پولیس مسلح فورسس مرکزی اور ریاستی ملازمتوں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-14

پولیس مسلح فورسس مرکزی اور ریاستی ملازمتوں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی

Indian Muslims missing in government jobs
پولیس مسلح فورسس مرکزی اور ریاستی ملازمتوں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی پر تشویش

نائب صدر جمہوریہ ہندجناب حامد انصاری نے پالیسی سازاداروں،پولیس،مسلح فورسس،مرکزی اورریاستی ملازمتوں میں مسلمانوں کی کم نمائندگی پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے اس شکایت کو دور کرنے پرزوردیا۔نائب صدر جمہوریہ مدراس یونیورسٹی کے سنٹیزی ہال میں مسلم انتظامی تعلیمی ادارہ نیوکالج کی ڈائمنڈجوبلی تقاریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔اس تقریب میں مرکزی وزیراقلیتی امور کے رحمن خاں،مرکزی وزیرشپنگ جی کے واسن،گورنر ٹاملناڈو کے روشیا،نیوکالج کے صدرنشین یومحمدخلیل اللہ اوردوسرے موجودتھے۔نائب صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک کے ترقی کے طریقہ کارمیں اقلیتی طبقاب کو محروم نہیں رکھاجاسکتا۔حکومت کی جانب سے مسلم سماج کی فلاح وبہبود کے لئے جواسکیمات تیار کی جاتی ہیں وہ استفادہ کنندگان تک نہیں پہنچ پاتیں کیونکہ اقلیتی بہبود کے انفراسٹرکچراورمسلم سماج کے درمیان ایک گہری خلیج نظرآتی ہے۔نائب صدرجمہوریہ نے کہاکہ دستورکے تحت تمام طبقات کو مساوات فراہم کی گئی ہیں۔کسی کو مذہب،ذات۔جنس کی بنیادی پرروزگار اور مواقع سے محروم نہیں کیاجاسکتا۔دستورہندنے ملک کے تمام شہریوں کواس کی ضمانت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ2001کی مردشماری کے مطابق ملک میں18.4فیصدافراد مذہبی اقلیتیں ہیں یعنی ہرپانچواں ہندوستان ایک مذہبی اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھتاہے۔ایسے میں آبادی کے بڑے حصہ کوترقی سے محروم نہیں رکھاجاسکتا۔سماج کے دیگرطبقات کے مقاملہ میں مسلمانوں میں خواندگی کی شرح کم ہے۔2001کی مردشماری کے مطابق خواندگی کا قومی اوسط64.8ہے تومسلمانوں کی خواندگی کا اوسط59فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال اورزیادہ دنوں تک جاری نہیں رکھاجاسکتااوراسے جلدازجلد ٹھیک کئے جانے کی ضرورت ہے۔نائب صدر نے کہاکہ اقلیتوں کی ترقی اورفلاح بہبود کی ذمہ داری صرف حکومتوں پر بھی نہیں چھوڑناچاہئے،ہرفرداور ادارہ کوبھی یہ ذمہ داری محسوس کرنی چاہئے۔حکومتوں کو تعلیم،روزگاراورمعاشی سرگرمیوں میں اقلیتی فرقوں کو یکساں مواقع دینے ہوں گے تاکہ ان کی ترقی کو یقینی بناجاسکے۔ڈاکٹرحامدانصاری نے اپیل کی کہ موثرکارروائی اورترقی کے ذریعہ اقلیتی فرقوں کی سماجی اور معاشی حالات کو بہترکرنے کی ذمہ داری لی جانی چاہئے تاکہ ملک کی ہمہ جہتی ترقی کے لئے ہرشہری کویکساں مواقع مل سکیں۔