مدھیہ پردیش کے ساکن محمد عمران انصاری نے تقریبا دس سال اس بات کو ثابت کرنے کیلئے جدوجہد کی کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں۔ ان پر دہشت گرد حملوں کیلئے دوسری ریاستوں کے سفر کا بھی الزام لگایا گیا حالانکہ اس وقت وہ جیل میں تھے ۔ عمران ان تقریبادو سو مسلم نوجوانوں میں شامل ہیں جنہیں 85کیسوں میں پچھلے 12سال کے دوران ریاست میں الزامات لگائے گئے اور جیل بھیجا گیا جس سے دانستہ طور پر قانونی کاروائی اور ناقص نظام کا اظہار ہوتا ہے ۔ دہلی سے کام کرنے والی تنظیم جامعہ ٹیچرس سالیڈاریٹی اسوسی ایشن نے پولیس کی ایف آئی آر س کی منیاد پر تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا کہ ان میں بیشتر مقدمات شیوراج سنگھ چوہان کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کے دور میں درج کئے گئے تھے اور اس سلسلہ کا اغاز اس وقت ہوا جب سنگھ چیف منسٹر تے ۔ عمران کو ستمبر 2001ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جیل میں تھے جب ان پر تازہ مقدمہ عائد کرتے ہوئے الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سورت میں ایک سازش تیار کی صور تحال کا مسا منا کرنا پڑا تھا جب ان کے خلاف سازش کا ایک کیس درج کیا گیاتھا حالانکہ اس وقت بھی وہ پولیس تحویل میں تھے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ الزامات صحیح ہیں تو ان کے ساتھ اس وقت موجود رہنے والے پولیس ملازمین کے خلاف قانونی کاروائی جارہی ہے۔
Muslim youths persecuted on flimsy grounds in MP, says report
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں