گیس کی قیمتوں کو دگنا کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی مسترد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-27

گیس کی قیمتوں کو دگنا کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی مسترد

مرکزی وزیر پٹرولیم ویرپاموئیلی نے آئندہ سال یکم اپریل سے قدرتی گیاس کی قیمتوں کودگناکرنے حکومت کے فیصلہ کوواپس لینے کے امکان کومستردکردیااورکہاکہ اس سلسلہ میں بہت جلد ایک اعلامیہ جاری کیاجائے گا۔موئیلی نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ قدرتی گیاس کی قیمتوں میں اضافہ کے فیصلہ کوواپس لینے کاکوئی سوال ہی نہیں ہے۔قیمتوں میں اضافہ رنگاراجن کمیٹی رپورٹ کی تجویزکیاگیاہے۔انہوں نے بتایاکہ اس سلسلہ میں بہت جلد ایک اعلامیہ جاری ہوگا۔موئیلی یہاں وسط جنوری میں ہونے والی ایک کانفرنس کے سلسلہ میں سرمایہ کاروں اوربینکروں سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ان کایہ تبصرہ ایک ایسے وقت سامنے آیاہے جن سی پی آئی ایم کے لیڈرگروداس داس گپتا نے سپریم کورٹ میں مفادعامہ کی ایک درخواست داخل کرتے ہوئے دعوعی کیا ہے کہ حکومت کاگیاس کی قیمت میں اضافہ معیشت کی بتاہی کوپیش نظررکھے بغیرکیاگیاہے۔خاص طورپربرقی اورکھاد کے شعبوں کواس سے بھاری نقصان ہوگا۔موئیلی نے کہاکہ صنعتوں کی جانب سے سبسیڈی میں اضافہ کامطالبہ قیمتوں میں اضافہ کے راستے میں نہیں آئے گا۔ہم تمام صنعتوں کے لیے گیاس کی قیمتوں کویکساں کرنے کے لئے پابندعہدہیں۔اب وزارتوں اور صنعتوں پرمنحصرہے کہ وہ سبسیڈی کے لئے کوئی منصوبہ تیار کریں۔ موئیلی نے کہاکہ نئی قیمتیں تمام کمپنیوں پریکساں عائدہوں گی چاہے۔ان کاتعلق بچی شعبہ سے ہویاعوامی شعبہ سے اورتمام طرح کی گیاس چاہے وہ قدرتی گیاس ہویاکوئلہ پرمبنی میتھین یاشیل گیاس تمام پراس کااطلاق ہوگا۔27جون کو معاشی امورسے متعلق کابینی کمیٹی نے وزیراعظم کے معاشی مشیرسی رنگاراجن کی قیادت میں قائم کی گئی کمیٹی کی سفارش کے مطابق گیس کی قیمتیں طے کی تھیں اوران پرآئندہ سال یکم اپریل سے عمل آوری کافیصلہ کیاتھا۔اضافہ کے بعد قیمتیں4.2امریکی ڈالرفی ملین برٹش تھرمل یونٹ سے بڑھ کر8ڈالر ہوجائیں گی تاہم اس فیصلہ کے ایک دن بعد وزیرفینانس پی چدمبرم نے اشارہ دیاتھاکہ برقی اورکھاد کی صنعتوں کوان کی قیمتوں کے لحاظ سے سبسیڈی بڑھائی جائے گی۔حکومت کادعوی ہے کہ مجوزہ اضافہ سے حکومت کے خزانے میں سالانہ500ملین ڈالرکی آمدنی بڑھے گی۔

No reversal on gas price hikes; notification soon, says Veerappa Moily

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں