07/نومبر نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی نے یہ دعوی کرنے کے بعد جواہرلال نہرونے سردارپٹیل کو ایک"مکمل فرقہ پرست"قراردیاتھا،آج کہاکہ اس وقت کے وزیراعظم1948ء میں کشمیر کے لئے فوج بھیجنے پس وپیش کررہے تھے جب کہ پاکستان کی فوجیں پہونچ گئی تھیں لیکن وزیرداخلہ نے اس معاملہ میں ان کی ایک نہیں سنی۔اس وقت کے کرنل سام مانک شاہ کے ایک سنےئرصحافی پریم شنکرجھاکودےئے گئے انٹرویوکا حوالہ دیتے ہوئے اڈوانی نے اپنے بلاگ پرلکھاکہ پاکستان کی تائید سے کشمیری قبائل سری نگر کے قریب پہونچ گئے۔اس وقت ہندوستانی فوجوں کو بھیجنے کا مسئلہ درپیش تھااورنہروپس وپیش کررہے تھے۔ان کا خیال تھاکہ اس معاملہ کو اقوام متحدہ سے رجوع کیاجائے۔اس انٹرویو میں مانک شاہ کے دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے اڈوانی نے لکھا کہ لارڈماؤنٹ بیٹن نے جیسے ہی کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ کی جانب سے ہندوستان سے الحاق کے معاہدہ پردستخط ہوئے کابینہ کاایک اجلاس طلب کیا۔اس اجلاس میں نہرواورپٹیل کے علاوہ اس وقت کے وزیردفاع بلدیوسنگھ بھی شریک تھے۔مانک شاہ نے کشمیرکی فوجی صورتحال کے بارے میں کابینہ کو واقف کرایااور مشورہ دیاکہ ہندوستان کی فوج کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے کشمیرپہونچایاجائے۔ہمیشہ کی طرح نہرونے اقوام متحدد،روس،افریقہ وغیرہ وغیرہ کے بارے میں بات کرناشروع کیا۔سردارپٹیل کے صبر کاپیمانہ لبریزہوگیااورانھوں نے کہاکہ جواہرلال کیاآپ کشمیرچاہتے ہیںیاپھراسے دوسروں کے حوالے کرناچاہتے ہیں۔نہرو نے کہایقیناًمیں کشمیرچاہتاہوں۔تب پٹیل نے کہاکہ براہ کرم احکامات جاری کیجئے اوراس سے پہلے کہ نہروکچھ کہتے،پٹیل،مانک شاہ کی طرف پلٹے اور کہاکہ انھیں احکامات مل چکے ہیں اوروہ فوج کشی کے لئے جاسکتے ہیں۔اس کے بعد مانک شاہ نے ہندوستانی فوجوں کو فضائیہ کے ذریعہ سری نگر منتقل کیااورہری سنگھ کے مسلم سپاہیوں اور پاکستانی فوج کا مقابلہ کیا۔اڈوانی نے اس انٹرویوکے حوالے سے ایک مرتبہ پھر نہرواورپٹیل میں پائے جانے والے نظریاتی اختلاف کو ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔اڈوانی نے انٹرویوکا حوالہ دیتے ہوئے لکھاکہ مانک شاہ ہندوستانی فوج کے فرسٹ فیلڈمارشل تھے۔انھوں نے سردار پٹیل کوبتایاتھاکہ اگرزمینی راستے سے فوج سری نگر بھیجی گئی تب تک کشمیرپرپاکستان کاقبضہ ہوجائے گا جب کہ قبائلی فوج بھی سری نگر کی طرف بڑھ رہی ہے اور یہ فوج ہوائی اڈوں پر قبضہ کرلیتی ہے توپھر فضائیہ کے ذریعہ بھی فوج منتقل نہیں کی جاسکتی۔مانک شاہ نے اپنے انٹرویو میں بتایاکہ وہ ایک ڈکوٹا طیارے میں وی پی مینن کے ساتھ جنھوں نے کشمیرکے ہندوستان سے الحاق میں اہم رول اداکیا،سفرکررہے تھے۔ونگ کمانڈردیوان بھی ان کے ساتھ شامل تھے۔اگرچہ اس لڑائی میں فضائیہ میں کوئی رول ادانہیں کیا تاہم اس سے صرف فوجوں کو منتقل کرنے کا کام لیاگیا۔قبل ازیں اڈوانی نے5نومبر کو اپنے بلاگ پر تحریر کیاتھاکہ نہروریاست حیدرآباد کو ہندوستان میں ضم کرنے کے لئے فوج کشی کے خلاف تھے لیکن پٹیل نے جب اصرار کیا تو نہرو نے انھیں کہاکہ آپ ایک پکے فرقہ پرست ہیں۔Nehru-Patel were divided over sending Army to J&K: Advani
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں