انفارمیشن ٹیکنالوجی دور میں اردو کی ترقی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-27

انفارمیشن ٹیکنالوجی دور میں اردو کی ترقی

اسلامیہ کالج ، ورنگل (آندھرا پردیش) میں 26/ نومبر 2013 کو ایک قومی اردو سمینار بعنوان "اردو - ماضی حال اور مستقبل" عمل میں آیا۔ سمینار میں ڈاکٹر اسلم فاروقی (صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ کالج نظام آباد) نے اپنا جو مقالہ پیش کیا تھا ، وہ یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ آج کا دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کا دور ہے۔ جس میں کسی زبان کو استعمال کرتے ہوئے معلومات کا برق رفتاری سے تبادلہ عمل میں آرہا ہے۔ اس دور میں اردو کی کیا صورتحال ہے کیا اردو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہورہی ہے اور ہم اردو کی بقا اور فروغ کے لئے کیا کرسکتے ہیں آئیے ان باتوں پر کچھ نظر ڈالتے ہیں۔ اردو ایک عالمی زبان ہے۔ اردو زبان کی گنگا جمنی تہذیب،اردو غزل اور اردو زبان کی ہمہ گیریت نے اسے بلاشبہ دنیا بھر کی مقبول اور پسندیدہ زبان بنادیا ہے۔ امیر خسرو،ولی،میر و غالب نے اردو زبان کی جو وراثت چھوڑی تھی اس پر اردو کی آنے والی نسلوں نے شاندار تہذیبی عمارت تعمیر کی ہے اور دنیا کی دیگر زبانوں کی طرح اردو بھی اکیسویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہورہی ہے۔ اور اردو زبان میں تعلیم اور روزگار کے بڑھتے مواقع ،اردو یونیورسٹی کی شکل میں اردو میں روایتی اور فنی تعلیم کی ترقی کا موقع فراہم ہونا اور اردو کی نئی بستیوں کے براعظم یورپ،امریکہ ،آفریقہ اور آسٹریلیا میں قیام اور وہاں اس زبان کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اردو کا مستقبل روشن ہے۔ اور اردو ذریعہ تعلیم سے آگے بڑھنے والے کسی طالب علم کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ زندہ قوموں کی یہ نشانی ہوتی ہے کہ وہ اپنے عہد کے تقاضوں سے واقف ہوتی ہیں اور انہیں اپنی سہولت کے اعتبار سے حل کرتی ہیں اور اردو کے بارے میں بھی کہا جاسکتا ہے کہ میڈیا اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اردو کی نئی نسل اس زبان کے تقاضوں کو دور حاضر سے ہم آہنگ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
اکیسویں صدی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں پل پل رو نما ہورہے واقعات کو بریکنگ نیوز کے نام سے ٹیلی ویژن،کمپیوٹر،انٹرنیٹ اور سیل فون کے ذریعے برق رفتاری سے لوگوں تک پہونچایا جارہا ہے۔ پہلے اخبار کا نامہ نگار کا غذ پر نیوز لکھ کر بس یا ٹرین کی سہولت اور پوسٹ کے ذریعے نیوز روانہ کرتا تھا جس میں کافی وقت لگتا تھا۔ جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولت سے یہ کام اب ای میل کے ذریعے فوری ہونے لگا ہے۔ دنیا بھر کے اخبارات کا مطالعہ اور اپنی پسند کی کسی کتاب یا کسی مواد کو اپنے ڈیسک ٹاپ اسکرین پر تلاش کرنا اور پڑھنا اب خواب نہیں رہا اور ہماری روزمرہ زندگی کی حقیقت بن گیا ہے۔
یہی حال زندگی کے دیگر شعبوں کا بھی ہے۔ اور انسان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس طوفان میں مشینی زندگی گذارنے پر مجبور ہوگیا ہے۔ پہلے پڑھنا لکھنا جاننے والے کو خواندہ کہا جاتا تھا۔ آج خواندگی کا مفہوم کچھ بدل گیا ہے اور جسے کمپیوٹر استعمال کرنے نہیں آتا اسے جاہل کہا جاتا ہے۔ اس صدی میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے اردو زبان کو بھی اس نئی ترقی سے ہم آہنگ ہونے کا حوصلہ دیا۔ اور جو زبان پہلے قلمی کتابت کے ذریعے اخباروں اور کتابوں سے عوام تک پہونچتی تھی۔ اب کمپیوٹر کتابت اور الیکٹرانک ذرائع سے ہم آہنگ ہوکر ترقی کرتے ہوئے ای ذرائع سے ہم تک پہونچ رہی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اردوبھی ترقی کی راہ پر ہے۔ آج سے دو دہائی قبل ان پیج کے ذریعے کمپیوٹر پر اردو کتابت کا کام شروع ہوا۔ اور اردو اخباارات اور کتابیں کمپیوٹر کی خوبصورت کتابت سے آراستہ ہو کر شائع ہونے لگی تھیں۔ ان پیج کی کتابت میںِ صرف تصویری کام ہوتا ہے۔ اور کورل ڈرا اور فوٹو شاپ کی مدد سے رنگین تحریری کام کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کام دوسرے کمپیوٹر پروگراموں میں دیکھا نہیں جاتا۔ اور اردو تحریر کو پڑھنے کے لئے اردو ان پیج لازمی رہا۔ انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد گوگل سرچ میں اگر ہم اردو کے کسی موضوع پر اردو میں مواد ڈھونڈنا چاہیں تو اردو ان پیج کی کمزروی سے اردو کا بیش قیمت مواد انٹرنیٹ پر نظر آنے سے محروم رہا۔ جب دنیا میں کمپیوٹر کا استعمال بڑھا اور ٹیلی ویژن ،سیل فون اور دیگر ٹیکنالوجی کے آلات میں اردو کے استعمال کی ضرورت بڑھی تو اردو کے علاوہ دنیا کی تمام زبانوں کو کمپیوٹر کے ایم ایس آفس پروگرام اور انٹرنیٹ کے مختلف پروگراموں میں شامل کرنے کے لئے زبانوں کا یونیکوڈ نظام شروع کیا گیا اور اس کے اعتبار سے کی بورڈ کی تشکیل عمل میں آئی۔ اردو میں جمیل نوری نستعلیق اور علوی نستعلیق فانٹس تیار ہوئے۔ جن کی مدد سے ایم ایس آفس کے کسی بھی پروگرام،فیس بک،ٹویٹر اور دیگر پروگراموں اور سیل فون میں اردو لکھنا آسان ہوگیا۔ اور ان پیج کو یونیکوڈ میں منتقل کرتے ہوئے اردو زبان و ادب کا بیش قیمت ذخیرہ انٹرنیٹ پر محفوظ کردیا گیا ہے۔ آج اگر کوئی گھر بیٹھے اپنے کمپیوٹر پر کلیات اقبال،کلیات غالب دیکھنا چاہتا ہے،اپنی پسند کا کوئی شعر یا کسی شاعر یا ادیب کے حالات زندگی یا کسی موضوع پر مواد دیکھنا چاہتا ہے تو وہ یونیکوڈ سہولت کو گوگل سرچ میں استعمال کرے تو اسے اردو زبان و ادب کا ایک نیا جہاں نظر آئے گا۔ اردو وکی پیڈیا پر اردو کے شعرا اور اردو زبان و ادب کے دیگر موضوعات پر معلوماتی مضامین دستیاب ہونگے۔ اردو کے اہم بلاگس،اردو کے ای اخبارات اور اردو زبان وادب کی دلچسپی کے بہت سے موضوعات دستیاب ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو کی نئی نسل تیار ہو اور وہ ٹیکنالوجی کے اس سفر میں اردو کو بھی آگے لے جائے۔ ہندوستان میں اردو کی ترقی کے ادارہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی نے حال ہی میں مرکزی وزیر کپل سبل کی کوشش سے نوکیا فون میں اردو لکھنے اور پیغام رسانی کی سہولت کا آغاز کیا ہے۔ منتخب اے ٹی ایم مشینوں میں اردو تحریر آگئی ہے۔
اسی طرح اردو والے اپنا کام جیسے ای میل بھیجنا یا مضامین بھیجنا ہوتو اسے اردو میں یونیکوڈ کی مدد سے بھیجیں۔ اردو کی اس ٹیکنالوجیکل ترقی کے علاوہ اردو کے اور بھی مواقع ہیں۔جیسے اردو صحافت میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اردو صحافیوں کی مانگ ہے۔اردو کی طباعت اور اشاعت کے کاموں میں اضافہ ہوا ہے۔ ڈی ٹی پی اور کمپوزنگ کا کام جاننے والے اردو سے روزگار حاصل کر سکتے ہیں۔ اردو کے دیگر دستیاب مواقع سے بھی استفادہ حاصل کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے اور اردو کے مسائل کو پہچانتے ہوئے انہیں حل کرنا اردو کی آنے والی نسلوں کی اہم ذمہ داری ہوگی۔
زبان کی بقا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب تک اسے استعمال کرنے والے رہیں گے زبان زندہ رہے گی۔ آج ہندوستان میں اردو کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو شمال میں اردو کا رسم الخط تقریبا مر چکا ہے اردو کے شاعر اور ادیب ہندی لپی میں اپنی تخلیقات پیش کر رہے ہیں۔ جنوبی ہند میں حیدرآباد اردو کا عالمی مرکز ہے یہاں سے عالمی معیار کے اردو اخبارات اور رسائل نکلتے ہیں۔ جن کی ای ایڈیشن بھی نیٹ پر دستیاب ہیں۔ اردو کا واحد ٹیلی ویژن چینل ای ٹی وی اردو راموجی راؤ یہیں سے چلا رہے ہیں جنہیں محسن اردو کہا جاسکتا ہے۔
اردو کی مرکزی جامعہ مولانا آزاد یونیورسٹی ہے۔
میری درخواست ہے یونیورسٹی میں ایسا مرکز قائم ہو جس میں اردو کو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لئے درکار تکنیکی مہارت والے لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں اور اردو کے عصر حاضر کے تمام مسائل کا حل پیش کیا جائے اردو کی بورڈ کے تخلیق کار ڈاکٹر رحمت یوسف زئی، اعجاز عبید صاحب اور اردو ای اخبار تعمیر نیوز کے مدیر مکرم نیاز کی خدمات حاصل کی جائیں۔ جو فی زمانہ اردو اور کمپیوٹر کی تکنیکی معلومات سے بخوبی واقف ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
قومی کونسل سے اشتراک حاصل کیا جائے ۔ حکومت سے پراجکٹ منظور کرتے ہوئے اردو کی کتابوں کو یونیکوڈ میں تبدیل کرتے ہوئے انہیں انٹرنیٹ پر پیش کیا جائے تاکہ دنیا بھر سے کہیں سے بھی ان کتابوں سے استفادہ کیا جائے ۔ حیدرآباد میں اردو کمپیوٹر کے ماہر اعجاز عبید گمنامی میں ہیں لیکن وہ اردو کی برقی کتابوں کے عنوان سے اپنی ویب سائٹ پر سینکڑوں کتابیں محفوظ کرچکے ہیں۔ اور اردو کے ادیبوں اور شعرا سے گذارش کر رہے ہیں کہ وہ اپنی ان پیج کتابیں ان تک پہونچائیں تاکہ وہ انہیں اپنی ویب سائٹ پر جمع کر سکیں۔ قومی کونسل کی ویب سائٹ اور ریختہ ڈاٹ کام پر اردو ادب کی قدیم و جدید قیمتی کتابیں دستیاب ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اردو کے جو سینیر شاعر ادیب یا ماہر ہیں وہ کمپیوٹر کا استعمال نہیں جانتے اور سیکھنا بھی نہیں چاہتے۔ اور نئی نسل جو کمپیوٹر کی عادی ہے وہ اردو سے ناواقف ہے اس دوری کو پاٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انٹرنیٹ کی سہولت فیس بک پر آج خالص اردو ادب کے کئی گروپ ہیں جس میں اردو میں لکھنا لازمی ہے اس طرح کی کوشش سے ارد و رسم الخط کی بقا ممکن ہے۔ اردو افسانہ شاعری ،طنز ومزاح کا فروغ اب مشاعروں اور ادبی محفلوں سے ذیادہ فیس بک گروپس سے ہورہا ہے حال ہی میں اردو افسانہ گروپ پر عالمی افسانہ مقابلہ ہوا تھا جس میں دنیا بھر سے سو سے ذائد افسانہ نگاروں نے اپنے افسانے پیش کئے۔ لیکن اس کام میں پڑوسی ملک کے لوگ آگے ہیں۔ اردو کے شاعر اور ادیب گوگل کی سہولت بلاگ اسپاٹ سے مدد حاصل کرتے ہوئے اپنی تخلیقات کو اردو میں دنیا بھر میں پیش کر سکتے ہیں۔
حج کا سفر کے عنوان سے میں نے اردو میں پہلی مرتبہ حاجیوں کی رہبری کے لئے معلوماتی بلاگ تیار کیا ہے جسے عالمی سطح پر پسند کیا جارہا ہے اور ایک مہینے میں پانچ ہزار لوگوں نے اس بلاگ کا مشاہدہ کیا ہے۔اسی طرح اردو کے ای میگزین اور اخبارات نکالے جاسکتے ہیں۔

اب یہ پتہ چل گیا کہ زمانہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے تو اردو کی نئی نسل کو اپنی زبان کو اس ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لئے تیار کرنا ہوگا۔ اس لئے اردو کی جامعات کے نصاب میں اردو اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو شامل کرنا ہوگا۔اردو کے ہر محقق کو کمپیوٹر سے واقف کرانا ہوگا۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اردو میں کام کرنے والے ماہرین تیار کرنے ہونگے۔ فون پر اردو کے استعمال کوعام کرنا ہوگا۔
بس یہ بات یاد رہے کہ جتنا ہم اس دور میں اردو کا چلن عام کریں گے اتنا ہی زبان کی ترقی ہوگی۔

***
ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ کالج نظام آباد
موبائل : 00919247191548
ڈاکٹر اسلم فاروقی

Development of Urdu in IT era. Article: Dr. Aslam Faroqui

5 تبصرے:


  1. عظمتِ رفتہ یہ ہوگی کب بحال
    احمد علی برقی ؔ اعظمی
    ورلڈ وائڈ ویب کا ہے ہر سمت جال

    عہدِ نو میں جس کو حاصل ہے کمال
    علمِ حاضر کا جہاں میں ہے عروج

    جس سے ہے اقدارِ کُہنہ کا زوال
    آئی ٹی پر جن کو حاصل ہے عبور

    سب سے بہتر آج کل ہے اُن کا حال
    ٹکنا لوجی پر جنھیں ہے دسترس

    لوگ دیتے ہیں انہیں کی اب مثال
    اپنا ماضی تھا نہایت تابناک

    ایک سے اِک ہم میں تھے اہلِ کمال
    طب،ریاضی،فلسفہ،علمِ نجوم

    ہم تھے ہر علم و ہُنر میں بے مثال
    آج اپنا حال ہے ناگُفتہ بہ

    ہے ہمارے درمیاں قحط الرجال
    ہے اٹل قانونِ قدرت آج تک

    ہے بالآخر ہر کمالے را زوال
    کارگاہِ زیست میں ایسا ہے کیوں

    سب سے پیچھے ہیں ہمارے نونہال
    عزمِ محکم ہو اگر ممکن ہے سب

    کچھ نہیں ہے عہدِ حاضر میں محال
    خوابِ غفلت کا زمانہ اب نہیں

    سو رہے ہیں کیوں ہمارے نونہال
    زندہ قومیں ہو رہی ہیں سُرخرو

    کھو رہے ہیں اپنا ہم جاہ و جلال
    کیا کمی ہے ہم میں آخر جس سے ہم

    روزافزوں ہو رہے ہیں پایمال
    کیجئے اِس کا خدارا احتساب

    وقت ہو جس سے ہمارے حسبِ حال
    درسگاہوں میں ہو اب ایسا نصاب

    جس میں ہو عصری تقاضوں کا خیال
    جس سے برپا ذہن میں ہو انقلاب

    اوج پر ہو فکروفن کا اتصال
    ہم بھی اپنائیں علومِ عصر کو

    تا کہ حاصل ہو ہمیں فضل و کمال
    اب بھی گر ہوگا نہ احساسِ زیاں

    دن بدن ہوتے رہیں گے ہم نڈھال
    ہم کو اُلجھا دیں وہ قیل و قال میں

    دشمنوں کی ہے یہی درپردہ چال
    جو ہوا اب تک اسے اب بھول جائیں

    آءئے اب سے سدھاریں اپنا حال
    ہے یہ برقیؔ اعظمی کو انتظار

    جواب دیںحذف کریں
  2. عظمتِ رفتہ یہ ہوگی کب بحال
    احمد علی برقی ؔ اعظمی
    ورلڈ وائڈ ویب کا ہے ہر سمت جال
    عہدِ نو میں جس کو حاصل ہے کمال
    علمِ حاضر کا جہاں میں ہے عروج
    جس سے ہے اقدارِ کُہنہ کا زوال
    آئی ٹی پر جن کو حاصل ہے عبور
    سب سے بہتر آج کل ہے اُن کا حال
    ٹکنا لوجی پر جنھیں ہے دسترس
    لوگ دیتے ہیں انہیں کی اب مثال
    اپنا ماضی تھا نہایت تابناک
    ایک سے اِک ہم میں تھے اہلِ کمال
    طب،ریاضی،فلسفہ،علمِ نجوم
    ہم تھے ہر علم و ہُنر میں بے مثال
    آج اپنا حال ہے ناگُفتہ بہ
    ہے ہمارے درمیاں قحط الرجال
    ہے اٹل قانونِ قدرت آج تک
    ہے بالآخر ہر کمالے را زوال
    کارگاہِ زیست میں ایسا ہے کیوں
    سب سے پیچھے ہیں ہمارے نونہال
    عزمِ محکم ہو اگر ممکن ہے سب
    کچھ نہیں ہے عہدِ حاضر میں محال
    خوابِ غفلت کا زمانہ اب نہیں
    سو رہے ہیں کیوں ہمارے نونہال
    زندہ قومیں ہو رہی ہیں سُرخرو
    کھو رہے ہیں اپنا ہم جاہ و جلال
    کیا کمی ہے ہم میں آخر جس سے ہم
    روزافزوں ہو رہے ہیں پایمال
    کیجئے اِس کا خدارا احتساب
    وقت ہو جس سے ہمارے حسبِ حال
    درسگاہوں میں ہو اب ایسا نصاب
    جس میں ہو عصری تقاضوں کا خیال
    جس سے برپا ذہن میں ہو انقلاب
    اوج پر ہو فکروفن کا اتصال
    ہم بھی اپنائیں علومِ عصر کو
    تا کہ حاصل ہو ہمیں فضل و کمال
    اب بھی گر ہوگا نہ احساسِ زیاں
    دن بدن ہوتے رہیں گے ہم نڈھال
    ہم کو اُلجھا دیں وہ قیل و قال میں
    دشمنوں کی ہے یہی درپردہ چال
    جو ہوا اب تک اسے اب بھول جائیں
    آءئے اب سے سدھاریں اپنا حال
    ہے یہ برقیؔ اعظمی کو انتظار
    عظمتِ رفتہ یہ ہوگی کب بحال

    جواب دیںحذف کریں
  3. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. ڈاکٹر اسلم فاروقی کا صاحب کا مضمون عمدہ ہے۔ ان پیج اردو یونیکوڈ کے ساتھ بازار میں آنے کے بعدانتشار کا شکار ہو گیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بیشتر لوگ یہی جانتے ہیں کہ ان پیج میں صرف تصویری طور پر ہی ویب سائٹ بنانے کی سہولت ہے۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔ ان پیج اردویونیکوڈ کے ساتھ بازار میں آتے ہی پائریسی کا بھی شکار ہوا۔ جس کا فائدہ لوگ اپنی ویب سائٹ تیار کرنے کے لئے اٹھار رہے ہیں۔ یہ جو جمیل نوری نستعلیق کے نام سے مفت میں فونٹ دستیاب ہے، نوری نستعلیق کا ہی پائریٹڈ ورزن ہے۔ نستعلیق کے دو خط مکمل یونیکوڈ کے ساتھ مفت میں دستیاب ہیں۔ ایک جمیل نوری نستعلیق اور دوسرا فیض نستعلیق۔ جو لوگ ’’ان پیج اردو ‘‘کا پرانا ورزن نئے ناموں کے ساتھ استعمال کر رہے ہیں، اُنہیں یقیناً شکایت رہے گی یا کمی محسوس ہوگی کہ ’’ان پیج اردو‘‘ میں نیا کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ ’’ان پیج اردو‘‘ میں کام ہو رہا ہے۔ اب یہ مکمل یونیکوڈ سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ سو کے قریب نسخ طرزِ تحریر میں رواں اور تزئینی خطوط موجود ہیں۔ جو دستاویزات و اشتہارات کو خوبصورت بنانے میں معاون ہیں۔ اب متن کو یونیکوڈ میںکنورٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈائرکٹ ای میل لکھیں اور بھیجیں۔ ان پیج کی فائل سے کسی بھی متن کو ڈائرکٹ ای میل کر سکتے ہیں۔ دستاویزات کو پی ڈی ایف میں سیو کر سکتے ہیں۔ اور بھی کئی طرح کی جدید خصوصیات شامل کی جاچکی ہیں۔ مزید معلومات کے لئے ویب سائٹ ان پیج ڈاٹ کوم کا دورہ کریں۔ فیروزہاشمی

    جواب دیںحذف کریں