حامدانصاری نے کہاکہ اقلیتی طبقات بالخصوص مسلمانوں کی پسماندگی کا خاتمہ ان کی ترقی اورانہیں اصل دھارے میں شامل کرنے کا مطالبہ خیرات عطاکرنا نہیں بلکہ ملک کو اگرعصری ترقی یافتہ قوموں میں ابھرناہے تواسے اقلیتوں کو سماجی،سیاسی اورمعاشی مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔دریں اثناء حامدانصاری نے جسٹس بشیراحمدسعیدکالج فاہیومین(سابق ایس آئی ای ٹی کالج)میں کل شام طلباء سے ملاقات کے دوران کہاکہ خواتین کے خلاف جوائم ایک سنگین معاملہ ہے مگراس کے اصل سبب پرتوجہ نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے نمٹنے کے لئے امن اورقانون کی مشنری ایک اہم پہلو ضرورہے مگراس سے زیادہ اہم سماجی سوچ اورنقطہ نظرکاسوال ہے اور جس کے لئے ہم سب انفرادی اوراجتماعی طور پرذمہ دار ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ قوانین کے موجودہونے کے بادجودقواتین اب بھی گھرکے باہرغیرمحفوظ ہیں،حامد انصاری نے کہاکہ جب تک ہم خواتین کواپنے جیساانسان اوراپنے جیساشہری نہیں سمجھتے جسے ہماری ہی طرح مساوی حقوق حاصل ہیں،یہ صورتحال پیداہوتی رہے گی۔کے روشیاگورنرٹاملناڈو نے اپنے خطاب میں آنجہانی وزیراعظم اندراگاندھی کے حوالہ سے کہاکہ ہمارے مسلم بھائی بہنوں نے جدوجہد آزادی میں کندھے سے کندھاملاکرحصہ لیا۔آزاد ہندوستان کی ترقی میں انہیں مساوی حقوق فراہم کئے جانے چاہئیں۔کے روشیا نے اپنی تقریرمیں قرآن مجید کی پہلی آیت اور حدیث پاک"علم کاحاصل کرناہرمسلمان مرداورعورت پرفرض ہے"کابھی حوالہ دیا۔انہوں نے مسلم ایجوکیشنل اسوسی ایشن آف سدرن انڈیا کی جانب سے اعلی تعلیمی اداروں کے قیام اوراس کی ڈائمنڈاورگولڈن جوبلی پرانہیں مبارکباددی۔گورنر ٹاملناڈو نے اپنے خطاب کے آخرمیں علامہ اقبال کے شعرکاانگریزی ترجمہ سنایا۔ابتداء میں صدرنشین نیوکالج یومحمد خلیل اللہ نے خیرمقدم کیا۔جناب اے محمداشرف اعزازی سکریٹری وکرسپانڈنٹ نے تعارف کروایا۔تقریب میں حکومت ٹاملناڈو کے وزیراعلی تعلیم پالانیپن،ڈائمنڈجوبلی تقاریب کے رکن عاملہ عزیزچودھری اوردوسرے موجودتھے۔اسی دوران نائب صدر حامدانصاری نے مدارس کرسچین کالج کی175سالہ تقاریب میں بھی شرکت کی۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حامدانصاری نے شناخت پرمبنی تصادم اوردہشت گردی کے باعث سماج میں انحطاط پذیراقدار کے مسئلہ پرتشویش ظاہرکرتے ہوئے آج کہاکہ طلباء میں فہم،ضمیراورعزم رکھنے کی استعدادولیاقت کو دل نشین وذہن نشین کرناچاہئے۔حامدانصاری نے کہاکہ عام طور پریہ احساس پایاجاتاہے کہ ہمارے سماج میں لازمی سماجی اخلاقی اوروحانی اقدارمٹ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقدارپرمبنی تعلیم کو نظریات تک محدود نہیں رکھاجاسکتااور اسے موجودہ سماجی وتہذیبی حقیقتوں اورتبدیلیوں پرتوجہ دینے کے لئے ایک عملی ہتھیار کے طور پراستعمال کرناہوگا۔حامدانصاری نے کہاکہ ہندوستان میں2020میں گریجویٹس کی فاضل تعداد ہوگی۔جس کے نتیجہ میں ملک اگراعلی تعلیم پرتوجہ مرکوزکرتاہے اور معیار کو عالمی سطح کے مطابق بنایاجاتاہے توعالمگیرسطح پرعلم ودانش پرمبنی معاشی کام کے بڑے حصہ پر قبضہ کرسکتاہے۔

Less number of Muslims in police, Army and state central govt jobs

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں