حکومت کی جانب سے جاری خصوصی مہم کی زد میں آنے سے بچنے گھروں میں بیٹھے رہے۔ اطلاعات کے مطابق زیر عمارت کی جگہ مزدور نہیں تھے جس کے نتیجے میں تعمیر اتی کام رک گیا ۔ ریاض کے مصروف ترین ٹریفک اوقات میں سڑکوں پر معمولی ٹریفک دیکھی گئی اور کئی دکانیں اور شاپنگ مالس بند دیکھے گئے ۔ ان دکانوں اور بازاروں میں بلعموم کم آمدنی پر مطمئن ہوجانے والے غیر ملکی ورکرس کام کرتے ہیں ۔ حکومت سعودی عرب نے اقامہ کو درست کرنے کی مدت ختم ہونے پر آج سے بازاروں ، کمپنیوں اور روزگار کے دیگر مقامات پر دھاوے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم وزارت محنت نے پہلے ہی واضح کردیا ہے کہ گھروں میں گھس کر تلاشی نہیں لی جائے گی اور نہ کسی کو گرفتار کیا جائے گا ۔ ریاض کے صنعتی علاقہ میں جہاں بیشتر غیر ملکی ورکرس ہیں ، بیشتر دکانیں آج بند دیکھی گئیں ۔ ایک شاہراہ پر پولسی کی گاڑی کا سائرن بجتے ہی کئی لوگوں کو اپنے چہرے چھپا کر روپوش ہوتے دیکھا گیا ۔ ایک دکاندار ابو سفوت نے بتایا کہ آج دن بھر کوئی خریدار نہیں آیا، یہ بڑیخراب صور تحال ہے ۔ قبل ازیں میجر جنرل منصور الترکی ترجمان وزرات داخلہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب میں ایسے غیر قانونی ورکڑس جن کے پاسس جائز دستاویزات موجود نہ ہوں، ان کا ہمیشہ کے لئے خرج عمل میں آئے گا۔ وہ مملکت کو دوبارہ واپس نہیں ہوسکتے۔نائب وزیر محنت مفرج بن سعد الحقبانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الترکی نے اقامتی صداقت ناموں کی توثیق کے لیے دی گئی مہلت پیر کو ختم ہوجانے کا اعلان کیا۔ انھون نے کہا کہ جن تارکین وطن کے پاس سرکاری دستاویزات موجود نہ ہوں، انھیں قطعی خروج کے ذریعہ متعلقہ سفار تخانوں کی جانب سے ان کی شہریت کی توثیق کے بعد واپس بھیج دیا جائے گا اور مستقبل میں وہ روزگار کے لئے کھبی مملکت واپس نہیں ہوسکیں گے۔ خروج کے مراکز پران کی نشانات انگشت محفوظ کر لئے جائیں گے۔ انھوں نے بتا یا کہ کئی سفارتخانوں کی جانب سے موصولہ درخواستوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جارہا ہے۔ ان سفارتخانوں نے حکام سے کہا کہ وہ اپنے کئی شہریوں کے داخلے کی توثیق کا کوئی صداقت نامہ نہیں رکھتے۔ چنانچہ ایسے افراد کو ان کے وطن واپس بھیج دیا جائے گا بشر طیکہ ان کو کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔ الترکی نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ غیر ملکی ہماری مملکت میں قانونی حیثیت سے رہیں "الحقبانی نے بتا یا کہ لیبر انسپکٹرس زیر تعمیرعمارات ، کمپنیوں ، دفاتر، مالس اور ہوٹلوں وغیرہ کا دورہ کرتے ہوئے ایسے غیر ملکی ورکرس کا پتہ چلائیں گے جو قانونی دستاویز نہیں رکھتے۔ یہ انسپکٹرس قانونی دستاویز کی تنقیح کریں گے۔ اس تنقیح کے دوران حج اور عمرہ کے لئے علاج معالجہ کے لئے مملکت آنے اور مدت قیام کی اجازت کے بعد بھی قیام کرنے والے افراد کا بھی پتہ چلا یا جائے گا اور انھیں ملک بدر کردیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ انسپکٹرس اور سیکوریٹی فورسس کے ارکان کو غیر قانونی ورکرس کو گرفتار کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔ آجرین سے توقع ہے کہ وہ صرف ان ہی افراد کو ملازمت پر رکھیں گے جن کے پاس مملکت میں قیام کا اجازت نامہ حاصل ہو۔ اقامہ کے بغیر کسی غیر ملکی کو وہ بر سر خدمت نہیں رکھیں گے۔ الحقبانی نے کہا جو اسپانسرس ، غیر قانونی طور پرمقیم ورکرس کی مدد کریں گے اور اقامہ نہ رکھنے والوں کو ملازم رکھیں گے۔ انھیں سعودی قوانین کے مطابق سزا دی جائے گی۔ الحقبانی نے کہا کہ خواتین سے متعلق دوکانوں پر پیر سے خاتون سعودی اسٹاف رکھنا ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ عوامی اور خانگی شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سعودی مرد و خواتین کو روزگار دیا جائے گا۔
Saudi Arabia starts drive against illegal foreigners as amnesty ends
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں