عرب ممالک میں خاندانی منصوبہ بندی پر عمل - رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-11-05

عرب ممالک میں خاندانی منصوبہ بندی پر عمل - رپورٹ

عالم عرب کے بعض حصوں میں نوبیا ہتا جوڑوں کی بڑھتی توقعات ، اپنے ذاتی گھروں میں زندگی گذارنے کی خواہش اور خاندانی منصوبہ بندی پر وسیع تر عمل نے ، اس علاقہ میں آبادی کے نقشہ میں غیر معمولی تبدیلی لائی ہے۔ خواتین ، تاخیر سے شادی کرنے لگی ہیں اور بچوں کی تعداد کم چاہتی ہیں ۔ یہ اعداد وشمار اس ہفتہ گیاپ فائنڈر کمپنی نے دئیے ۔ اس کمپنی ککے ویب سائٹ پر مختلف گوشوں سے جمع کردہ گرافکس پوسٹ کئے گئے ہیں ۔آبادی کے اعتبار سے کمی کا زیادہ رجحان ہے، تیونس اور لیبیا میں پایا جاتا ہے کیونکہ ان ممالک میں جلد شادی سے دور رہنے اور بار بار بچوں کی پیدائش سے دوری کارجحان ہے۔ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ " "1973میں ،لیبیا میں ایک خاتون اوسطا 7.6بچوں کی ماں ہوتی تھی اور شادی کی عمر 19سال ہوتی تھی ۔ عرب خواتین میں ،حاملہ ہونے کے رجحان میں کمی کی وضاحت کرتے ہوئے گیا پ فائنڈر کے چارٹ شو میں بتایا گیا ہے کہ 2005تک لیبیائی خواتین ، اوسطا 29سال میں شادی کررہی تھیں اور بچوں کی پیدائش کی شرح جو کبھی 7.6تھی، گھٹ کر 2.9ہوگئی ہے۔ تیونس میں بھی ایسا ہی رجحان رہا ہے۔ گذشتہ 3دہوں کے دوران پہلی شادی کی اوسط عمر 22سے بڑھ کر 29سال ہوگئی اور حاملہ ہونے کی شرح جوفی شادی شدہ خاتون ، تقریبا 7تھی، گھٹ کر 2ہوگئی ہے۔ ماں بننے کے رجحان میں کمی کا طریقہ عالم عرب کے طول وعرض میں پایا جاتا رہا ہے لیکن بعض ممالک جیسے یمن اور فلسطینی خواتین کیلئے شادی کی اوسط عمر تقریبا 22سال، مسلسل برقرار رہی ہے لیکن بچوں کی تعداد ، یمن میں 7.3سے گھٹ کر 5.9ہوگئی اور فلسطین میں یہ تعداد 8سے گھٹ کر 4.8ہوگئی ۔ تعداد میں اس کمی کو گیاپ فائنڈر نے خاندان کی حرکیات کی ، سماجی تبدیلی کی طرف میلان سے تعبیر کیا ہے۔ حتی کہ روایات کے پابند اسلامی ممالک میں بھی اکثر یہ رجحان دیکھا گیا ہے ۔ کمپنی کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ "آج ایک جوڑے سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس کی شادی شدہ زندگی گذارنے کے لئے اس کا اپنا ذاتی مکان ہو ۔ قبل اس کے کہ اس خاندان کے بچے شادی کے لائق ہوجائیں ۔ اس خاندان اور کئی خاندانوں کو عرصہ دراز تک بچت کرنی پڑتی ہے ۔ یہ سماجی اصول ، نسبتا ایک نئی کیفیت ہے اور شادی کی عمر میں اضافہ کا ایک اہم سبب ہے "۔گیاپ فائنڈر نے جغرافیائی اعتبار سے ایک رنگین ۔ ضابطہ بند نقشہ بھی پیش کیا ہے جس سے ہر ملک میں خواتین کی پہلی شادی کی اوسط عمر کو دکھایا گیا ہے جس سے پتہ طلتا ہے کہ عرب خواتین ، شادی میں تاخیر کی مغربی یوروپی روایات کے راستہ پر ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ میں شرح پیدائش میں کمی کے سبب نوجوان جوڑوں پر سرکاری طور پر یہ دباؤ جاری ہے کہ وہ (آبادی میں اضافہ کے ذریعہ)ایک مزید گنجان اور طاقتور ملک کو وجود میں لائیں۔

Childbirth in the Arab world: No longer so early or so often

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں