہمارے پاس علوم وفنوں کا ذخیرہ تھاہماری قوم ترقی پر تھی۔شگفتہ یاسمین غزل نے کائبریری کی اہمیت وافایت پر روشنی ڈالی۔سوسائٹی کے سکریٹری نسیم اخترنے تانتی باغ ایجوکیشنل سوسائٹی کی تاریخی سفر سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ یہ کولکاتا کا ایک قدیم اور معتبر ادارہ ہے۔تعلیم نسواں کے فروغ کے لیے ایک اسکول اورفری ریڈنگ روم اینڈلائبریری کا قیام14جنوری1962کو چندباشعور علم دوست حضرات کی ایک نشست مخلص الرحمن مرحوم کی صدرات میں قائم کیاگیا۔یہاں قدیم جدیدکتابوں کے ذخیرے میں علمی ادبی تاریخی تعلیمی درس اور دینی موضوعات پربیش بہاکتابیں موجودہیں۔ہرروزدوپہرایک بجے سے شب8بجے تک تشنگان علم وادب اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں۔اردوانگریزی زبان کے روزنامے ہفتہ واربھی دستیاب کرائے جاتے ہیں۔خواتین اور بچوں کی دلچسپی کی کتابوں کے علاوہ قرآن شریف کی تفاسیر،احادیث صحیح بجاری شریف،ترمذی شریف،نسائی شریف،این داؤدشریف،قصص انبیاء،بہشتی زیوراور آسان لغات القرآن کے علاوہ مختلف مذہبی موضوعات وجاسوسی کتابوں کے علاوہ نصابی کتابیں بھی موجود ہیں۔کوئی بھی شخص60روپے سالانہ اداکرکے مذکورہ لائبریری کاممبربن سکتاہے۔

Tanti Bagh Educational Society - Library golden jubilee function

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں